جموں وکشمیر کو آئی ایس ایف آر ۔ 2019 کے تحت جنگلات کو بڑھاوا دینے کیلئے پانچ ریاستوں / یوٹیز میں چوتھا مقام حاصل ہوا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر پرکاش جاویڈیکر کی طرف سے نئی دلی میں انڈین سٹیٹ آف فارسٹ رِپورٹ جاری کیا۔اِس موقعہ پر اُنہوں نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں جنگلات کے رقبے میں 3976 مربع کلومیٹر اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ رِپورٹ کے مطابق سابقہ جموںوکشمیر ریاست نے بھی اس تعلق سے نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے اور پانچ ریاستوں / یوٹیز میں اپنا مقام بنالیا ہے۔فارسٹ سروے آف اِنڈیا کی یہ رِپورٹ ہر دو برس کے بعد تیار کی جاتی ہے اور اِس کے تحت ملک بھر کی ریاستوں میں جنگلات کے وسائل کا بھرپور جائزہ لیا جاتا ہے اور سروے بھی عمل میں لایا جاتا ہے۔موجودہ جائزے کے مطابق ملک میں جنگلات 80.73ملین ہیکٹر پر محیط ہے جو جغرافیائی علاقے کا 24.56فیصد ہے اور سال 2017ء کے جائزے کے مطابق جنگلات کے رقبے میں 5188مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ملک میں کاربن ذخائر کی کل مقدار 7124ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے جو پچھلے جائزے کے مطابق 42.6ملین ٹن زیادہ ہے۔جنگلات او رماحولیا ت محکمہ کی سنجیدہ کوششوں اور بھرپور توجہ کی بدولت جموںوکشمیر میں بھی آئی ایس ایف آر 2019ء کے مطابق جنگلات کور میں اِضافہ ہوا ہے اور رِپورٹ کے مطابق اِس مرتبہ گھنے جنگلات کے زُمرے میں نمایاں اِضافہ درج کیا گیا ہے ۔رِپورٹ کے مطابق جموںوکشمیر نے پچھلے دو برسوں کے دوران جنگلات کے رقبے میں نمایاں پیش رفت حاصل کر کے ملک کی پانچ پہلی ریاستوں /یوٹیز میں اپنا مقام حاصل کیا ہے۔جن ریاستوں نے جنگلات اراضی میں اضافہ درج کیا ہے ان میں کرناٹک (1025مربع کلومیٹر )، آندھرا پردیش (990مربع کلومیٹر )، کیرالا (823مربع کلومیٹر )، جموںوکشمیر (371مربع کلومیٹر بشمول جموں وکشمیر یوٹی کے 348 مربع کلو میٹر اور لداخ یوٹی کے 23مربع کلو میٹر ) شامل ہیں۔رِپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جموںوکشمیر کے جنگلات نے لکڑی کا سب سے زیادہ سٹاک درج کیا ہے جو فی ہیکٹر 144.16 مکعب میٹر ہے۔جنگلات کے کل کاربن سٹاک بشمول جنگلات کے باہر درخت 390.20ملین ٹن (کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر 1430.73ملین ٹن ) جو ملک کے کل جنگلاتی کاربن کا 5.48فیصد ہے ۔آئی ایس ایف آر ۔ 2019ء کے مطابق جموںوکشمیر یونین ٹریٹری میں فارسٹ کور اور جنگلات کے باہر درختوں کا پھیلائو 29,066مربع کلومیٹر تک ہو ا ہے جو یوٹی جے اینڈ کے کا کل جغرافیائی علاقے کا 55فیصد ہے۔