ہلال راتھرکے وکیل نے خبرکوحقائق سے بعیدقراردیا

0
0

لازوال ڈیسک

جموں؍؍گزشتہ دنوں سابق ریاستی وزیرخزانہ عبدالرحیم راتھرکے بیٹے ہلال احمدراتھرکی گرفتاری سے متعلق دہلی کی ایک معروف انگریزی روزنامہ میں شائع خبرکی مناسبت سے ہلال احمدراتھرکے اٹارنی(وکیل) مدثررینہ نے خبر کی تردیدکرتے ہوئے کہاکہ نہ صرف مصالحہ داربناکرپیش کیابلکہ اس میں بہت سی من گھڑت باتیں بھی اپنی طرف سے شامل کیں اورصحافت کے بنیادی اصولوں کوزک پہنچائی۔یہاں جاری پریس بیان میں مدثررینہ نے کہاکہ گزشتہ 17 جنوری 2020 کودہلی کے ایک انگریزی اخبارنے صفحہ نمبر 12پرایک خبرشائع کی جس میں لکھاگیاہے کہ اے سی بی جموں نے ہلال احمدراتھرکومزیدپوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیاہے ۔مدثررینہ نے کہاکہ جس اندازسے یہ خبرشائع کی گئی ہے وہ نہایت ہی افسوس ناک ہے۔یہ صحافت کے بنیادی مقصدکے عین برعکس ہے یعنی کہ عوام کوصحیح،منصفانہ ،بغیرتعصب اورشریفانہ انداز میں خبراوراطلاعات فراہم کرنا ہے جس سے صحافت کی روح مجروح ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ خبرنگار نے صحافت کے اصول اوراخلاق کوبالکل ہی بالائے طاق رکھاہے اورنہایت ہی بے بنیاداوربدنام کرنے والے الزام لگائے ہیں جن کاحقیقت اورسچائی کے ساتھ کوئی واسطہ بھی نہیں ہے ۔لہذاہم اس خبرکی پُرزورتردیدکرتے ہیں اورواقعات کوصحیح تناظرمیں پیش کرتے ہیں۔177 کروڑروپے کی جموں وکشمیربینک سے حاصل کی گئی رقم قرضے کی رقم کوواپس ادانہ کئے جانے کوایک گھپلہ قراردیاگیاہے جوابھی تک تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعے ثابت کرناباقی ہے۔ اورکسی عدالت میں ان الزامات کاثابت ہونابھی ابھی تک باقی ہے۔مدثررینہ کے مطابق خبرمیںیہ بھی دعویٰ کیاگیاہے کہ ہلال نے دُبئی کے پالم جُمیرہ (Pal Jumerah) میں 8بیڈروم والا گھرلے لیاہے جہاں پڑوس میں مشہورہستیاں رہتی ہیں اوریہ گھربینک کی طرف سے حاصل کی گئی قرضے کی رقم کو وہاں منتقل کرکے حاصل کیاگیاہے۔رینہ نے کہاکہ ایساکوئی مکان موجود نہیں ہے اوریہ محض خبرلکھنے والے صحافی کی سوچ کی ذہنی اختراع ہے جس کامقصدصرف خبرکومصالحہ دار بناناہے تاکہ کچھ مزیدلوگ اس خبرکوپڑھ سکیں۔پھربھی ہم مانتے ہیں کہ یہ خبرلکھنے والے کے پاس اس اثاثے کے بارے میں کوئی مصدقہ جانکاری ہوگی جس کی بنیادپراُس نے یہ دعویٰ کیاہے ۔یوں اُس پریہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ اس جانکاری کوعوام تک پہونچائے تاکہ ایجنسیاں،بینک یاسرکاراس مکان کوبیچ کرعوام کاپیسہ واپس وصول کرسکے۔ہماری متعلقہ اخبارکے ذمہ داران سے یہ بھی گزارش ہے کہ آپ براہ مہربانی اُن تمام اثاثوں اورحصّوں کی تفصیلی بھی عام کریں جن کی جانکاری آپ کے صحافی کے پاس ہے اورجن کاتعلق پاور۔