ساری انسانی برادری کامتحد ہوکر ظلم کے خلاف لڑنا اور مظلوموں کا ساتھ دینا ہی سب سے بڑا مذہب:سوامی اگنی ویش
یواین آئی
نئی دہلی؍؍انسانیت کو سب سے بڑا مذہب قرار دیتے ہوئے مشہور روحانی گرو سوامی اگنی ویش نے کہاکہ آج ساری انسانی برادری کا متحد ہوکر ظلم کرنے والوں کے خلاف لڑنااور مظلوموں کا ساتھ دینا ہی سب سے بڑا مذہب ہے ۔ یہ بات انہوں نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف شاہین باغ میں خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ انسانیت ہمارا سب سے بڑا مذہب ہے اور اسی کو لیکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے تناظر میں کہا کہ کچھ لوگ ہمیں باٹنے کی کوشش کریں گے لیکن ہمیں متحد رہنا ہے ، کچھ لوگ کہیں کہ میں مسلمان کے درمیان کیوں ہوں، تو بتادوں کہ میرے بڑے بڑے اور زیادہ دوست مسلمان ہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ انسانیت کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ہم افغانستان بھی جائیں گے ، ایران بھی جائیں گے اور ساری دنیا جائیں گے اورآج سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے ۔ انسانیت کے نام پر سب کو ایک ساتھ لانے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف خواتین کے احتجاج دیکھ کر اور خود کو آپ لوگوں کے درمیان پاکر قابل فخر محسوس کر رہا ہوں اور یہاں 20دن کی بچی سے لیکر 80سال کی خاتون تک ہیں۔وہاں کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ اس مظاہرے میں سوامی اگنی ویش کے علاوہ متعدد سماجی، تعلیمی،دیگر شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور سبھوں نے اس کالے قانون کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس لڑائی کو متحد ہوکر لڑنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب سے وابستہ لوگوں سے منسلک ہے ۔ اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی،دہلی یونورسٹی کے علاوہ دہلی کے سماجی کارکنان، سکھ، عیسائی اور سماج کے دیگر طبقے کے لوگوں نے اس مظاہرہ میں شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ اس مظاہرہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ باضابطہ منظم نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو اس مظاہرے میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا ہے ۔ تمام لوگ خود اپنے آپ یہاں آرہے ہیں اور مظاہرے میں شامل ہورہے ہیں۔ یہاں کھانے پینے کا نظام بھی کوئی مستقل نہیں ہے لوگ خود بنواکر پہنچادیتے ہیں۔ چائے بنتی رہتی ہے ، لوگ چائے کا سامان دے جاتے ہیں اور اس مظاہرہ منظم کرنے کے لئے کوئی باضابطہ چندہ نہیں لیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ دن رات کے مظاہرے میں حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمان،فلمی ہستی ذیشان ایوب، مشہور سماجی کارکن،مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس لیڈر سندیپ دکشت،بارکونسل کے ارکان، وکلائ،جے این یو کے پروفیسر،سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا،ایم ایل اے امانت اللہ خاں، سابق ایم ایل اے آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آگے بھی ملک کی اہم شخصیت کی شرکت کی توقع ہے ۔ واضح رہے کہ 15دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری اور لڑکیوں کے ہاسٹل وغیرہ میں پولیس کی بربریت، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پولیس کی وحشیانہ کاررائی اور قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف جامعہ نگر،شاہین باغ اور پوری دہلی کی خواتین 16دسمبر سے کالندی کنج سریتا وہار روڈ پر رات و دن کا دھرنا دے رہی ہیں۔اسی دن سے وہاں ایک شخص بھوک ہڑتال پر بھی ہے لیکن انتظامیہ نے اب تک اس کی کوئی سدھ نہیں لی ہے ۔