شائستہ نوشین، حیدرآباد 8123338996
موجودہ زمانے میں اگر ہم اپنے سماج، معاشرے اور سوسائٹی کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ آج کے دور میں جہاں بے شمار برائیوں کا ارتکاب بالکل سر عام کیا جارہا ہے ان میں سب سے زیادہ ارتکاب زنا جیسے کبیرہ گناہ کا کیا جارہا ہے۔ ہم اگر صرف مسلم سوسائٹی کی ہی بات کریں تو یہاں بھی زنا کا تناسب خطرناک حد تک بڑھا ہوا ہے۔ اسی لیے خیال پیدا ہوا کہ زنا کی قباحت اور اس کی برائی نیز سزاؤں کے تعلق سے ایک مختصر سا مضمون لکھوں۔ اس مضمون کا آغاز میں قرآن پاک کی اس آیت سے کررہی ہوں جس میں اللہ نے فرمایا ہے:’’یقیناً ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیاہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟‘‘(سورۃ القمر ۵۴ آیت۲۲ ) اللہ تعالیٰ نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے ہدایت کے لئے ، اس ہر انسان کو چاہئے کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھے اور اُس پر عمل کرے اور دوسروں کی رہنمائی بھی کرے۔اسلام ایسا مذہب ہے جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔اسلام میں جہاں ہر چیز کی ہدایت ہے وہیں اُس ہدایت پر چلنے والوں کے لئے اللہ کی رحمت اور اللہ کی طرف سے خوشخبری بھی دی گئی ہے۔ اوراسی کے ساتھ ساتھ ہدایت کی پیروی نہ کرنے والوں کے لئے آخرت میں عذاب کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ اسلام میں جن گناہوں سے دور رہنے کاحکم دیا گیا ہے اُن میں سے ایک ’’زنا ‘‘ بھی ہے۔ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ مجید میں فرمایا ہے کہ’’ خبردارزنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ہے‘‘(سورۃ بَنِی اِسرَائیل ۱۷ آیت ۲۳)اللہ تعالیٰ نے صرف زنا نہ کرنے کے لئے نہیں کہا بلکہ زنا کے قریب بھی جانے سے منع کیا ہے ۔اور خبردار کردیا ہے کہ وہ بہت بری راہ ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں زنا کی کتنی قسمیں ہیں؟اور اس کی روک تھام کی تدابیر کس طرح بیان کی گئی ہیں؟ اسلام میں زناکی اقسام:۔)صحیح مسلم (4576 # میں روایت ہے کہ’’ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی کہ آپؐ نے فرمایا: ابن آدم کے متعلق زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے،وہ لا محالہ اس کو حاصل کرنے والا ہے، پس دونوں آنکھیں ، ان کا زنا دیکھنااور دونوں کان ، ان کا زنا سنناہے اور زبان اس کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ، اس کا زنا پکڑنا ہے اور پائوں ،اس کا زناچل کر جانا ہے اور دل تمنا رکھتا ہے اور خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ ان تمام باتوں کی تصدیق کرتی ہے (اسے عملاً سچ کردکھاتی ہے اور حرام کا ارتکاب ہو جاتا ہے)‘‘ ( ا لسلسلۃ الصحیحیۃ 5713 # اور سنن ابودائود 2512 # سے 2154)۔’’زنا بالرضا ‘‘سے مراد ایسا زنا جو غیر شادی شدہ مرد اور عورت اور شادی شدہ مرد اور عورت اپنی رضامندی سے کرتے ہیں،جبکہ’’ زنالجبر ‘‘ سے مراد وہ زنا جو عورتوں یا مردوں کے ساتھ زبردستی کیا جائے ۔اسلام میں چھوٹے چھوٹے زنا سے بچنے کے لئے حدیث میں تاکید کی گئی ہے تاکہ ان بڑے گناہوں یعنی ’’ زنا بالر ضا اور زنابالجبر‘‘ سے بچا جاسکے۔اسلام ایک ایسا پاک مذہب ہے جس میں کھلی ہدایت دی ہے قرآن و حادیث سے تا کہ ایساماحول پیدا کیا جائے کہ کوئی بھی شخص زنا کے خریب بھی نہ جائے ۔اگر وہ اسلام کے احکامات پر عمل کریگا ۔اسلام میں ہر چیز کی ہدایت صاف صاف قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔اس کے باوجود ہر شخص اسلام سے دین سے دور ہورہیں ہیں اور اسلامی شریت کو ختم کر رہیں ہیں۔اسلام میں زنا سے بچنے کے لئے ہدایت قرآن و حدیث سے کچھ یہ ہیں کہمسلمان مردوں سے کہوکہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں،اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے ۔(سورۃ النور ۲۴ آیت ۳۰) ’’آپ ﷺ سے ( اجنبی عورتوں پر) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھاگیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم اپنی نظرپھیر لو ۔‘‘(ابو داود # ۱۲۴۸) بد نظری زنا کی پہلی سیڑھی ہے ہر مرد اگراللہ تعالیٰ کی اس آیت اور نبی پاک کی اس حدیث پر عمل کرے تو انشاء اللہ گناہوں(حرام کام) کا ہونا ممکن ہی نہ رہے گا۔ جب بھی کسی مرد کی نظر اچانک کسی غیر عورت پر پڑجائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی نظر نیچی کرلیے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ عورتوں کے حجاب کے بارے میں فرماتا ہے کہمسلمان عورتوں سے کہوکہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیںاور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں،اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیا ڈالے رہیں،اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں۔(سورۃ النور ۲۴ آیت ۳۱) اے نبیؐ اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکا لیا کریں۔ (سورۃ الاحزاب ۲۳ آیت ۵۹) عورتوں کے لئے بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ۔ اگر عورتیں بھی اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر عمل کریں تو انشاء اللہ گناہوں کے راستے بند ہوجائیں گے۔اس کے علاوہ دوسری آیت میں چادر یں اُوڑھنا مطلب عورتوں کو پردے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زنا جیسے گناہ سے بچنے کے لئے قرآن مجیدمیںمرد اور عورتیں کو اپنی نگاہیں نیچی کرنے اور پردے کا حکم کیاہے اور کھلی ہدایتیں دی ہیں۔ اسی طرح نبی ﷺ نے مختلف احادیث میں مختلف اعضاء کے زنا کا ذکر کیا ہے جیسے زبان کا زنا: بدکاری کے باتیں کرنا ، ہاتھ کا زنا: کوئی غیر محرم کو چھونا، آنکھ کا زنا : ایک نظر غلطی سے پڑنے کے بعد دوسری نظر غلط نیت (بدکاری کی نیت)سے غیر محرم کو دیکھنا، کان کا زنا: بے ہودہ باتیں غیر محرم سے سننا، اور پائوں کا زنا: بدکاری کے لئے غیر محرم کی طرف بڑھنا۔یہ وہ بنیادی وجوہات و اسباب ہیں جن سے پرہیز نہ کرنے کے سبب زنا کا صدور ہوتا ہے ۔ اسلام میں قرآن و سنت سے جوہدایتیں بیان کی گئی ہیں اگر اُن پر ہر شخص عمل کرنے لگے تو زنا کرنا تو دور زنا کے قریب بھی کوئی نہیں جائے گا اور آبروئیں برقرار رہیں گی، معاشرتی فسادات خاص طور پر جنسی انارکی کا دروازہ ہی بند ہوجائے گا۔لیکن افسوس اللہ اور رسولﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کے بجائے لو گ اسلام سے اور اسلام کے احکامات( شریعت) سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔اور مسلمانوں کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہیں ہیں ،یہ سب اپنے عمل کا نتیجہ ہے ۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیںکہ ’’ آپ ﷺ قرآن کے ذریعہ انہیں سمجھاتے رہیں جو میری وعید(ڈراوے کے وعدوں) سے ڈرتے رہیں‘‘(سورۃ الذّٰرِیٰت ۵۱ :آیت ۴۵) اللہ تعالیٰ آپ ﷺ سے فرما رہے ہیں کہ قرآن کی آیتوں کو بیان کر کر کے سمجھاتے رہو اصلاح کے لئے اور ڈراتے رہو ۔اگر کوئی قرآن کے آیتوں پر عمل نہیں کرے گا تو اُن کو اللہ کا ڈر اور عذاب کے وعدو ںسے بھی ڈراتے رہنے کا حکم کیا ہے۔تاکہ نصیحت حاصل کرے۔ زنا بالرضا کی سزا:۔قرآن اور حدیث میں زنا سے دور رہنے کے لئے تاکید یں کئی بار کی گئی ہیں اُن پر عمل نہیں کرنے والوں کے لئے قرآن و حدیث میں سزا ئیںکچھ یوں بیان کی گئی ہیں۔۔۔’’زنا کار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو (۱۰۰)کوڑے لگائو۔ ان پر اللہ کی شریعتکی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہر گز ترس نہ کھانا چاہیے‘ اگر تمہیں اللہ پر اورقیامت کے دن پر ایمان ہو۔ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے۔(سورۃ النور ۲۴ آیت ۲) نبی ﷺ ان لوگوں کے بارے میں حکم دے رہے تھے جو غیر شادی شدہ ہوں اور زنا کیا ہو کہ ’’سو(۱۰۰) کوڑے مارے جائیں اور سال بھرکے لئے شہر سے باہرکر دیا جائے اور شادی شدہ ہوں زنا کریں تو ہر ایک کو سو (۱۰۰)کوڑے ، پھر پتھروں سے رجم (سنگسار)کرنا ۔ (صحیح مسلم # ۴۴۱۴ اور ۴۴۱۶) زنا کے بارے میں کچھ مزید احادیث ان حوالوں سے دیکھی جاسکتی ہیں(صحیح بخاری # ۲۶۴۹ اور ۸۳۱ ۶ اور ۶۸۳۳ اور ۷۳۳۲)(جامع الترمذی # ۱۴۴۰ / ۱۴۴۱) ( ابنِ ماجہ # ۲۵۵۰) اور بھی بہت سی احادیث میں زنا کی سزا کے بارے میں بیان کیا گیا ہے میں تفصیل میں نہ جاتے ہوئے اہم آیت اور حدیث بیان کر رہی ہوں‘ان آیات اور احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر شادی شدہ مرد اور غیر شادی شدہ عورت زنا کریں اور ۴ گواہ ثابت ہوں یا خود گواہی د یں ۴ مرتبہ تو اُن پر سو (۱۰۰) کوڑے مارنے اورایک سال کے لئے شہر سے دور کرنے کا حکم قرآن و حدیث سے دیا گیا ہے۔ اور شادی شدہ عو رت ہو یا شادی شدہ مرد زنا کرے تو اُن کو پتھروں سے رجم ( سنگسار ) کے ذریعے مار دینا۔اور ان سزاؤں کے بارے میں بھی یہ حکم ہے کہ سرعام دی جائیں تاکہ لوگ دیکھ کر عبرت حاصل کریں اور ان گناہوں سے دور رہیں اور یہ سزا کا حکم قرآن و حدیث سے اسلامی شریعت میں بیان کیا گیا ہے کہ اس سزاکو دینے میںگریز مت کرنا ترس نہ کھانا۔زنابا لجبر کی سزا:۔اس کی سزا کی تعیین اسلامی شریعت سے کچھ یوں ہوتی ہے:’’نبیﷺ کے دور میں ایک عورت سے زنا بالجبر کیا گیا تو آپؐ نے اس پر حدقائم نہ کی بلکہ اس سے زیادتی کرنے والے پر حد ( حد سے مراد سزا)قائم کی۔