‘اوپر’ سے دہلی پولیس کو تشدد روکنے کی ہدایت نہیںمل رہی : اروند کیجریوال

0
0

نئی دہلی۔ (یو این این)دہلی میں مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات اور جے این یو کیمپس میں طلبا پر حملے کے پیش نظر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ”دہلی پولیس کیا کر سکتی ہے؟ اوپر سے حکم اگر آئے گا کہ آپ کو تشدد نہیں روکنا، نظامِ قانون ٹھیک نہیں رکھنا تو وہ بے چارے کیا کریں گے؟” کیجریوال نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ”اگر یہ افسران نہیں مانیں گے تو وہ برخواست ہو جائیں گے۔”
جمعرات کو جے این یو میں طلبا و اساتذہ یونین نے احتجاجی مارچ کیا جس سے قبل کیمپس کے اندر پولیس کا پہرہ بھی کافی سخت کر دیا گیا ۔ طلبا نے نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ طلبا پر کیے گئے حملے اور فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاجی مظاہرہ کے دوران نقاب پوش غنڈوں کے حملے کے دوران پولیس کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور دہلی پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ جے این یو وائس چانسلر کو ہٹائے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔جے این یو میں نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ طلبا پر حملہ کے خلاف دہلی یونیورسٹی طلبا نے بدھ کوبھی احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں ایک پوسٹر پر ‘فری آزاد’ لکھا دیکھا گیا۔ دہلی پولس نے سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو پر از خود نوٹس لیا۔سابق مرکزی وزیر اور سابق بی جے پی لیڈر یشونت سنہا نے مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ‘گاندھی شانتی مارچ’ نکالا ہے۔ یہ شانتی مارچ ممبئی سے نکالا گیا اور اس موقع پر این سی پی سربراہ شرد پوار، ونچت اگھاڑی کے لیڈر پرکاش امبیڈکر سمیت کئی اہم لیڈران موجود تھے۔ یہ مارچ گیٹ وے آف انڈیا سے نکالا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بدھ کی شب پرانی دہلی کے لال کنواں سے جامع مسجد تک بھی لوگوں نے بڑی تعداد میں کینڈل لائٹ مارچ کیا اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس مارچ میں بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھیں اور کچھ خواتین شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پلے کارڈس ہاتھ میں لیے ہوئی تھیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا