ایک دہائی قبل جموں وکشمیربنک نے عوام کو بہترڈیجیٹل خدمات مہیاکرانے کیلئے خدمت مراکزکاقیام عمل میں لایا، جن وعدوں پر یہ خدمت مراکز قائم کیے گئے تھے وہ کبھی پورے نہیں ہوئے۔ بی اے ، بی ایس سی ، ایم ایس سی سے بی سی اے اور ایم بی اے جیسیڈگری رکھنے والے تعلیم یافتہ پیشہ ور افراد جنہوں نے جے اینڈ کے بینک اور حکومت جموں و کشمیر پر بھروسہ کیا اوراب ایک دہائی کے انتظار کے بعد وہ اپنے کیریئر کا سنہرادورکھو بیٹھے۔ یہاں ضرورت اس بات کی تھی کہ جموں وکشمیربنک کی بھرتیوں کے عمل میں ان نوجوانوں کی مستقلی اور خدمت مراکزکومزید فعال بنانے کی ضرورت تھی تاکہ ان کی مقصدیت فوت نہ ہوتی،بنک وحکومتی غفلت ونظراندازکئے جانے والی پالیسی کے باعث خدمت مراکز نہ عوام کے کام آسکے ہیں تونہ ہی ان میں تعینات نوجوانوں کامستقبل ہی سنورپایاہے،خدمت مراکز اس طرح استحصالی اڈے بن کررہ گئے ہیں، بے روزگاری آسمان چھورہی ہے اورحکومت نئے روزگارکے مواقع پیداکرنے سے قاصرہے لیکن موجودوسائل وامکانات پہ بھی آنکھیں موندے بیٹھی ہے،ان خدمت مراکز سے وابستہ پیشہ ور افراد کی تقریباً ایک دہائی سے لگاتار استحصال کاشکاراور نظراندازہورہے ہیں،ان کی پریشانیوں کے مستقل حل کے لئے ان کا مطالبہ اب ان کا حق بن گیا ہے،اور اب ایک دہائی کے طویل انتظار کے بعد انہیں صرف وعدوں اورٹال مٹول سے بیوقوف بناکرپریشان کیاجارہاہے،جے اینڈ کے بینک کو بینک کے دیگر باقاعدہ ملازمین کی حیثیت سے مرکزی بینکنگ اسٹریم میں جذب کرکے ان کی بحالی کی ضرورت ہے،بنک کوچاہئے کہ وہ اپنے گناہوں اورداغوں کودھونے کیلئے خدمت مراکزکے نوجوانوں کیساتھ انصاف کرے کیونکہ بنک پہلے ہی 3000سے زائد چوردروازے سے کی گئی بھرتیوں کے معاملے میں داغدارہے، جس میں کئی سینئر ہی نہیں بلکہ سابق چیئرمین بھی ملوث پائے گئے ہیں،بنک اربابِ اقتدارکی خشنودی کیلئے سیاستدانوں کے چہتوں کو اگر چوردروازے سے نوکری دے سکتاہے توانہیں چاہئے کہ ان خدمت مراکزکے پیشہ وروں کومستقل کرے اور چوردروازے سے بھرتی ہوئے عناصرکونکال باہرکرے۔