‘‘(مشکوۃ المصابیح # ۳۵۷۱ /۳۵۸۰)اس کے علاوہ (مسند احمد ۶۶۳۶ اور جامع ترمذی۱۴۵۶ او ر ابنِ ماجہ ۲۵۶۱) میں ’’زنابالجبر‘‘ (زبردستی زنا) کی سزا ثبوتوں اور گواہوں کی موجودگی میںقتل قرار دی گئی ہے۔ اس کا طریقہ اسلامی شریعت میں یہ ہے کہ اُس شخص کو لوگوں کے سامنے لاکے مارا جائے یا سر دھڑ سے الگ کر دیا جائے یا پھرسرِعام لٹکا دیا جائے ( پھانسی)۔ یہ سزائیں اسلام ( شریعت)میں تیزی (جلدسے جلد) سے دینے کا حکم دیا گیا ہے ۔تا کہ یہ سزا دیکھنے والوں کے دل میں ڈر و خوف پیدا کرے اور پھر کوئی اس گناہ کو کرنے کی کوشش تو کیا اس گناہ کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔ ایسی سزا جو کھلے عام دی جائے وہ لوگوں کے لئے ایک عبرت ہوگی ۔اس سزا کو اسلامی شریعت میںجمعہ کے دن دیا جاتا ہے تاکہ ہر شخص اس عبرت ناک سزا کو دیکھ کر سبق حاصل کرسکے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کی آیت میں زنا کی جھوٹی تہمت لگانے پر بھی سزا کی تعیین کی ہے:جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو اُنہیںاسی (۸۰) کوڑے لگائیںاور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کریں۔ یہ فاسق لوگ ہیں۔ (سورۃ النور آیت ۴) نبی ﷺ نے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی زنا کا عام ہونا بھی بتائی ہے۔ایک حدیث میں نبیﷺ فرماتے ہیں کہ’’نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ علم اُٹھ جائے گا،جہالت جاگزیں ہو جائے گی، شراب پی جانے لگے گی، اور زنا کھل کر ہونے لگے گا‘‘(صحیح مسلم # ۶۷۸۵ اور ۶۷۸۶)یہ تمام نشانیاں ہی پوری ہوچکی ہیں، آج علم اٹھا لیا گیا ہے، کم علم اور جہالت کے شکار لوگ فیصلہ کرتے ہیں اور ایسے مسائل میں جن کی جانکاری انھیں نہیں ہوتی ہے فتوے اور فیصلے صادر کرتے ہیں ۔ کلام یہ ہے کہ آج اگر قرآن و سنت کی تعلیمات پر مکمل طور پر عمل کیا جانے لگے، مرداپنی نگاہوں کی حفاظت کریں ، عورتیں اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں اور پردے کا خاص اہتمام کریں تو وہ سارے راستے کود بخود بند ہوجائیں تو زنا کے ارتکاب کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک اہم چیز آج کل کا موبائل بھی ہے۔ یک ڈیجیٹل دور میں جی رہے ہیں جہاں کسی بھی شخص سے رابطہ کرنا بالکل بھی مشکل نہیں ہے، اجنبی مرد و خواتین عام طور پر ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں، یہ رابطے دھیرے دھیرے بڑھ کر تعلقات میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور اس طرح سے ملنے ملانے اور پھر ساتھ پھرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو زنا پر جاکر ختم ہوتا ہے۔ آج کے دورمیں ہمیں اس بات کی بھی خاص احتیاط رکھنی چاہیے کہ بلاضرورت کسی اجنبی عورت یا مرد سے رابطہ بالکل بھی نہ رکھیں۔ اگر ہم اللہ کی حدود کی حفاظت کریں گے تو وہ ہماری حفاظت کرے گا۔ تمام ایسے اعمال جو بظاہر ہمیں چھوٹے معلوم ہوتے ہیں ان سے بھی مکمل احتیاط کریں اور حتی الامکان ان سے بچنے کی کوشش کریں کیونکہ چھوٹے اعمال ہی ہمیں بڑے اعمال تک پہنچاتے ہیں۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو اپنی شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین