پولس رکشک بنے , بھکشک نہیں

0
0

ایڈیٹر گوشہ خواتین واطفال بصیرت]آن لائن

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریمفاعوذ باللہ من الشیطن الرجیمبسم اللہ الرحمن الرحیم

معزز خواتین و طلباآج ہمارا ملک جس ماحول کا سامنا کررہا ہے اور جس درد سے سسک رہا ہے, آپ سبھی اس سے بخوبی واقف ہیں…..میں سب سے پہلے پولس, میڈیا اور آپ سبھی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے اس حساس مسئلے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنے ضمیر کی آواز پہ لبیک کہا ہے اور حکومت وقت کی تاناشاہی کے خلاف اپنے گھروں سے نکل کر سڑکوں پہ آئی ہیں ….پردہ نشین میری بہنیں اور میرے ہم وطن بھائیوں بڑے افسوس سے کہنا پڑرہا ہے,  جہاں ساری دنیا چاند پہ گھر بسانے کی جدوجہد کررہی ہے, وہیں ہمارے ملک میں این آر سی,  سی اے اے جیسے ظالمانہ قانون کو نافذ کرکے ملک کے اقلیتی طبقات کو ردی کے کاغذ کی طرح ملک سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے,  ہم سے ہمارے ہندوستانی ہونے کی پہچان چھینی جارہی ہے…..جب کہ اس بی جے پی حکومت سے خود رفائیل کی فائل نہیں سنبھل پائی,  ناسک بم بلاسٹ کی فائل ان سے چوری ہوگئی,  یہاں تک کے ان کے پاس ایک عدد ڈگری تک نہیں ہےاور آج یہی مودی اور امت شاہ ہم ہندوستانیوں سے 1970 سے پہلے کے ڈاکیومنٹس مانگ رہے ہیں,  ہم سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیں ….جب ہندوستانی عوام کی جانب سے اس کالے قانون کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے جس کا حق خود کانسٹٹیوشن میں آرٹیکل 11 اور آرٹیکل 19 میں ہمیں دیا گیا ہے….. باوجود ہمارے بچوں پہ لاٹھیاں برسائی گئی , آنسو گیس کے گولے داغے گئے گئے, یہاں تک کے بیگناہ معصوم بچوں پہ گولیاں برسائی گئیں….جیسے جامعہ ملیہ,  علی گڑھ,  جے این یو,  کے ساتھ مدارس,  یونیورسٹی چنئی میں پولس نے طلبہ کے ساتھ ظلم و بربریت کا ننگا ناچ کھیلا , جبرا لائیبریری میں گھْس کر پڑھائی کررہے بچوں پہ اندھا دھن لاٹھیاں برسائی گئی,جس سے سینکڑوں بچے بچیاں زخمی ہوگئے,  کچھ کی جانیں چلی گئی اس طرح پڑھائی کے مندر میں خون کی ہولی کھیلی گئی….دہلی,  یوپی, منگلور پولس نے دو معصوم لوگوں کی جان لے لی اور دیگر علاقوں میں 200 سے ذائد لوگ پولس کی گولی کا شکار ہوئے ہیں….کئی جگہوں پہ یہ بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ پولس خود بسوں,  گاڑیوں پہ پٹرول چھڑک کر آگ لگارہی ہے اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچارہی ہے ….جس کی آج ہم میڈیا کے آگے پرزور مذمت کرتے ہوئے سرکار سے یہ اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد اس کالے قانون کو واپس لیا  جائے اور جو طلبہ زخمی ہیں اْن کا علاج کروایا جائے ,  جو شہید ہوچکے ہیں اْنہیں معاوضہ دیا جائے,  اور ملک کا ماحول بگاڑنے والے دہلی,  یوپی,  منگلور پولس کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے انہیں سسپینڈ کیا جائے…. کیونکہ ان مٹھی بھر پولس والوں کی وجہ سے ایماندار پولس آفسر کا نام بدنام ہورہا ہے اور لوگ ان سے خوفزدہ ہورہے ہیں ….جبکہ ہم جانتے ہیں کہ پولس ہماری محافظ ہے آج ہم اگر سکون سے سورہے ہیں تو اْسکی وجہ پولس کا جاگنا ہے…..دہلی اور منگلور پولس کو چاہئیے کہ وہ بینگلور,  شیموگہ پولس سے ایمانداری,  ہمدردی,بھائی چارگی کا سبق سیکھے …..اور خاکی وردی کے پیچھے چھپی حیوانیت کو نکال باہر پھینکے …یاد رہے کسی بھی ملک, شہر میں امن,  بھائی چارگی عوام اور پولس کی آپسی تال میل سے بنتا ہے نہ کہ نفرت کی گولیوں سے….اس لئے  آپ ساتھ دینگے تو ہم آپ کو پھول دینگے آپ مسکراہٹ دینگے تو ہم سلیوٹ کرینگے …

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا