وزیر اعظم سے ایران اور روس کے وزرائے خارجہ کی ملاقات

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍ایران کے وزیر خارجہ جوادظریف اور روس کے وزیر خارجہ سرگیئی لاورووف نے بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کر دوطرفہ علاقائی اور عالمی معاملات پر بات چیت کی۔ ایران اور روس کے وزرائے خارجہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کے نمائندے دارالحکومت میں منعقدہ ‘رائے سینا ڈائیلاگ’ میں حصہ لینے آئے ہیں۔ اس دوران غیر ملکی نمائندوں نے مختلف بھارتی رہنماؤں سے تبادلہ خیال کیا۔ ایران اور امریکہ کے درمیان جاری رسہ کشی کے درمیان ایران کے وزیر خارجہ کا بھارت آنا اہم سمجھا جا رہا ہے۔ جوادظریف نے وزیر اعظم سے ملاقات سے پہلے قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال سے تبادلہ خیال کیا۔ ‘رائے سینا ڈائیلاگ’ سے خطاب کرتے ہوئے ظریف نے کہا کہ امریکہ کو صرف اپنے مفادات کی فکر ہے۔ اس کو دنیا میں امن استحکام کی فکر نہیں ہے۔ایران کے سربراہ فوجی کمانڈر سلیمانی کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور امریکہ کے دیگر رہنما ان کی موت کا جشن منا رہے ہیں جبکہ بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اس واقعہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہسلیمانی نے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مؤثر کاروائی کی تھی، اسی لیے امریکہ انہیں راستے سے ہٹانا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو اپنے دفاع کی کاروائی کے تحت نشانہ بنایا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت مغربی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ لاوروف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ’بھارت پیسفک ‘ پالیسی کے تحت ایشیا میں ایسا ڈھانچہ بنانا چاہتا ہے جس میں چین شامل نہ ہو ۔اسے الگ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن اور استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ایشیا میں ایک مشترکہ ڈھانچہ تیار ہو جس میں تعاون اورتال میل کی بنیاد پر فیصلے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت انڈو پیسیفک کی امریکی پالیسی کے پیچھے کی منشا سمجھتا ہے اور متوازن رویہ اپنا رہا ہے۔ بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا کی تنظیم (آسیان) ممالک کا خیال ہے کہ چین کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش صحیح نہیں ہے اور ایشیا اور دنیا کے وسیع مفاد میں ہے کہ ایک مشترکہ ڈھانچہ قائم ہو۔ روس کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے لئے بھارت اور برازیل کے دعوے کے تئیں مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا