پینتھرس پارٹی کی صدر سے جموں و کشمیر میں تمام منظور شدہ سیاسی

0
0

جماعتوں کے نمائندوں کی فوری میٹنگ بلانے کی اپیل
لازوال ڈیسک

جموں؍؍نیشنل پینتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے ، جن کی نئی دہلی میںسیکورٹی بغیر پیشگی اطلاع کے واپس لے لی گئی، ہندستان کے صدر جناب رام ناتھ کووند سے جموں و کشمیر میں منظور شدہ علاقائی پارٹیوں، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی سمیت جموں و کشمیر میں سرگرم قومی جماعتوں کے نمائندوں کی فوری طورپر میٹنگ بلانے کی اپیل کی ہے، جس سے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہو سکے۔ پینتھرس سربراہ اور قومی یکجہتی کونسل کے سابق رکن نے سپریم کورٹ کی ایک بنچ کے فیصلے پر شکریہ ادا کیا، جس میں جموں و کشمیر انتظامیہ کو واضح طورپر ہدایت دی گئی ہے کہ کشمیر صوبے کے دو ریونیو ضلع جیسے کپواڑہ اور بارہمولہ صرف انٹرنیٹ خصوصیات کی کیوں دی گئی ہیں؟وادی کشمیر کے دیگر اضلاع جیسے سرینگر، بڈگام، بارہمولہ، گاندربل، اننت ناگ، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات اور موبائل انٹرنیٹ کے رابطے کیوں بند ہیں؟ جموں صوبے کے پانچ اضلاع پونچھ، راجوری، کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن وغیرہ میں انٹرنیٹ کیوں دستیاب نہیں کرایا گیا ہے؟ ایک اور سوال جس کا جواب دینے کی ضرورت ہے کہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ صرف 2 جی خدمات کا استعمال کیوں کر رہا ہے اور 4 جی خدمات کیوں نہیں، جبکہ یہ جموں و کشمیر میں دستیاب ہے؟ اہم سوال یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے تمام لائبریریوں اور کشمیر و جموں میں تعلیمی اداروں میں انٹرنیٹ خدمات کی 4 جی سروس کا استعمال کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟انہوں نے ہندستان کے صدر سے کشمیر صوبے اور جموں میں سینئر اور آزاد خیال مشیر مقرر کرنے پر زور دیا، جو صدر راج کے تحت جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت اور مشورہ دے سکتے ہیں، تاکہ لوگوں کو تمام سطحوں پر انٹرنیٹ خدمات فراہم کرائی جا سکیں، کیونکہ یہ 5 اگست، 2019 سے پہلے دستیاب تھیں۔ پینتھرس سربراہ نے ہندستان کے صدر سے قومی یکجہتی کونسل کی میٹنگ بلانے کی اپیل کی تاکہ ملک کے تمام حصوں سے سیاسی جماعتوں کی رائے لے کر جلد جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جا سکے۔پینتھرس سربراہ نے کہا کہ جموں و کشمیر حد بندی قانون کے تحت نہیں ہے جو پورے ملک پر نافذ تھا کیونکہ جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ تھا۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آبادی، جغرافیائی علاقے اور وادی کشمیر کی حدود وغیرہ کی بنیاد پر جموں صوبہ کے ساتھ بغیر کسی تاخیر کے ایک نیا حد بندی کمیشن قائم ہو۔انہوں نے ان تمام سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ، جنہیں 5 اگست، 2019 کے بعد سے فرسودہ ہوچکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ریاست کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو جیل میں رکھنے کے بجائے انہیں رہا کیا جانا چاہئے، جس سے وہ اپنے سیاسی حلقوں میں جا سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں، ان کے اراکین اور اس قیادت کو بنیادی حقوق پر ہندستانی آئین کے باب -3 کے دائرے میں لایا جانا چاہئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا