موت کی سزا کاازالہ بہت ضروری: سپریم کورٹ

0
0

عدالت نے کہا، لامتناہی قانونی چارہ جوئی کی اجازت نہیں دی جا سکتی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ موت کی سزا کا ازالہ بے حد ضروری ہے۔کورٹ نے کہا کہ مجرم کو اس سوچ میں نہیں رہنا چاہئے کہ موت کی سزا ہمیشہ کھلی رہے گی اور وہ جب چاہے اسے چیلنج کر سکتے ہیں، جیسا کہ حالیہ واقعات میں پتہ چلا ہے۔ کورٹ نے کہا لامتناہی قانونی چارہ جوئی کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ تلخ تبصرہ اتر پردیش میں سات ہلاکتوں کے گناہ گار سلیم اور شبنم کی نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کے دوران کی۔ کورٹ نے کہا کہ ہمارے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ پھانسی کی سزا کو قبول کیا جانا چاہئے۔ آج کل ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ سلیم اور شبنم کے وکیل آنند گروور نے غربت اور ناخواندگی کا حوالہ دیتے ہوئے سزا میں رحم کا مطالبہ کیا۔ کورٹ نے کہا کہ ملک میں بہت سے لوگ غریب اور ناخواندہ ہیں، آپ نظر ثانی کی درخواست پر بحث کر رہے ہیں۔ آپ یہ بتائیے کہ سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا دینے کے اپنے فیصلے میں کہاں غلطی کی ہے۔ شبنم کے وکیل نے کہا کہ جیل میں شبنم کے رویے پر رپورٹ داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔ تب سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کیس کے اس اسٹیج پر اس کو داخل کرنا چاہتے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا ہم اب یہ دیکھیں کی سزا کے بعد مجرم کو کس طرح کا برتاؤ رہا ہے؟ سزا کے بعد اس کے برتاؤ کی بنیاد پر کس طرح فیصلہ دے سکتے ہیں؟ اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ورنہ دوسرے مجرم بھی اسی بنیاد پر کورٹ آنے لگیں گے اور سزا معاف کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ اس سے قصورواروں کے لئے ایک غیر ضروری راستہ کھل جائے گا۔اتر پردیش کی حکومت نے شبنم اور سلیم کی نظر ثانی درخواست کی مخالفت کی۔ اتر پردیش کی حکومت نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ مانا ہے کہ یہ ریئریسٹ آف دی ریئر جرم تھا۔ بہت سوچ سمجھ کر لوگوں کاقتل کیا گیا۔ اسکو کسی پر رحم نہیں آیا۔ وہ لوگوں کی لاش کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی۔ کورٹ نے اس معاملے پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اب سپریم کورٹ یہ طے کرے گا کہ سات افراد کے قتل کی مجرم شبنم اور سلیم کی موت کی سزا کو کم کیا جائے یا نہیں۔ اتر پردیش کے امروہہ کے باونکھیڑی گاؤں میں رہنے والی شبنم نے دس سال پہلے اپنے عاشق سلیم کے ساتھ مل کر اپنے خاندان کے سات ارکان کے قتل کر دیا تھا۔ اس نے اپنے خاندان کے سات افراد کا گلا کاٹ دیا۔ اس واقعہ کے دو سال بعد امروہہ کے سیشن کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔ شبنم کا خاندان اس کی سلیم کے ساتھ شادی کی مخالفت کر رہا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا