کشمیری عوام کے حقوق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا

0
0

لوگوں کے جائیداد اور نوکریوں سے متعلق حقوق بالکل محفوظ : مختار عباس نقوی
یواین آئی

سرینگر؍؍مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کے لوگوں کے جائیداد اور نوکریوں سے متعلق حقوق بالکل محفوظ ہیں اور ان پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شرارتی عناصر کی جانب سے غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں کہ جموں وکشمیر اور لداخ میں پشتینی باشندوں کی جائیدادوں اور نوکریوں پر دوسری ریاستوں کے لوگ قابض ہوں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔وزیر موصوف نے یہاں قومی خبر رساں ایجنسی یو این آئی اردو کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وادی کشمیر میں مثبت تبدیلیاں آرہی ہیں اور سبھی علاقے تیزی سے نارملسی کی طرف گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ طویل عرصے تک ترقی کے نام پر مذاق کیا گیا۔ ہم ادھورے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور یہاں ترقی یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ مختار عباس نقوی جو مرکزی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر میں شروع کردہ عوامی رابطہ مہم کے تحت منگل اور بدھ کو سری نگر میں خیمہ زن رہے، نے بتایا کہ ان کا کشمیر دورہ کافی مثبت رہا اور انہوں نے یہاں قریب دو درجن وفود سے ملاقات کرنے کے علاوہ تاریخی لال چوک کا بھی دورہ کیا۔پانچ اگست 2019 سے نظربند علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی رہائی کے بارے میں پوچھے جانے پر مرکزی وزیر نے کہا کہ مختلف ایجنسیاں صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہی ہیں اور ان ایجنسیوں کے فیڈ بیک پر ہی باقی سیاسی لیڈران کی رہائی کے فیصلے بھی سامنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا: ‘مختلف ایجنسیاں صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیتی ہیں۔ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی فیصلے لئے جاتے ہیں۔ ایجنسیوں کے فیڈ بیک پر ہی (باقی سیاسی لیڈران کی رہائی) کے فیصلے بھی سامنے آئیں گے’۔مختار عباس نقوی نے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘یہاں سبھی چیزیں ٹھیک ہورہی ہیں۔ مثبت تبدیلیاں آرہی ہیں۔ جموں وکشمیر کے سبھی علاقے تیزی سے نارملسی کی اور بڑھ رہے ہیں’۔وزیر موصوف نے پانچ اگست 2019 کے مرکزی حکومت کے فیصلوں، جن کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعات 370 اور 35 اے منسوخ کی گئیں اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں منقسم کیا گیا، کے بعد جموں اور لداخ میں زمین اور نوکریوں کے تحفظ کے لئے اٹھنے والی آوازوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جموں وکشمیر اور لداخ کے لوگوں کے جائیداد اور نوکریوں سے متعلق حقوق بالکل محفوظ ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘جموں اور کشمیر – لداخ میں لیہہ اور کرگل کے لوگوں کے حقوق بالکل محفوظ ہیں۔ ان کے حقوق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔ لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ یہ غلط فہمیاں شرارتی عناصر کی جانب سے پیدا کی جارہی ہیں۔ لوگوں نے افواہیں اڑائی ہیں کہ جائیدادوں پر دوسری ریاستوں کے لوگ قابض ہوں گے، ایسا کچھ ہوگا نہیں’۔ نقوی نے اس سوال کہ ‘ایسا کیوں ہے کہ عوامی رابطہ مہم کے تحت 31 وزرا جموں جارہے ہیں اور صرف پانچ وزرا کشمیر آرہے ہیں’ کے جواب میں کہا کہ ابھی شروعات ہیں اور باری باری سبھی وزرا کشمیر آئیں گے۔ان کا کہنا تھا: ‘ابھی شروعات ہیں۔ سبھی وزرا باری باری کشمیر آئیں گے۔ میں نے کہا تھا کہ میں کشمیر ہی جائوں گا۔ ہمارے لئے جموں اور کشمیر برابر ہے۔ ہم دونوں خطوں کی یکساں ترقی چاہتے ہیں۔ لوگوں میں اس وقت جو اعتماد کا ماحول پیدا ہوا ہے وہ حوصلہ افزا ہے’۔ اقلیتی امور کے مرکز وزیر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ کافی عرصے تک ترقی کے نام پر مذاق ہوا ہے اور لوگوں کو یقین ہے کہ پانچ اگست کے فیصلوں سے آنے والا بدلائو ہماری بہتری کے لئے ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ بہت برسوں تک ترقی کے نام پر مذاق کیا گیا ہے۔ ہم ادھورے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ ترقی ہماری ترجیح ہے۔ میں اپنے مقامی لیڈران و کارکنوں سے ملنے کے علاوہ عوامی وفود سے بھی ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری بی جے پی حکومت سے امیدیں وابستہ ہیں۔ ہمارے ساتھ آج تک امتیاز ہوا ہے۔ ترقی، روزگار اور تعلیم کی ضرورتوں کو نظر انداز کیا گیا۔ ان کو یقین ہے کہ یہ بدلائو ہماری بہتری کے لئے ہے’۔ بدھ کو اپنا دو روزہ دورہ کشمیر سمیٹنے والے مختار عباس نقوی نے بتایا کہ ان کا کشمیر دورہ کافی مثبت رہا۔ ان کا کہنا تھا: ‘میرا سری نگر دورہ بہت مثبت رہا۔ میں قریب دو درجن وفود سے ملا۔ لال چوک میں دکانداروں سے ملاقات کی’۔بتادیں کہ مسٹر نقوی بدھ کے روز دن کے قریب پونے گیارہ بجے سری نگر کے قلب میں واقع تاریخی وتجارتی مرکز لالچوک میں نمودار ہوئے اور وہاں موجود کچھ دکانداروں اور ریڑہ بانوں کے پاس گئے اور ان کے ساتھ علیک سلیک کی۔مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست کے فیصلوں کے بعد مختار عباس نقوی پہلے مرکزی وزیر ہیں جو لالچوک میں نمودار ہوکر دکانداروں کے پاس گئے اور وہاں میڈیا کے ساتھ بھی مختصر بات چیت کی۔قبل ازیں وزیر موصوف منگل کے روز ناساز موسمی حالات کے باوصف وارد وادی ہوکر سیدھے سری نگر کے مضافاتی علاقہ دارا ہارون پہنچے جہاں انہوں نے کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ ایک عوامی اجتماع سے بھی خطاب کیا۔یاد رہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے نامزد 36 مرکزی وزرا کے ایک ہفتے پر محیط باری باری دورہ جموں کشمیر ماہ رواں کی 18 تاریخ سے شروع ہوا۔ دورے کے دوران صرف پانچ وزرا ہی کشمیر آکر لوگوں کے ساتھ ملاقی ہوں گے باقی 31 وزرا جموں کے مختلف علاقوں کا دورہ کریں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا