ایران کا جوابی حملہ

0
0

عالمی برادری کا کشیدگی کم کرنے پر زور
لازوال ڈیسک

واشنگٹن؍؍امریکی ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بھی عراق میں امریکی تنصیبات پر میزائل حملے کیے ہیں۔ جس کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔دنیا کے مختلف ممالک نے امریکہ اور ایران کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشیدگی ختم کرنے کی کوشش کریں۔ایران کی جانب سے بدھ کو عراق میں امریکہ کے فوجی اڈوں عین الاسد اور اربیل میں فوجی تنصیبات پر بیلسٹک میزائل حملے کے بعد پاکستان سمیت دیگر ملک ایران اور امریکہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مزید کسی کارروائی سے گریز کریں۔پاکستان، بھارت، فلپائن سمیت دیگر ملکوں نے اپنے شہریوں کے لیے الرٹ بھی جاری کر دیے ہیں جب کہ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائن نے بغداد کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔جاپان نے حالیہ کشیدگی پر دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ فوری طور پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے کوششیں کریں اور سفارت کاری کے ذریعے تعلقات میں بہتری لائیں۔متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور گارگش کا کہنا ہے کہ خطے کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ تناو? میں فوری طور پر کمی لائی جائے۔ دونوں فریقین کے لیے کشیدگی کا خاتمہ ضروری ہے اور استحکام کے لیے سیاسی راستہ اختیار کریں۔یورپی یونین نے بھی مشرقِ وسطیٰ میں ہتھیاروں کا استعمال فوری ترک کرنے پر زور دیا ہے۔ یونین نے واشنگٹن اور تہران سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی ختم کر کے مذاکرات کا سلسلہ پھر سے جوڑیں۔برطانیہ نے عراق میں امریکی تنصیبات پر ایرانی حملے کی مذمت کی ہے۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومینک راب کا کہنا ہے کہ عراق میں اتحادی افواج بھی موجود ہیں۔ جن میں برطانوی فوجی بھی شامل ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ نے ایران کو مزید حملوں سے باز رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک نے بھی مشرقِ وسطیٰ میں حالات معمول پر لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ایران کی ‘فارس’ نیوز ایجنسی کے مطابق صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شکل میں امریکہ نے ایران کا ایک بازو کاٹا ہے. لیکن اس کے جواب میں امریکہ کی خطے میں ٹانگ کاٹ دی جائے گی۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکی تنصیبات پر ایران کے میزائل حملے امریکہ کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ امریکہ کو خطے سے اپنی افواج نکال لینی چاہیے۔آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب تک ہونے والا ملٹری ایکشن مناسب نہیں۔ اہم یہ ہے کہ خطے سے امریکہ کی موجودگی کا خاتمہ کیا جائے۔تیل درآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے کہا ہے کہ ایرانی حملے میں عراقی آئل تنصیبات محفوظ ہیں اور تیل کی پیداوار معمول کے مطابق جاری ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا