غزل

0
0

شبِ ماتم کی پُر ہیبت فضائیں دے گیا ہم کو
یہ موسم جبر کا کیسی بلائیں دے گیا ہم کو

ہمارے شہر میں سب تھے محبت کے حسیں پیکر
مگر یہ کون قاتل سی ادائیں دے گیا ہم کو

کئی قسطوں میں تھوڑا تھوڑا لطفِ زندگی دے کر
کوئی مرگِ مسلسل کی دعائیں دے گیا ہم کو

برہنہ بے بسی نے پیار کی چادر طلب کی تھی
مگر یہ وقت زخموں کی قبائیں دے گیا ہم کو

ہمارے عہدِ پُر آشوب کا ہر لمحہ قاتل تھا
کراہوں اور چیخوں کی صدائیں دے گیا ہم کو

ہمارے شہر میں قوس وقزح سے سب کو الفت تھی
مگر ساون فقط خونی گھٹائیں دے گیا ہم کو

وہ اک طوفانِ مرگ افسوس جو کل شہر لے ڈوبا
کئی یگ تک سسکنے کی سزائیں دے گیا ہم کو

بُرا ہو اس یزیدِ وقت کا جو اے ’’ذکی طارق‘‘
بنامِ امنِ عالم کربلائیں دے گیا ہم کو

 

 

 

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی
اترپردیش۔بھارت
پن کوڈ۔225206
رابطہ۔7007368108

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا