پنٹاگون؍؍امریکہ نے مان لیا کہ اس مہینے کے شروع میں ایران نے اپنے القدس فورس کے سربراہ اور اہم فوجی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں واقع دو امریکی فوجی اڈوں پر جو میزائل داغے تھے اس میزائل حملے میں پچاس امریکی فوجیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئی تھیں۔ اس سے پہلے بتایا گیا تھا کہ 11 امریکی فوجیوں کا گہری دماغی چوٹوں (ٹرامیٹک برین انجری) کا علاج چل رہا ہے ۔ بعد میں زیر علاج زخمی امریکی فوجیوں کی تعداد 34 بتائی گئی تھی۔اب کل امریکہ نے تسلیم کیا ہے کہ عین الاسد ایئر بیس پر8 جنوری کو ایرانی میزائل حملے میں 50 امریکی فوجیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئی تھیں جن میں سے 18 کا جرمنی میں علاج کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ جوابی ایرانی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے ۔پینٹاگون کے ترجمان لفٹیننٹ کرنل تھامس کیمپبیل کے حوالے سے میڈیا میں خبر آئی ہے کہ جن فوجیوں کو چوٹیں آئیں ان میں سے اب تک 31 علاج کے بعد کام پر لوٹ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ8جنوری کو جب عین الاسد فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملہ ہوا، اس وقت امریکا کے 1500 فوجیوں میں سے بیشتر بنکروں میں تھے ۔جوابی ایرانی حملے کے بعد جب امریکی صدر ڈونیلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کر دیا کہ ایرانی حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا تو امریکیوں نے بڑی حد تک اطمینان کی سانس لی تھی۔لیکن اب عراق اور افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی غیر حکومتی تنظیم ‘عراق اینڈ افغانستان ویٹرنز آف امریکا’ نے زخمیوں کی اصل تعداد اور حقیقی نوعیت ظاہر کرنے میں تاخیر کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا کہ امریکی حکومت کو اس حوالے سے قابلِ اعتماد ہونا چاہیے اورخطرے میں گھرے ہوئے بیٹوں اور بیٹیوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کرنا چاہئے ۔