جے اینڈ کے اور لداخ کی یونین ٹریٹریوں میں کل42قسموں کے جنگلات ہیں جو ملک بھر کے جنگلات میں سب سے زیادہ ہے اور اس حقیقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموںوکشمیر میں ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں جنگلات سب سے زیادہ ہے۔پروٹیکشن ائیریا نیٹ ورک ( پی اے این ) کے تحت دو یونین ٹریٹریوں نے اب تک 15912 مربع کلومیٹر کو نوٹیفائی کیا ہے جو دونوں یونین ٹریٹریوں کے مشترکہ جغرافیائی علاقوں کا 15.59فیصد ہے جن میں پانچ قومی پارکیں ، 14 وائیلڈ لائف پناہ گاہیں اور 35کنزرویشن ریزو پر محیط ہے ۔ایف ایس آئی رِپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی سطح کے مقابلے میں ان دو یونین ٹریٹریوں کے تحفظاتی علاقہ ( پی اے ) نیٹ ورک سب سے زیادہ ہے جو ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں 10فیصد ہے۔جموںوکشمیر میں ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ جڑی بوٹیوں کا ذخیرہ موجود ہیں۔پچھلے جائزے کے مطابق گھنے جنگلوں کے رقبے میں 14مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے اور یہ مجموعی اضافہ 206مربع کلومیٹر تک پہنچ گیا ہے۔حکومت ہند کے ڈیجیٹل اِنڈیا کے ویژن کے مطابق ، ایف ایس آئی کا اندازہ زیادہ تر ڈیجیٹل ڈیٹا پر مبنی ہے چاہئے وہ سیٹلائٹ ڈیٹا ہو ، اضلاع کی ویکٹر حدود ہو یا فیلڈ پیمائش کی ڈیٹا پروسسنگ۔ پہلی بار ، آرتھو ریکٹ فائیڈ سیٹلائٹ ڈیٹا اپنی بہتر حیثیت کی درستگی کی وجہ سے جنگل کے احاطہ کی نقشہ سازی کے لئے اِستعمال کیا گیا ہے کیونکہ اس سے امیج کے نقطہ نظر (جھکاؤ) اور راحت (خطہ) کے اثرات اور تصویر میں پیمانے پر بگاڑ کو دور کیا گیا ہے تاکہ اِس کی خصوصیات کی نمائندگی کی جاسکے۔ فاصلوں ،نکات اور علاقوں کی درست پیمائش کے لئے صحیح حالت میں رکھنے کی ضرورت ہے۔جنگلات کے اِحاطہ کا اندازہ ، عام طور پر ، ملک میں جنگلات کی حیثیت اور اس کے رُجحان کی عکاسی کرتا ہے اور ملک میں جنگلات سے متعلقہ پالیسیوں ، قانون سازی ، پروگراموں اور سرگرمیوں کی وسیع تشخیص کے لئے ذرائع کو فراہم کرتا ہے۔محکمہ جنگلات جنگلات کے اِحاطہ کے معیار کو بڑھانے اور جنگل کی زمینوں سے ماحولیاتی نظام کی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے ، جس میں درمیانی طور پر گھنے جنگل کا احاطہ ، کھلے جنگل کا احاطہ ، گھاس کی اَراضی کو بڑھاوا دینا شامل ہے۔ایف ایس آئی رِپورٹ کے ذریعہ جنگلات کے اِحاطہ میں اضافہ ، جنگلات محکمہ کی مستقل کاوشوں کا نتیجہ ہے جس میں محکمہ کی جانب سے چلائی جارہی بڑی شجرکاری مہم اور جنگل سے متعلق پالیسیوں کا مؤثر نفاذ شامل ہے۔ چیلنجنگ ماحول میں بہتر تکنیکوں کے ذریعہ ہر سطح پر باریک بینی کی سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔جس طرح سے محکمہ جنگلات آگے بڑھ رہا ہے ، اُمید ہے کہ آئی ایس ایف آر کی رپورٹ جو 2021 ء میں تیار کی جارہی ہے ، جموں و کشمیر کے وسطی علاقوں میں جنگلات کے اِحاطہ میں مزید اضافہ در ج کرے گی۔