نئی دہلی؍؍ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے میڈیم تیزگیندباز دیپک چاھر نے کہا ہے کہ وہ گھریلو اور بین الاقوامی کرکٹ میں مصروفیت کے بعد اب سمجھنے لگے ہیں کہ انہیں سوچ سمجھ کر ہی میچوں کا انتخاب کرنا ہوگا۔چاھر نے سال 2018 میں افغانستان کے خلاف ستمبر میں ون ڈے اور جولائی میں انگلینڈ کے خلاف ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھاتھا۔ چاھر نے سال 2019 میں بھی محدود اوور کے فارمیٹ میں ہندوستان کی جانب سے کافی متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بنگلہ دیش کے خلاف عالمی ریکارڈ بناتے ہوئے سات رن دے کر چھ وکٹ نکالے ۔ وہیں آئی پی ایل میں چنئی سپر کنگز کے لیے بھی انہوں نے متاثر کیا۔اس کے بعد گھریلو ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ میں چاھر نے راجستھان کے لئے بھی زبردست مظاہرہ کیا لیکن مسلسل کرکٹ کی وجہ سے ان کی پیٹھ کے نچلے حصے میں کھینچاؤ آ گیا اور وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے ون ڈے سے باہر ہو گئے ۔ اس کے بعد سے چاھر نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں اپنے گھریلو کرکٹ میں کھیلنے کے سلسلے میں صحیح سلیکشن کرنے کی ضرورت ہے ۔چاھر نے ایک انگریزی روزنامہ سے کہا، "میری پیٹھ میں کھینچاؤ بہت زیادہ کرکٹ میچ کھیلنے کی وجہ سے ھوا ہے ۔ رنجی ٹرافی شروع ہونے سے پہلے میں سبھی میچ کھیل رہا تھا۔ بلکہ گزشتہ دو برسوں سے ہی ایسا ہو رہا ہے ۔ ایسے میں مجھے اب صحیح طریقے سے انتخاب کر کے کھیلنا ہوگا نہیں تو میں مزید نہیں کھیل سکوں گا۔ "وہیں میڈیم تیزگیندباز نے کہا کہ وہ پہلے اپنی گیند بازی میں 120 کے بجائے 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار لانا چاہتے تھے لیکن مسلسل کرکٹ کھیلنے سے اب ان کی رفتار میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا، "چوٹ کی وجہ میرے سال کی شروعات اچھی نہیں رہی. لیکن میرا مقصد بہتر کھیلتے رہنا ہے ۔ میں اس کے لیے ضروری ٹریننگ اور پریکٹس بھی جاری رکھوں گا تاکہ میری رفتار بہتر ہو سکے ۔ میں جب سے مسلسل کھیل رہا ہوں میری رفتار میں تقریبا دو سے تین کلو میٹر فی گھنٹہ کی کمی آئی ہے ۔چیف سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے بھی اشارہ دیا ہے کہ چاھر مارچ اپریل تک باہر رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا، "میچ فٹنس بہت ضروری ہوتی ہے ۔ اگر آپ مکمل طور پر آرام کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں تو اپنی فارم حاصل کرنے کے لیے آئی پی ایل بہت اچھا پلیٹ فارم ہو سکتا ہے ۔ دو مہینے میں آپ کو 14 ہی میچ کھیلنے ہیں جو بہت زیادہ نہیں ہیں۔ "چاھر نے کہا، "سب سے زیادہ مصیبت مجھے بنگلہ دیش سیریز کے بعد ہوئی جہاں ہمیں سات دن میں تین میچ کھیلنے پڑے ۔ اس کے بعد میں نے سید مشتاق علی ٹرافی کھیلنا شروع کیا جس میں میچوں کے درمیان میں بہت کم فرق تھا۔ ایسے میں مجھے 12 دنوں میں تقریبا آٹھ سے نو میچ کھیلنے پڑے جو بہت مشکل ہے ۔اس طرح کے معاملات میں اب مجھے یہ انتخاب کرنا ہوگا کہ کون سے میچ کھیلنے ہیں اور کون سے نہیں۔ "ہندوستانی کھلاڑی نے کہا، "رنجی ٹرافی اور وجے ہزارے میں بھی آپ کو مسلسل میچ کھیلنے ہیں۔ میں نے اس سیشن میں وجے ہزارے میں پانچ دن میں چار میچ کھیلے ہیں، اس سے میری چوٹ اور بڑھ گئی ہے ۔