نئی دہلی؍؍ بی جے پی کے لیڈر اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتے چندر کمار بوس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج کے درمیان بی جے پی اعلیٰ قیادت کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔ چندر کمار بوس نے اپنی پارٹی کو بی جے پی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو شہریت ترمیمی قانون کے فوائد کے بارے میں بتانا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ صرف اس وجہ سے آج ہمارے پاس نمبر ہے، ہم ڈرانے کی سیاست نہیں کر سکتے۔خبررساں ایجنسی کے مطابق اے این آئی نے ان کے حوالے سے لکھا ہے،میں نے اپنے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ تھوڑے سے ترمیمی کے ساتھ پورے اپوزیشن کے اس تحریک کو ٹھپ کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں خاص طور پر یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یہ ظلم جھیل رہے اقلیتوں کے لئے ہے، ہمیں کسی مذہب کا ذکر نہیں کرنا چاہئے تھا، ہمیں اپنا نظریہ تبدیل کرنا ہوگا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب ایک بل قانون کے طور پر پاس ہو جاتا ہے تو یہ قانونی طور پر ریاستی حکومتوں کے لئے عمل درآمد لازمی ہو جاتا ہے، لیکن ایک جمہوری ملک میںاپنے شہریوں پر کسی بھی قانون کو زبردستی نہیں لاگو کر سکتے۔ ہمارا کام لوگوں کو یہ سمجھانا ہے کہ ہم صحیح ہیں اور وہ غلط ہیں، صرف اس وجہ سے کہ آج ہمارے پاس نمبر ہے۔ ہم ڈرانے کی سیاست نہیں کر سکتے، ہمیں لوگوں کو شہریت قانون کے فوائد کے بارے میں لوگوں کو بتانا چاہئے۔بتا دیں کہ اس سے پہلے بھی انہوں نے شہریت قانون کو لے کر کئی سوال اٹھائے تھے، گزشتہ ماہ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے، جو ہر مذہب اور کمیونٹیز کے لئے کھلا ہے۔ بوس نے ٹویٹ کیا تھا کہ اگر شہریت ترمیمی قانون کسی مذہب سے منسلک نہیں ہے تو اس میں صرف ہندو، سکھ، بدھ، عیسائی، پارسی اور جین ہی کیوں شامل ہیں۔ ان کی طرح مسلمانوں کو بھی اس میں شامل کیوں نہیں کیا گیا، اسے شفاف ہونا چاہئے۔ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھاکہ بھارت کی کسی دوسرے ملک سے برابری یا مقابلہ مت کیجئے، کیونکہ یہ تمام مذاہب اور فرقوں کے کھلا ہوا ملک ہے۔