فیصلہ تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف،عوام کیلئے قابل قبول نہیں : تاریگامی
یواین آئی
سرینگر؍؍سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی نے جموں وکشمیر میں 13 جولائی اور 5 دسمبر کی سرکاری تعطیلات کی منسوخی کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ جموں کشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہیے کیونکہ عوام کو یہ فیصلہ قابل قبول نہیں ہے۔ بتادیں کہ جموں کشمیر حکومت نے سرکاری تعطیلات کے کیلنڈر سال 2020 سے یوم شہدا کے نام سے مشہور 13 جولائی جس دن سن 1931 میں سنٹرل جیل سری نگر کے باہر ڈوگرہ پولیس کی فائرنگ میں 22 کشمیری مارے گئے تھے اور 5 دسمبر جس دن جموں کشمیر کے قد آور سیاسی لیڈرر اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کا یوم پیدائش ہے، منسوخ کی ہیں جبکہ 26 اکتوبر جس دن جموں کشمیر کا بھارت سے الحاق ہوا تھا کو سرکاری تعطیلات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے حکومت کے متذکرہ فیصلے کے خلاف اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ افسوس ناک بھی ہے اور جموں کشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف بھی ہے۔انہوں نے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘حکومت کا یہ فیصلہ افسوس ناک بھی ہے اور جموں کشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف بھی ہے، 13 جولائی کے روز ہمارے جیالے لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے مہاراجہ کی غلامی اور ظلم و استبداد سے نجات حاصل کرنے کے لئے مانگ دوہرائی’۔تاریگامی نے کہا کہ 13 جولائی کی تحریک کا ہی نتیجہ ہے کہ جموں کشمیر میں زرعی اصلاحات اور تعلیم عام ہونا ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا: ‘یہ 13 جولائی کی تحریک کا نتیجہ ہے، جس کی بیناد شہیدوں نے اپنے خون سے ڈالی، کہ جموں کشمیر میں زرعی اصلاحات ہوکر کاشتکاروں کو زمین مل گئی اور تعلیم عام ہوئی’۔تاریگامی نے کہا کہ 13 جولائی کی تحریک جموں اور لداخ کے لوگوں کے علاوہ مظلوموں کی آواز تھی اور یہ آواز کسی فرقے کی کسی دوسرے فرقے کے خلاف آواز نہیں تھی۔موصوف سی پی آئی (ایم ) لیڈر نے کہا کہ حکمران کشمیر کو الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘آج کی حکومت جو عوام سے بیگانہ ہے، جموں کشمیر کے عوام کے مستقبل کے ساتھ مذاق کررہے ہیں، یہ حکمران کشمیر کو الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں اور جموں کو بھی تقسیم کرنا چاہتے ہیں’۔تاریگامی نے کہا کہ 13 جولائی اور5 دسمبر کی تاریخوں کو ایک تاریخی حیثیت حاصل ہوئی ہے اور ان کو کسی بھی کیمونٹی کے ساتھ منسوب کرنا نا انصافی ہے۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو جموں کشمیر دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کیا اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا۔