ملک کے مختلف مذہبی ، سماجی و سیاسی جماعتوں سے وابستہ

0
0

قائدین کے مشاورتی اجلاس کے بعد دستور بچائو تحریک کا اعلان
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍؍؍نئی دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ملک کے مختلف مذہبی، سماجی و سیاسی جماعتوں سے وابستہ قائدین پر مشتمل ایک اجلاس 13جنوری 2020کو منعقد ہوا۔ جس میں قائدین نے سی اے اے (CAA)، این آر سی (NRC)اوراین پی آر (NPR)کے خلاف ملک گیر پیمانے پر ہورہے احتجاجات کی صورتحال پر بحث کی اور آئین ہند کے ذریعے دئے گئے شہریت کے بنیادی حق کیلئے ان عوامی مظاہروں کو باہم مربوط ور مضبوط کرنے کیلئے سنودھان سرکشا آندولن ( دستور بچائو تحریک ) شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کی صدارت مولانا محمد ولی رحمانی ( جنرل سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و امیر شریعت ، امارت شریعہ، بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ )نے کی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ ہم ایک بے حد نازک دور سے گذر رہے ہیں ، جس میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر ذمہ دار شہری اور جماعت آگے بڑھ کر ہمارے ملک اور اس کی آئینی اقدار کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ہندوستان کے کونے کونے میں ہورہے حالیہ مظاہروں میں پورے ملک کا احساس صاف نظر آرہا ہے ، جس میں صرف دائیں بازو کی فسطائی طاقتوں کو چھوڑ کر سماج کے ہر ایک طبقے نے بلا تفریق بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے ۔ اجلاس نے تعلیمی اداروں میں طلبہ اور قصبوں حتی کہ گائوں دیہات میں خواتین کے ذریعہ نبھائے گئے قائدانہ کردار کی ستائش کی۔ اجلاس میں بی جے پی حکومت کے عوام مخالف منصوبوں کو شکست دینے تک حالیہ احتجاجات کو جاری رکھنے اور اسے زیادہ سے زیادہ مضبوطی دینے کیلئے مختلف وسائل اور طریقوں پر بھی مذاکرہ کیا گیا اور اس پر اہم فیصلے بھی لئے گئے ۔ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوامی تحریک کی نگرانی، ربط اور مضبوطی کیلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ، جس میں درج ذیل ممبران شامل ہیں۔ جسٹس بی جے کولسے پاٹل، ( صدر، لوک شاسن آندولن)، وامن میشرام ( صدر ، BAMCEF)، مولانا خلیل الرحمن سجا د نعمانی ( اسلامی دانشور )، ایم کے فیضی ( صدر، SDPI)،چندر شیکھر آزاد ( چیف بھیم آرمی)، فادر سوسائی سیبسٹین ( وکار جنرل ، دہلی آرک ڈیوسس)، مولانا عبیداللہ اعظمی( خدمت خلق، مسلم پرسنل لاء بورڈ ) ، ڈاکٹر اسما ظہراء ( بانی ، مسلم ویمن اسوسی ایشن )، ڈاکٹر مائیکل ولیم ( صدر، یونائٹڈ کرسچن فورم )، فادر ڈینزل فرنانڈیز ( سابق ڈائرکٹر ، انڈین سوشل انسٹی ٹیوٹ)، ساتھ ہی راج رتن امبیڈکر ( صدر، دی بدھسٹ سوسائٹی آف انڈیا)،اور محمد شفیع ( قومی جنرل سکریٹری ، SDPI)دونوں کو جنرل سکریٹری کے طور پر منتخب کیا گیا۔ اس تحریک میں خواتین کے کردار کو مضبوطی دینے کیلئے خواتین کی ایک سہ رکنی ٹیم بھی تشکیل دی گئی جس میں یاسمین فاروقی بطور کنوینر، ار ڈاکٹر اسماء ظہراء اور مہرالنساء خان شامل ہیں۔ اجلاس میں درج ذیل قائدین ۔ ایڈوکیٹ محمود پراچہ، فادر اجیت پیٹرک، اے محمد یوسف( سکریٹری ،NCHRO)،ایم محمد علی جناح ( جنرل سکریٹری ، پاپولرفرنٹ آف انڈیا )، لال منی پرساد ( سابق ایم پی و سابق وزیر ، یوپی )، بھائی تیج سنگھ( قومی صدر، امبیڈکر سماج پارٹی )، ای ایم عبدالرحمن ( رکن ، قومی مجلس عاملہ ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا )، سید سرور چشتی( خادم، خوانہ اجمیر شریف)،مجتبی فاروق ( ڈائرکٹر ، رابطہ عامہ و رکن مرکزی مجلس شوری ، جماعت اسلامی ہند ) ، بھانو پرتاپ سنگھ ( قومی صدر، RJSP)، ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی ( قومی سکریٹری ، SDPI)، عبدالسلام ( سابق ایم ایل اے ، اعظم گڑھ ، یوپی )۔بھی شریک رہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا