بھارت کا جمہوری انڈیکس میں گرناباعث تشویش: کانگریس
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍ کانگریس نے جمعرات کے روز جمہوریت سے متعلق انڈیکس میں ہندوستان کے دس نشان نیچے کھسکنے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم وطنوں کے لئے تشویش کا موضوع ہے۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کا جمہوری انڈیکس میں 41 سے 51 تک نچلے نمبر پرکھسکنا قدرتی طور پر باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب بھارت اس انڈیکس میں دس پوائنٹس گر گیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ یہ فطری ہے کہ اس سے ہر باوقار ہندوستانی کو گہری چوٹ لگے گی اور یہ پتہ چلے گا کہ بھارت جمہوریت انڈیکس پھسل گیا ہے، جس کاجائزہ ایک مشہور اور بہت بامقصد یونٹ کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بھارت کے نچلے پائیدان پر کھسکنے کی چار اہم وجہیں بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خوف کا ماحول ہے، عدم برداشت بڑھ رہا ہے۔ نفرت اور انتقام کی ثقافت پیدا کی جا رہی ہے اور سماجی، ثقافتی اور مذہبی یکسانیت لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ بھارت اس وقت جمہوریت انڈیکس میں 41 سے 51 نمبر پر آ گیا ہے۔ جمہوریت کی پیمائش والا یہ انڈیکس 2006 میں شروع ہوا تھا، لیکن پہلی بار بھارت اتنی نچلی سطح تک گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ انڈیکس جمہوریت کے کچھ پیرامیٹرز کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے لیکن یہ قابل غور ہے کہ ہندوستان جیسی جمہوریت میں یہ کمی کیوں ہوئی؟پارٹی کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے ٹوئیٹر کے ذریعہ کہا ہے کہ گزشتہ دو سال کے واقعات کا باریک بینی سے جائزہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ جمہوری اقدارتوڑے جا رہے ہیں اور جمہوری اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگ ہی حقیقی ‘ٹکڑے ٹکڑے’ گینگ ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ دنیا کی لبرل میگزین اکونامسٹ ہر سال ڈیموکریسی انڈیکس شائع کرتی ہے۔ 2018 میں بھارت اس انڈیکس میں 41 ویں مقام پر تھا۔ 2019 کے تازہ شائع انڈیکس میں وہ 51 ویں مقام پر آ گیا ہے۔