SLBC کی سفارشات کو RBI کی منظوری

0
0

جموں و کشمیر میںکاروباریوں کو راحت پہنچانے کیلئے جے اینڈ کے بینک کی پہل
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں و کشمیر میںکاروباریوں کو راحت پہنچانے کیلئے جے اینڈ کے بینک کی پہل پر SLBC کی سفارشات کو آر بی آئی نے منظوری دیدی ہے۔جموں و کشمیر بینک کی پہل پرجے اینڈ کے سٹیٹ لیول بنکرس کمیٹی (SLBC ) کا جو خصوصی اجلاس 10ستمبر کو چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامانیم کی صدارت میں منعقد اس میٹنگ میںجموں و کشمیر میں کام کر رہے سبھی بینکوں کے نمائیندوں نے شرکت کی تھیں جس میں اگست2019 سے جاری جموں و کشمیر میں جاری نا مساعد صورت حا ل کے پیش نظر قرضداروں اور بینکوں کو در پیش مشکلات کا جائزہ لیا گیا تھا اور یہاں کے کاروباریوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے ریزیور بینک آف انڈیا کو چند سفارشات بھیجی گئیں تھیں انہیں مرکزی بینک نے منظور دیدی ہے۔ آر بی آئی کی جانب سے جو راحت پیکیج مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے قرض داروں کو دی گئی ہے اُس کے رو سے اُن تمام تمام اہل قرضوں کو باز آبادکاری (restructuring) زمرے میں لائے جائے گا جو 5اگست2019 واجب الادا نہیں تھے اور جو جموں و کشمیر میں نا مساعد حالات کی وجہ سے متاثر ہوئے ہو ۔ قرضوں میںrestructuring کی مہم 30جون 2020تک مکمل ہوجانی چاہئے۔ باز آبادکاری کی یہ اسکیم اُن قرضوں پر لاگو نہیں ہوگی جو5اگست 2019سے پہلے واجب الا دا تھے یا جو بڑے اور زخیم قرضداروں کے زمرے میں آتے ہیں۔ تاہم جموں و کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر گریش چندر مرمو نے مرکزی بینک سے یہ درخواست کی ہے کہ یہ ریلیف بڑے قرضداروں کے حق میں بھی واگذار کی جائے۔ اس باز آبادکاری مہم کے ذریعے قرض داروں کے قرضوں پر چڑھے سود کا ایک تہائی حصہ ایک سال تک جموں و کشمیر سرکار بینکوں کو ادا کریگی جبکہ دو تہائی قرضدار کو خود ادا کرنا ہوگا بشرطیکہ قرضدار نے مذکورہ مدت کے دوران دو تہائی سود کی ادائیگی کی ہو۔ اس اکانامک رہیبلی ٹیشن پروگرام کے ذریعے جموں و کشمیر سرکار اس باز آباد کاری میں کئی سو کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ آر بی آئی کی جانب سے جے کے بینک کی سفارشات کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے بینک کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر راجیش کمار چھبر نے اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جموں و کشمیر سرکار کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے جاری نا مساعد صورتحال کے دوران ریاست کو جو بھی مالی خسارہ ہوا ہے اور یہاں کے تاجر اور کاروباری لوگ جس بری صورتحال سے گزر رہے تھے اُس میں یہ پیکیج راحتوں کے ساماں میسر کرے گی ۔ انہوں نے یہ امید جتائی کہ آر بی آئی کی اس منظوری سے نہ صرف یہاں کے قرضدار بلکہ یہاں کے سارے بینکوں کو کٹھن حالات سے نمٹنے میں آسانی ہوگی اور اُن کے مشکلات میں یقینی طور کمی آجائے گی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا