کشمیر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بہت جلد بحال ہوں گی: رام مادھو

0
0

شہریت ترمیمی قانون کسی کے خلاف نہیں؛ اپوزیشن جماعتیں اور فرقہ پرست طاقتیں جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہیں
یواین آئی

سرینگر؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ وادی کشمیر کی صورتحال کا وقت وقت پر جائزہ لیا جارہا ہے اور یہاں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی بہت جلد متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی علاقائی جماعتوں کے لیڈران کی نظربندی سے رہائی ایک جاریہ عمل ہے اور صورتحال میں مزید بہتری آنے پر دیگر لیڈران کو بھی رہا کیا جائے گا۔ رام مادھو جو جمعرات کو یہاں ٹی آر سی گرائونڈ میں ریل کشمیر فٹ بال کلب اور چنئی سٹی فٹ بال کلب کے درمیان کھیلے جانے والے آئی لیگ مقابلے کو دیکھنے کی غرض سے آئے تھے، نے ان باتوں کا اظہار ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جموں وکشمیر کو دفعہ 371 کے تحت خصوصی اختیارات دیے جائیں گے، تو ان کا جواب تھا: ‘میری جانکاری میں ایسا کچھ نہیں ہے’۔مسٹر مادھو نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کسی کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اور کچھ فرقہ پرست طاقتوں سی اے اے اور این پی آر کے معاملے پر جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہیں۔ بی جے پی قومی جنرل سکریٹری نے وادی کشمیر میں پانچ اگست سے بند انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘سیکورٹی صورتحال کا وقت وقت پر جائزہ لیا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ خدمات بھی جلد بحال ہوں گی۔ ہمیں توقع ہے کہ خدمات کو آہستے آہستے بحال کیا جائے گا’۔انہوں نے علاقائی جماعتوں کے نظربند لیڈران کی رہائی پر کہا: ‘ان کی رہائی ایک جاریہ عمل ہے۔ کچھ لیڈران کو رہا کیا جاچکا ہے۔ وقت وقت پر سیکورٹی کا جائزہ لینے کے بعد مزید لیڈران کی رہائی کا فیصلہ لیا جائے گا’۔رام مادھو نے کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے پیش نظر جموں وکشمیر میں کچھ احتیاطی تدابیر اٹھائے گئے تھے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مجھے امید ہے کہ صورتحال میں بہت جلد مزید بہتری آئے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘حکومت ہند کشمیر کی صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ کچھ روز قبل ہی جموں وکشمیر یوٹی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی نئی دہلی میں وزارت داخلہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ یہ میٹنگ جو چھ گھنٹوں تک چلی، کی صدارت وزیر داخلہ امت شاہ جیت نے کی۔ صورتحال میں مزید بہتری آنے پر دیگر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے’۔ رام مادھو نے شہریت ترمیمی قانون پر کہا کہ یہ کسی بھی کیمونٹی کے خلاف نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘بھارت سرکار نے ایک دو اہم قوانین بنائے ہیں۔ ان میں سے ایک شہریت ترمیمی قانون ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد سے کچھ طاقتوں نے ملک میں ایک جھوٹ پر مبنی مہم چلاکر لوگوں کو تشدد پر بھڑکانے کی کوششیں کیں۔ میں ملکی عوام کو یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ قانون کسی کے خلاف نہیں ہے۔ جو پروپیگنڈا ہورہا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی والا قانون ہے بالکل جھوٹ ہے۔ جو رفیوجی کسی مخصوص وجہ سے بھارت آئے ہیں اس سے ان لوگوں کو شہریت ملے گی۔ یہ قانون بنانے کی کوشش 1947 سے جاری تھی’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جو بھِی اپوزیشن جماعتیں اور کچھ فرقہ پرست طاقتیں ملک میں تشدد اور بدامنی پھیلا رہی ہیں، ان کو ان کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔ یہ قانون سب کو پڑھنا چاہیے۔ اس میں ایسا کچھ نہیں ہے جو کسی مخصوص مذہب کے خلاف ہے’۔ این پی آر کے متعلق ایک سوال کے جواب میں مسٹر مادھو نے کہا: ‘نیشنل پیپلز رجسٹر سرکاری کی ایک معمول کی کارروائی ہے۔ اس معاملے پر بھی مسئلہ کھڑا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ یہ کوئی شہریت سے متعلق رجسٹر نہیں ہے بلکہ یہ مردم شماری کا ایک حصہ ہے’۔ انہوں نے کہا: ‘اس پر تشدد کرنے والے ملک کے غریبوں کے مفاد کے خلاف کام کررہے ہیں۔ سرکار کو بدنام کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ ہم لوگوں کو سچ سے آگاہ کرنے کا کام جاری رکھیں گے’۔ رام مادھو نے پولیس کی زیادتی کی رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا: ‘اترپردیش میں پولیس کی جانب سے کوئی زیادتی نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کو شدید قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ بڑی تعداد میں پولیس کے اہلکار زخمی ہوئے۔ کچھ حلقوں نے پولیس کو راست طور پر نشانہ بنانے کی کوششیں کیں۔ یہ بہت غلط ہے۔ لوگوں کو ایسی کارروائیوں سے اجتناب کرنا چاہیے’۔ جھارکھنڈ میں بھاجپا کی جیت کے متعلق ایک سوال کے جواب میں مسٹر مادھو نے کہا: ‘مہاراشٹر میں لوگوں نے ہمارے اتحاد کے حق میں ووٹ ڈالا۔ یہ سوال دیگر ہے کہ ہماری ایک اتحادی جماعت نے ہمیں دھوکہ دیا۔ جھارکھنڈ کا منڈیٹ ہماری توقعات کے عین مطابق نہیں تھا۔ ہم جانتے تھے کہ جھاکھنڈ میں ہمیں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن مہاراشٹر میں ہم جیتنے والے تھے لیکن ہمیں جیت کے باوجود ہارنے والا بنادیا گیا’۔ مسٹر مادھو نے وادی کشمیر میں بجلی سپلائی کی قلت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘ہم بجلی سپلائی کو لیکر یو ٹی انتظامیہ کے ہمہ رابطے میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو بہتر سے بہتر بجلی سپلائی فراہم ہو۔ بجلی کی قلت ہے لیکن انتظامیہ اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ گھنٹوں تک بجلی سپلائی فراہم ہو’۔رام مادھو نے اپنے آپ کو ریل کشمیر فٹ بال کلب کا فین قرار دیتے ہوئے کہا: ‘ریل کشمیر اور چنئی فٹ بال کلب کے درمیان میچ ہونے والا تھا۔ میں اس میچ کو دیکھنے کے لئے یہاں آیا تھا۔ میں ریل کشمیر فٹ بال کلب کا فین ہوں۔ میچ کا فیصلہ ریل کشمیر کے حق میں رہا۔ میں ریل کشمیر کو جیت پر بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امید کرتا ہوں کہ وہ یہ کلب آگے جاکر بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا