لدھیانہ، جالندھر، امرتسر، پٹیالہ میں نہیں چلی بسیں، ہوشیارپور-چنڈی گڑھ راستے پر ٹریڈ یونینوں نے لگایا جام
چنڈی گڑھ؍؍ مرکزی حکومت کی کسان، ملازم اور مزدور مخالف پالیسیوں کی مخالفت میں بدھ کو منعقد کئے جا رہے بھارت بند کا پنجاب میں وسیع پیمانے پراثر دکھائی دیا ۔ ریاست کے کئی اضلاع میںپرائیویٹ شعبے کے صنعت کاروں نے آج بند کے پیش نظر چھٹی رکھی ۔ کئی مقامات پر دکانیں بند ہونے کی اطلاع ہے۔ آج کے بند کو لے کر پنجاب کی حکمران کانگریس حکومت عام کردار میں رہی۔پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ کے آبائی ضلع پٹیالہ میں بھارت بند کا سب سے زیادہ اثر دکھائی دیا۔ وہاں پنجاب یونیورسٹی پٹیالہ کے باہر جمع ہوئے طالب علم تنظیموں نے جے این یو کیس اور دیگر مسائل پر مرکز کی مودی حکومت کی جم کر تنقید کی۔ صبح تقریبا نو بجے طالب علم تنظیموں نے پنجاب یونیورسٹی کا مین گیٹ بند کر دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پٹیالہ کے بس اڈے میں بھی بسوں کی نقل و حرکت بند رہی۔جالندھر میں مزدور تنظیموں نے صبح کے وقت صنعتوں میں کام پر جانے والے مزدوروں کو فیکٹریوں میں جانے سے روک دیا۔ جالندھر کے پی پی، ایم بی ڈی اور دوردرشن چوک پر ٹریڈ یونینوں کے کارکن صبح سے ہی کھڑے ہو گئے اور صنعتوں کے ملازمین اور مزدوروں کو اپنے ساتھ ہڑتال میں شامل کیا۔لدھیانہ بس اڈے پر آج صبح سے صرف پانچ بسیں ہی باہر نکل سکیں۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو بھاری دقتوں کا سامنا کرنا پڑ ا۔ پنبس اور پی آرٹی سی کے عملے نے لدھیانہ بس اڈے کے باہر گیٹ پرمیٹنگ کرکے ناراضگی کا اظہار کیا۔پنجاب کے سابق وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل کا گڑھ کہے جانے بھٹنڈا میں بھی ہڑتال کا اثر دکھائی دیا۔ بھٹنڈا میں کئی جگہ مارکیٹ بند ہے۔ ہوشیارپور میں ٹریڈ یونینوں نے بسوں کو روکا اور مارکیٹ بند کروائی۔مظاہرین نے ہوشیا رپور-چنڈی گڑھ راستے پر جام لگا دیا۔ اس کی وجہ سے سڑک سے نکل رہی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین سڑک پر ہی حکومت کے خلاف نعرے بازی کر تے رہے۔