یونیورسٹی کی ویب سائٹ وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس کی فہرست شامل نہیں، طلبا پریشان و مایوس
یواین آئی
سرینگر؍؍مرکزی یونیورسٹی کے درجے کی حامل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سری نگر میں قائم علاقائی مرکز اور یونیورسٹی کے وسطی ضلع بڈگام کے ہمہامہ علاقے میں واقع کالج آف آرٹس اینڈ سائنس اور کالج آف ٹیچر ایجوکیشن میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز ہنوز معطل ہی ہیں جس کے باعث جہاں وادی کشمیر میں یونیورسٹی کی تمام تر سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں وہیں ہزاروں کی تعداد میں طلبا کی تعلیمی سرگرمیاں بھی مفقود ہوکر رہ گئی ہیں۔یاد رہے کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کے باعث مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو گزشتہ سال وادی میں مختلف پوسٹ گریجویشن اور گریجویشن کے امتحانات بھی ملتوی کرنے پڑے۔یونیورسٹی ذرائع سے یو این آئی اردو کو معلوم ہوا ہے کہ اردو یونیورسٹی کے سری نگر کے جواہر نگر علاقہ میں قائم علاقائی مرکز اور وسطی ضلع بڈگام کے ہمہامہ علاقے میں واقع کالج آف آرٹس اینڈ سائنس اور کالج آف ٹیچر ایجوکیشن میں ابھی بھی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز بحال نہیں ہوئی ہیں جس کے باعث جہاں ایک طرف وادی میں یونیورسٹی کی تمام تر سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں وہیں دوسری طرف یونیورسٹی سے منسلک ہزاروں کی تعداد میں طلبا کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکام کی طرف سے حال ہی میں 1 سو 53 وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس کی فہرست جاری ہوئی لیکن اس فہرست میں اردو یونیورسٹی کی ویب سائٹ، نامعلوم وجوہات کی بنا پر، شامل نہیں ہے جس پر یونیورسٹی سے منسلک ہزاروں کی تعداد میں طلبا بلکہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل لاکھوں طلبا نے افسوس اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی کے باعث وہ حیدرآباد میں واقع ہیڈ کوارٹر کے ساتھ ضروری خط وکتابت و رابطہ فیکس یا پوسٹل محکمے کی وساطت سے کررہے ہیں جو نہ صرف کار طویل ہے بلکہ کارے دارد والا معاملہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تمام تر سرگرمیاں آن لائن انجام پاتی ہیں اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے ہمارا مرکز عضو معطل بن کے رہ گیا ہے۔ادھر یونیورسٹی سے منسلک طلبا اور اردو حلقوں نے بھی مرکزی اردو یونیورسٹی کے سری نگر میں قائم علاقائی مرکز اور کالجوں میں براڈ ابینڈ انٹرنیٹ بحال نہ کرنے اور حال ہی میں حکام کی طرف سے جاری 153 ویب سائٹوں کی فہرست میں یونیورسٹی کی وئب سائٹ شامل نہ ہونے پر اظہار مایوسی کیا ہے۔طلبا کا کہنا ہے کہ ایک طرف ارباب اقتدار وادی کے تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں میں براڈ بینڈ انٹڑنیٹ سروس بحال کرنے کے بلند بانگ دعوے کررہے ہیں تو دوسری طرف مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی جیسی مرکزی یونیورسٹی کے علاقائی مرکز اور کالجوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز بحال نہیں کی گئی ہیں جو انتہائی افسوس ناک امر ہے اور طلبا کے لئے متنوع مشکلات کا باعث بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جب یونیورسٹی کے علاقائی مرکز پر کسی کام کے غرض سے پہنچتے ہیں تو وہاں انٹرنیٹ خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے مایوس ہی گھر واپس لوٹنا پڑتا ہے اور نہ کوئی دوسرا کام نکلتا ہے۔عرفان احمد نامی ایک طالب علم نے کہا کہ مجھے مائیگریشن سرٹفکیٹ کی اشد ضرورت ہے لیکن میں انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث اس کے حصول کے لئے درخواست نہیں جمع کرپا رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اب میں اس سرٹیفکیٹ کے لئے ایپلائی کرنے یا دوسرے متعلقہ ضروری کام انجام دینے کے لئے بانڈی پورہ یا کپواڑہ جاتا جہاں موبائل انٹرنیٹ بحال کیا گیا ہے لیکن ہماری یونیورسٹی کی ویب سائٹ ان 153 ویب سائٹوں میں شامل ہی نہیں ہے جو چل رہی ہیں۔دریں اثنا سری نگر کے جواہر نگر علاقے میں قائم مانو کے علاقائی مرکز میں پانچ اگست 2019 سے انٹرنیٹ خدمات برابر معطل ہیں جس کے باعث قریب 8 ہزار طلبا جو فاصلاتی طرز تعلیم کے ذریعے گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور ڈپلوما کورسز کررہے ہیں، کے ایک تعلیمی سال پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے۔طلبا کا کہنا ہے کہ ہمارے امتحانات حسب شیڈول ماہ ستمبر میں منعقد ہوتے تھے لیکن جنوری کا مہینہ جاری ہے کہ امتحانات منعقد ہونے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔یونیورسٹی کے علاقائی ناظم ڈاکٹر اعجاز اشرف کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کا معاملہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں لانے کے باجود بھی معاملہ جوں کا توں ہے جس نے مجھے بے بس کردیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘پانچ اگست 2019 سے ہمارے ریجنل سینٹر میں بھی انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث 7 سے 8 ہزار طلبا کے تعلیمی مستقبل پر خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے’۔موصوف ناظم نے بتایا کہ متعلقہ حکام کی نوٹس میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور لانے کے باوجود بھی کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا: ‘میں نے ریجنل سینٹر میں انٹرنیٹ کی معطلی کا معاملہ تحریری طور پر آئی جی پی کشمیر اور ضلع مجسٹریٹ سری نگر کی نوٹس میں بھی لایا لیکن ان کی طرف سے کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی’۔ڈاکٹر اعجاز اشرف نے کہا کہ اگر سینٹر میں انٹرنیٹ خدمات فوری طور پر بحال نہیں ہوئیں تو طلبا کا ایک تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر میں کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں ہوسکتی تب تک یہاں امتحانات منعقد ہونا ممکن نہیں ہیں۔ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ہمارا امتحانات سے متعلق نظام انٹرنیٹ پر منحصر ہے، طلبا رول نمبر سلپس وغیرہ انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ہی ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں’۔موصوف علاقائی ناظم نے کہا کہ مجھے روزانہ بنیادوں پر طلبا کی طرف سے امتحانات کے بارے میں سو ڈیڑھ سو فون کالز آتی ہیں لیکن میں بالکل بے بس ہوں۔