شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرانا شہر حیدرآباد کے بعض علاقوں میں بلیک آوٹ کے ذریعہ انوکھا احتجاج

0
0

یو این آئی

حیدرآباد؍؍شہریت ترمیمی قانون،این آر سی اور این پی آر کے خلاف پرانا شہر حیدرآباد کے علاقوں کالے پتھر، مصری گنج،تاڑبن،باغ امجد الدولہ،علی باغ اور ستار باغ کے نوجوانوں کی اپیل پر کالا پتھر،تاڑبن،نئی روڈ،مصری گنج،کا لاپتھر، جہاں نما،شمع ٹاکیراور اس کے اطراف کے علاقوں کے تاجروں نے منگل کی شام 7بجے سے 7.15بجے تک اپنی دکانات کی روشنی بند کردی۔اس انوکھے بلیک آوٹ جس کی حمایت انتظامی کمیٹی مسجد منور اور روٹی کپڑا فاونڈیشن نے کی تھی کا مقصدسیاہ قانون کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔ روٹی کپڑا فاونڈیشن کے ذمہ داروں نے بتایا کہ پوری مارکٹ اور اطراف کے علاقوں کے تاجر وں نے غم وغصہ کا اظہارکرتے ہوئے احتجاج درج کروایا ہے ۔سوشیل میڈیا کے ذریعہ ملی اس اطلاع پر لائٹس بند رکھی گئی۔کسی کے دباو میں آکر لائٹس بند نہیں کی گئی۔اس انوکھے احتجاج کے موقع پر کسی کے کام میں کوئی خلل نہیں ڈالا گیا۔یہ انوکھا احتجاج رہا جو کسی کو بھی تکلیف دیئے بغیر مکمل ہوا۔انہوں نے کہاکہ حکومت دراصل ہندوستانیوں کو پریشان کرنے کا موقع ڈھونڈرہی ہے ۔6سال سے بی جے پی حکومت برسراقتدار ہے ،بچوں کی تعلیم،روزگار کی فراہمی،مزدوری کی فراہمی،ضعیفوں کو وظائف اور ملک کی ترقی کا کام چھوڑ کر ملک کی بڑی کمپنیوں اور بینکس کو خاموشی کے ساتھ فروخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔عوامی شعبہ کے بینکس کا انضمام کیا گیا ہے ،ریلویز کی نجی کار کی سمت قدم بڑھایاگیاہے ۔ایم ٹی این ایل اور بی ایس این ایل کے ملازمین کو وی آرایس کے لئے مجبور کیاگیاہے ۔ان اداروں کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی ہیریلویز کی نجی کار کی سمت قدم بڑھایاگیاہے ۔ایم ٹی این ایل اور بی ایس این ایل کے ملازمین کو وی آرایس کے لئے مجبور کیاگیاہے ۔ان اداروں کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔انہوں نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ ان سیاہ قوانین کے خلاف احتجاج کی اجازت نہیں دے رہی ہے اسی لئے احتجاج کے اظہار کے لئے نیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے ۔کافی غورخوص کے بعد اس طرح کے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا تاکہ لااینڈ آرڈر کا بھی کوئی مسئلہ نہ ہونے پائے اور تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر نہ ہو۔انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اسمبلی کا خصوصی سیشن طلب کرتے ہوئے این پی آر کو مسترد کردے کیونکہ 12ریاستیں سی اے اے کو مسترد کرنے کی تیاری کرچکی ہیں اور کیرل نے سپریم کورٹ میں عرضی بھی اس کے خلاف دائر کی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ این پی آر جو نئے طریقہ کار کے مطابق ہورہا ہے ، وہ نہیں ہونا چاہئے ۔2010میں جس طرح کی مردم شماری کی گئی تھی،اسی طریقہ کار کے مطابق مردم شماری ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ نئی تحریک اور جذبہ کے ساتھ اطراف واکناف کے نوجوان اٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے نئے قانون سے شہری بے چین ہیں۔حکومت ظالمانہ انداز میں اس نئے قانون کو نافذ کرنا چاہتی ہے ۔ریزرویشن کو منسوخ کرنے کے لئے یہ سب کیاجارہا ہے ۔سی اے اے میں مسلمانوں کو نشانہ بنارہا ہے ۔ایس سی،ایس ٹی اور او بی سی کو ملنے والے ریزرویشن منسوخ کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ اجازت دی جائے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا