1164 سرکاری گواہوں کے بیانات قلمبند، ملزمین کے بیانات کا اندراج جلد،جمعیۃ کے وکلاء کا پینل ملزمین کے دفاع میں مصروف ، گلزار اعظمی
لازوال ڈیسک
ممبئی//ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے ایسے مقدمہ جس میں 35؍ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت کی جارہی ہے کی جاری سنوائی میں1164 سرکاری گواہان کے بیانات قلمبند کیئے جانے کے بعد گذشتہ کل استغاثہ خصوصی عدالت میں گواہی کلوز کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی۔1164 گواہوں سے مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے وکلاء نے جرح کی ہے ۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال 2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں جاری ہے1164 سو سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج عمل میںآچکا ہے جس میں فریادی، زخمی، ڈاکٹرس ، پنچ ، حادثوں کے مقامات پر موجود عینی شاہدین ، حکومت گجرات کے افسران، ملزمین کے اقبالیہ بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ و دیگر شامل ہیں ، حالانکہ استغاثہ نے عدالت میں 2800 سرکاری گواہوں کے ناموں کی فہرست داخل کی تھی لیکن سپریم کورٹ کی جلد از جلد مقدمہ میں سماعت کیئے جانے کے حکم کی وجہ سے استغاثہ نے 1164 سرکاری گواہوں کو ہی گواہی کے لیئے طلب کیا جن سے دفاعی وکلاء نے جرح کی ۔انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے کی وجہ سے معاملے کی سماعت اس تیزی سے نہیں ہوپارہی تھی لیکن نئے جج اے آر پٹیل کے چارج سنبھالنے کے بعد سے سرکاری گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا جارہا ہے اور ہفتہ میں تین دن مقدمہ کی سماعت کا شیڈول بنایا گیا ہے ، حالانکہ گجرات حکومت کی جانب سے سی آر پی سی کی دفعہ 268 کے نفاذ کے بعد سے ملزمین کی عدالت میں حاضری پر روک لگی ہوئی ہے لیکن بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ انہیں عدالت کی کارروائی میں شریک کیا جارہا ہے ۔انہوں نے نے مزید کہا کہ بھوپال منتقل کیئے گئے دس ملزمین کو واپس احمد آباد بلانے کے لیئے احمد آباد ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی ہے نیز احمد آباد کی سابرمتی جیل میں مقید ملزمین پر سے دفعہ 268 ہٹانے کے تعلق سے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے حالانکہ سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کیا تھا کہ ملزمین کو دیگر ریاستوں میں ان کے خلاف جاری میں حصہ لینے کے لیئے بھیجا جائے لیکن حکومت گجرات اس کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔گلزار اعظمی نے اس ضمن میں مزیدکہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار85 اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 65؍ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء کررہی ہے نیز ملزمین کے دفاع میں وکلاء ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ این اے علوی، ایڈوکیٹ جے ایم پٹھان ، ایڈوکیٹ الطاف شیخ، ڈی ڈی پٹھان اور ایڈوکیٹ خالد شیخ اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔ گلزار اعظمی نے مزید بتلایا کہ کہ گجرات مقدمہ میں ماخوذین میں سے ۱۳ ، ملزمین کو ممبئی انڈین مجاہدین مقدمہ اور ۷ ملزموں کو دہلی انڈین مجاہدین مقدمہ میں ماخوذ بتا یا گیا ہے نیز اسی طرح انہیں ملزمین کو حیدار آباد اور بنگلور کے بھی بم دھماکوں کے سلسلے میں ماخوز بتایا گیا ہے نیز جمعیۃ علماء ملک کے دیگر صوبوں میں بھی ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے لیکن ملزمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے احمد آباد کو چھوڑ کر دیگر شہروں کے مقدمات سست روی کا شکا رہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ انڈین مجاہدین معاملے کا سامنا کررہے ملزمین جنہیںبھوپال سینٹرل جیل میں رکھا گیاہے کو احمد آباد کی سابر متی جیل لانے کے لیئے کوشش کی جارہی ہے کیونکہ بھوپال جیل انتظامیہ ملزمین کے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کیئے ہوئے ہے۔اس تعلق سے احمد آباد ہائیکورٹ اور نچلی عدالت سے رجوع کیا گیا ہے اور عدالت سے ملزمین کی جیل منتقلی کی اجازت حاصل ہونے کے باوجود بھوپال جیل انتظامیہ انہیں بھوپال جیل سے احمد آباد جیل منتقل نہیں کررہی ہے نیز بھوپال جیل میں ملزمین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے خلاف جبلپور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی گئی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