ایرانی جنرل کی ہلاکت پر ہزاروں افراد کا احتجاج، سوگ

0
0

عراق میں ہزاروں افراد نے امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر افراد کی ہلاکت کے خلاف جلوس نکالا اور غم و غصے کا اظہار کیا۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عراقی کے سیاسی اور مذہبی رہنماوں نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پیراملیٹری چیف ابو مہدی المہندس سمیت دیگر 9 افراد کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے اجتماعات میں شرکت کی۔عراق میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے خلاف بڑا اجتماع بغداد میں ہوا جہاں عراق کے مستعفی اور قائم مقام وزیراعظم عادل عبدالمہدی، ابومہدی المہندس کے معاون ہادی الامیری، مذہبی رہنما عمار الحکیم، سابق وزیراعظم نوری المالکی اور دیگر ایرانی کے حامی رہنما شریک تھے جبکہ جنرل سلیمانی کی باڈی کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔جنرل قاسم سلیمانی کی میت کو شمالی بغداد میں واقع مشہور مزار میں لایا گیا تھا جہاں ہزاروں سیاہ لباس میں ہزاروں افراد نے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے اور ان کے ہاتھوں میں جنرل سلیمانی کی تصاویر اور پرچم تھے جبکہ امریکا سے بدلہ لینے کے نعرے بھی لگائے جارہے تھے۔جلوس گرین زون کی جانب بڑھا جہاں سرکاری دفاتر اور امریکا سمیت غیرملکی سفارت خانے قائم ہیں۔جنرل سلیمانی اور دیگر ہلاک افراد کی میتوں کو مقدس شہر نجف لے جایا جائے گاجہاں سے ایران منتقل کردیا جائے گا، ایران میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بغداد ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی پیراملیٹری حشدالشعبی کے پانچ اراکین اور ایرانی پاسداران انقلاب کے 4 اہلکار بھی مارے گئے تھے جس کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ خطے میں موجود اپنے فوجیوں اور تنصیبات کے تحفظ کے لیے ایرانی فورس کے سربراہ کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی جنگ کو روکنے کے لیے کی گئی اور ہم نے یہ قدم جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں اٹھایا۔دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر نے کہا تھا کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لے گا جبکہ اسمٰعیل قاانی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا جو جنرل سلیمانی کے نائب تھے۔اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا تھا کہ امریکا کی یہ کارروائی جنگی قدم ہے۔عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کی صورت حال کشیدہ ہوگئی ہے جہاں عراق کے مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے اپنے جنگجووں کو بھی تیار رہنے کا حکم دیا۔لبنان کی حزب اللہ نے اپنے بیان میں دھمکی دی ہے کہ امریکا کو اپنے جرائم کی سزا ملے گی۔خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر امریکا نے عراق کے ہمسایہ ملک کویت میں مزید 3 ہزار 500 فوجی بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔عراق کے مختلف علاقوں میں 5 ہزار 200 فوجی تعینات ہیں جو عراقی فوجیوں کو دہشت گردوں کے خلاف تربیت دینے میں مصروف ہیں جبکہ گزشتہ ماہ ان پر راکٹ حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک امریکی فوجی مارا گیا تھا جس کا الزام ایران پر عائد کیا گیا تھا۔امریکا نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر عراق چھوڑنے کی ہدایت بھی کردی تھی اور جنوبی علاقے میں تیل کی تنصیبات میں مصروف امریکی عہدیداروں کو بھی وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا