ٹول پلازہ لکھن پور سے ختم کرنے کے بعد بھی عام لوگوں کو راحت نہیں ملی

0
0

قیمتوں میں کوئی کمی نہیں، راحت کے نام پر لوٹ کا بازار گرم ، جموں کشمیر انتظامیہ خاموش
عمرارشدملک

راجوری؍؍ مرکزی حکومت نے دفعہ 370 اور 35A کو ہٹانے کے بعد جموں کشمیر ریاست کو یوٹی یعنی مرکزی زیر انتظامیہ بنایا جس کے بعد سے ریاست کا درجہ بھی ختم ہوا۔ مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کے خصوصی درجے اور ریاست کے درجے کو ختم کردیا جس کے بعد مرکز کے تمام قوانین جموں کشمیر میں لاگو ہوگے۔ ایک طرف مرکزی حکومت کا کہنا تھا کہ خصوصی درجے نے جموں کشمیر کی تعمیر وترقی کو روکا ہوا تھا اور یہاں کے لوگوں کو مہنگائی سے بھی دو چار ہونا پڑرہا تھا۔ اب حکومت نے جموں کشمیر کے آمدنی والے لکھنپور ٹول پلازہ کو بھی ختم کردیا تاکہ عوام کو اس کا فائدہ حاصل ہو لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہورہا کیونکہ آج بھی روزمرہ کا سامان اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی نہیں ہے۔ لکھن پور ٹول پلازہ کو ہٹانے سے ایک دن کا کم از کم 2 کروڑ روپے کا نقصان جموں کشمیر حکومت کا ہورہا ہے لیکن اس کا فائدہ عام لوگوں کو نہیں مل رہا اور آج بھی سامان مہنگا ہے جیسے سیمنٹ، ٹائلیں،راشن کا سامان، بجلی کا سامان اور دیگر سامان شامل ہے۔ ٹول پلازہ کو لکھنپور سے ہٹایا گیا تاکہ عام لوگوں کو فائدہ حاصل ہو لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہو بلکہ صرف جموں کشمیر حکومت کا 2 کروڑ روپے مہینے کا نقصان ہوتا رہے گا۔ راحت کے نام لوٹ کا بازار گرم ہے اور جموں کشمیر حکومت بھی اس پر خانوش ہے اور کاروباری بڑے پیمانے پر منافع کھا رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا