لندن؍؍عسکریت پسند تنظیم الشباب کی جانب سے کینیا میں امریکی فوج کے زیرِ استعمال فوجی اڈے پر حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ہلاک ہونے والے میں ایک امریکی فوج کا اہلکار جبکہ دو کانٹریکٹرز (ٹھیکے دار) شامل ہیں۔ سمبا کیمپ نامی فوجی اڈہ امریکی اور کینیا کی افواج کے زیر استعمال ہے۔یہ حملہ اتوار کی صبح کینیا کے ساحلی علاقے لامو پر واقع بحری اڈے پر کیا گیا۔امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں امریکی محکمہ دفاع کے دو مزید اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔بیان کے مطابق ’زخمی ہونے والے امریکی اہلکاروں کو بیس سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔عینی شاہدین کے مطابق انھیں اتوار کی صبح سمبا کیمپ سے گولیوں کی آوازیں سنائی دی گئیں اور دھویں کے بادل اٹھتے نظر آئے۔ کینیا کے فوجی ترجمان کے مطابق ان کی فوجی دستوں نے شدت پسندوں کو اڈے سے باہر نکال دیا ہے۔الشباب کے شدت پسند تنظیم القاعدہ کے ساتھ روابط ہیں اور اس کا ہیڈ کوارٹر صومالیہ میں موجود ہے۔ تقریباً ایک دہائی قبل وجود میں آنے والی عسکریت پسند تنظیم الشباب اب تک متعدد حملے کر چکی ہے۔ 28 دسمبر کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کیے گئے ایک حملے میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔کینیئن ڈیفنس فورسز (کے ڈی ایف) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے ’مندا ہوائی پٹی پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی‘ تام اس حملے کو پسپا کر دیا گیا جس کے تتیجے میں چار شدت پسند ہلاک ہو گئے۔کے ڈی ایف کے ترجمان کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں ہوائی پٹی پر آگ بھڑک اٹھی جس پر جلد قابو پا لیا گیا اور اب یہ اڈاہ محفوظ ہے۔دوسری جانب الشباب کے مطابق اس نے ’سخت سکیورٹی کے باوجود فوجی اڈے پر حملہ کیا‘ جس کے بعد انھوں نے ’اڈے کے ایک حصے کا کنٹرول سنبھال لیا‘۔عسکریت پسند تنظیم کے مطابق اڈے پر اب بھی جھڑپ جاری ہے اور کینیا کی فوج جنگی طیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ہوائی پٹی پر دو طیارے اور دو امریکی ہیلی کاپٹرز سمیت متعدد گاڑیوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ الشباب کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں ’امریکہ اور کینیا کی فوجوں کو شدید جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔دوسری جانب امریکہ افریقہ کمانڈ کے ترجمان کرسٹوفر کارنز نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الشباب کے ان دعوؤں میں ’شدید مبالغہ آرائی‘ سے کام لیا گیا ہے۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔وائس آف افریقہ کے ایک صحافی ہارون معروف نے ٹوئٹر پر ایک تباہ شدہ طیارے کی تصاویر جاری کی ہیں جنھیں الشباب کے مطابق امریکی طیارہ قرار دیا جا رہا ہے۔