35 Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا مطلب مرکز ی حکومت خود جموں کشمیر سے رشتہ ٹوڑ رہی ہے :عمرعبداللہ
عمرارشدملک
راجوری : قلم دوات اور کمل کے پھول نے ریاست کے بھائی چارئے کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ان پارٹیوں نے عوام کو تقسیم کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کی اور آج بھی ان کا مشن عوام کو تقسیم کرنا اور اقتدار کوبرقرار رکھنا ہے ۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدراور سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے راجوری عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمرعبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں صرف بھائی کو بھائی سے لڑایا جارہا ہے اور اس کے علاوہ جموں کشمیر کی کشیدگی میں بھی آضافہ ہوا ہے ۔ عمرعبداللہ 6دن سے راجوری پونچھ کے دورہ پر تھے جہاں انہوںنے مختلف مقامات پر عوامی جلسوں سے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس سپریم کورٹ کی مدد سے ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور مرکز ی حکومت کا اس میں پورا تعاون ہے ۔ عمرعبداللہ نے کہا کہ ریاستی حکومت ناکام ہوچکی ہے کیونکہ پی ڈی پی نے بھاجپا سے اتحاد کیا تھا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی ،بجلی پروجیکٹ ریاست کو منتقل کئے جائے ، پاکستان اور حریت سے بات چیت کی جائے ،مار دھاڑ اور بندوق کو خاموش کیا جائے گا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ سرحدوں پر کشیدگی میں آضافہ ہوا اور کشمیر میں گولی کے ساتھ ساتھ پلٹ کو بھی شروع کیا گیا جس سے درجنوں نوجوانوں کی آنکھیں ختم ہوگئی جبکہ سرِ عام ہتھیاروں کے ساتھ صوبہ جموں میں ریلیاں نکالی گئی جن میں حکومت کے نمائندئے بھی شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر مذہبی یا علاقائی مسئلہ نہیں ہے یہ ریاست کی وقار اور عزت کا مسئلہ ہے اور جموں کشمیر اس مسئلہ کا بنیادی فریق کی حیثیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے حق کو ختم کرنے کی سازششیں کی جارہی ہیں اور ریاستی حکومت کو ٹس سے مس تک نہیں ہورہی ۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں جنوبی کشمیر ایک ایسا حصہ ہے جہاں سب سے زیادہ حالات کشیدہ ہورہے ہیں کیونکہ وہاں کہ نوجوانوں کو اپنا مستقبل خطرئے میں نظر آرہا ہے اس لئے انہوں نے بندوق کا راستہ اختیار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مار دھاڑ اور گولہ باری کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے مسائل حل کرنے کے لئے بات چیت کا راستہ ہی بہتر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج دفعہ 35Aکو ہٹانے کی بات کی جارہی ہے لیکن اس بات کا معلوم ہونا چاہیے کہ اگر خصوصی پوزیشن ختم کی گئی تو پھر مرکز اور ریاست کا رشتہ بھی ختم ہوجاتا ہے کیونکہ الحاق ہی ان شریط پر ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ ریاست کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ ہم ہندوستان دیگر ریاستوں کی طرح نہیں ہے اور نہیں ہمیں گجرات ،ممبئی یا دلی کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے کیونکہ ہمار ا آئین اپنا ہے اور ہمارا جھنڈا بھی اپنا ہے اور ہندوستان کی کسی بھی ریاست کا آئین یا جھنڈا الگ نہیں ہے اس کا مطلب کہ ہم خاص ہے اور ہمیں خصوصی اختیارات حاصل ہیں ۔ عمرعبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو کس طرح سے خصوصی درجہ کی دفاع کرنی ہے ہم جانتے ہیں اس لئے نیشنل کانفرنس آج کی تاریخ میں ریاست کے ہر شہر میں عوام سے بات کررہی ہے اور ریلیوں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ سب کو معلوم ہوسکے کہ دفعہ 35 Aکیا ہے اور اس کے کیا فائدئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر کشیدگی کے علاوہ بھی کئی طرح کے مسائل ہیں اور کس کس کی بات کرئے ۔ انہوں نے کہا کہ نفسا کو ریاست میں لاگوکرنے لگے تو نیشنل کانفرنس نے مخالفت کی کیونکہ ہم جانتے تھے کہ اس قانون سے عوام کو نقصان ہوگا اور آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ چاول ،آٹا اور گھانڈ کی قیمتوں میں کتنا آضافہ ہوگیا ہے اس کے علاوہ بی پی ایل فہرستوں میں بھی صرف ان لوگوں کو رکھا جن سے انہیں فائدہ ہوسکتا ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے کار گذار صدر نے کہا کہ آج گھانڈ مہینوں تک دستیاب نہیں ہوتی اور چاول کی قیمت آج15روپے تک پہنچ گئی ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی لاگو کرنے کا وقت آیا تو ہم نے ایک پھر مخالفت کی لیکن موجودہ حکومت نے خاموشی کے ساتھ وہ بھی لاگوکردیا ہلکہ عوامی سطح پر جی ایس ٹی کے خلاف احتجاج بھی ہوئے لیکن پھر بھی مخلوط حکومت نے عوامی جازباتوں کو نظرانداز کیا اور جی ایس ٹی کو ریاست میں لاگو کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف عوام کو بیوقوف بنانے کا کام کررہی اور ساتھ میں فرقہ پرستی میں آضافہ کررہی ہے لیکن زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا جارہا جس سے عوام کو فائدہ پہنچ سکے ۔ اس دوران عمرعبداللہ کیساتھ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈردویندر سنگھ رانا،پیر مشتاق بخاری ،بشیر وانی اور یوتھ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر اعجاز جان بھی موجود تھے جبکہ ضلع صد ر راجوری شافیت خان ، ضلع سیکرٹری شفقت میر ،فاروق احمد ڈار ،اقبال بٹ ،محمد اسلم خان بھی موجود تھے ۔