ٹیلی کام اوردوسرے شعبوں سے ہے تاکہ واجب الادا رقم اوردعویٰ نپٹے جاسکیں جواُن کی کمپنی اور پیراڈائس اوینویوParadise Avenue کی طرف واجب الاداہوں گے۔مدثررینہ نے کہاکہ ہم ایک بارپھرواضح طورپرریکارڈ میں لاناچاہتے ہیں کہ 177 کروڑروپے کے قرضے کے معاملے کوصحیح تناظرمیں دیکھناہوگا۔ دراصل پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے اصل زرکی رقم صرف تقریباً 128 کروڑ ہے جبکہ باقی رقم سود کی ہے اورپہلے سے تیارسٹیل ڈھانچے کی تعمیرسے واقفیت رکھنے والاکوئی بھی شخص یہ جانتاہے کہ بینک سے حاصل کی گئی رقم سے زیادہ رقم اس پروجیکٹ پرصرف کی گئی ہے اورآزادانہ ماہروں کی جانچ سے یہ ثابت ہوسکتاہے۔رینہ کے مطابق خبرمیں بتایاگیاہے کہ جناب ہلال کواورپیرڈائیزایونیو کومنظورکیاگیاہے جبکہ وہ پانچ شرکامیں سے صرف ایک ہے۔کہاگیاہے کہ رقم اس لئے منظورکی گئی ہے کہ وہ سینئر نیشنل کانفرنس لیڈراورسابق وزیرخزانہ کابیٹاہے ۔اگریہ صداقت ہوتی تواس بات کاجواب دیناہوگاکہ بینک نے 2015 اور2016 میں مزیدمالی امداد کیوں منظورکی جبکہ اُس وقت حریف پارٹی برسرِ اقتدارتھی اوربینک حکام پرکسی قسم کاکوئی دبائویااثرنہ تھااورساتھ ہی خبرمیںیہ تاثردینے کی کوشش دی گئی ہے کہ ہلال قانو ن سے بھاگ رہاہے اوراُسے جموں سے پکڑاگیاہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ جون 2019سے ہی ایجنسیوں کے ساتھ مکمل طورپرتعاون کررہاہے اوروہ بھی اس بات سے قطع نظرکہ اُس کے گذشتہ 3ماہ کے دوران 2بڑے آپریشن ہوئے ہیں ۔اورگرفتاری کے دن بھی وہ خودپوچھ تاچھ میں شامل ہونے کے لئے اینٹی کورپشن بیوروکے دفترگیاتھاجہاں اُسے بتایاگیاکہ اُسے حراست میں لیاجارہاہے اورقانون کاپابندہونے کے ناطے اُس نے قانون کااحترام کیااوراب وہ قانون سے انصاف مانگنے کی کاروائی کررہاہے ۔خبرمیں واضح طورپربتایاگیاہے کہ پیراڈائزایونیو میں 5حصہ دار ہیں لیکن اسے سیاسی دبائو اوراثرکاالزام دے کریہ بتایاگیاکہ قرضہ عبدالرحیم راتھرکومنظورکیاگیاہے۔مگرخبرمیں یہ نہیں بتایاگیاکہ آخرکیوں صرف ہلال کوگرفتارکیاگیاہے کیونکہ اُس کے نام کے ساتھ راتھرجڑاہے۔متعلقہ انگریزی روزنامہ ذمہ دارصحافت کامشعل بردار رہاہے اورہماری نظرمیں اسکی اشاعت قابل قدر ہے لہذاہم متعلقہ اخبارکی ذمہ داران سے گذارش کرتے ہیں کہ اس معاملے میں ضروری اصلاحی قدم اٹھائیں اورہماری تردیدکوشائع کریں اورلکھیں کہ شائع شدہ خبرتعصب پرمبنی اورقابل توہین ہے ۔تاکہ ہم ہماری شہرت اورہمارے نام کوہوئے نقصان کی تلافی کرسکیں۔بصورت دیگرہم قانون کے دروازے کوکھٹکھٹانے پرمجبورہوں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا