کشمیر کی صورتحال پرسلامتی کونسل کا کمرہ بنداجلاس

0
0

پاکستان کو دوسری مرتبہ عالمی سطح پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا :بھارت
روس ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں،کشمیر پر ہمارا موقف واضح :چین
لازوال ڈیسک

اقوامِ متحدہ ؍؍ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کمرہ بند اجلاس منعقد ہوا۔چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ’ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے‘، چین کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علاقہ سمجھتا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے سید اکبرالدین نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے مختلف نمائندوں کی طرف سے بار بار لگائے گئے الزامات میں سے کسی کو قابل اعتماد قرار نہیں دیا گیا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس امن آپریشنز اور سیاسی امور کے محکموں نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دی۔بریفنگ کے بعد کونسل کے ممبران کے درمیان صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا جس میں کونسل کے تمام15ممبران نے مباحثے میں حصہ لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق افریقی ملک’مالی‘کے ایک مسئلہ پر بند کمرہ میں ایک اجلاس بلایا گیا تھا اور اس دوران چین نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا۔رپورٹس اجلاس میں زیادہ تر ممبران نے پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ کے حل کے لئے دوطرفہ حل پر زور دیا ۔دفعہ 370کی منسوخی کے بعد بدھ کے روز چین کی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کی یہ تیسری کوشش تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ پر بھی میٹنگ طلب کی جانی چاہیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل کے کشمیر سے متعلق اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیرکی صورتحال پر سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی جس میں کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چینی مندوب کا کہنا تھا کہ کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے،چین کا کشمیر کے معاملے پر موقف بالکل واضح ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقبل مندوب دمتری پولیانسکی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان کہا کہ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا ہے۔روسی مندوب کا کہنا تھا کہ روس پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دمتری پولیانسکی کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کی بنیاد پر دو طرفہ کوششوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے اختلافات دور ہوجائیں گے۔ادھراقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے سید اکبرالدین نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کے مختلف نمائندوں کی طرف سے بار بار لگائے گئے الزامات میں سے کسی کو قابل اعتماد قرار نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ممبران نے ایک مرتبہ پھر کشمیر کو ہند ۔پاک کے درمیان دو طرفہ معاملہ قرار دیا ۔ یاد رہے کہ پچھلے مہینے فرانس ، امریکہ ، برطانیہ اور روس نے اقوام متحدہ کے کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں چین کی طرف سے کشمیر پر تبادلہ خیال کرنے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔گذشتہ برس 16اگست کو بھی کشمیر کی صورتحال پر غور کے لیے سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی تھی، 1965 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اجلاس میں صرف ایک تنازع پر توجہ دی گئی ۔ اس کے بعد گذشتہ سال دسمبر میں فرانس نے کشمیر سے متعلق اجلاس بلانے کے اقدام کو ویٹو کردیا تھا۔ویٹو اختیار کے حامل فرانس نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کا آپسی مسئلہ ہے جبکہ دونوں ممالک کو بات چیت کے ذریعہ اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔چین کی جانب سے دو بار مسئلہ اٹھانے کے باوجود مسئلہ کشمیر پر فرانس کے موقف میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کروانے کے مشن پر موجود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی بدھ کی دوپہر نیویارک پہنچے اور واشنگٹن جانے سے قبل اقوامِ متحدہ کے سربراہان سے ملاقات کی۔ان کی پہلی ملاقات اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ہوئی جس کے بعد انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر تجانی محمد باندے سے ملاقات کی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یو این ایس سی کا اجلاس بند کمرے میں ہوا ،تاہم چینی سفیر زینگ جون نے اپنے چیمبر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اجلاس میں سلامتی کونسل نے وادی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔چینی سفیر سے جب مسئلہ کشمیر کے بارے میں چین کے موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے‘، چین کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علاقہ سمجھتا ہے اور واشگاف الفاظ میں اسلام آباد کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے لیے حقِ خود ارادیت دیا جائے۔چینی سفیر نے یہ نہیں بتایا کہ کیا سلامتی کونسل میں توقع کے مطابق لائن آف کنٹرول کے بارے میں یو این ملٹری آبزرور گروپ کی رپورٹ پر بات کی گئی یا یہ مختلف طرح کی بریفنگ تھی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا