بی جے پی حکومت یو پی میں تشدد پھیلانے کی ذمہ دار :اکھلیش

0
0

لکھنؤ؍؍سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے الزام لگایا ہے کہ خراب معیشت،مہنگائی،بے روزگاری اور نظم ونسق کی بدحالی جیسے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کی آڑمیں اترپردیش کی بی جے پی حکومت جان بوجھ کر منافرت کو ہوا دے رہی ہے کیونکہ اس سے اس کو فائدہ ملتا ہے ۔مسٹر یادو نے اتوار کو پارٹی دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ‘‘دوسال پہلے مرکزی حکومت نے کالا دھن واپس لانے کے بہانے نوٹ بند ی کر کے غریب عوام کو لائن میں کھڑاکردیا تھا اوراب سی اے اے اور این آر سی کے ذریعہ عوام کو ایک بار پھر شہریت کے لئے لائن میں کھڑا کرنے کی تیاری کررہی ہے ۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ ہر شعبے میں ناکام بی جے پی حکومت نفرت کی سیاست کر کے شہریوں کو خائف کررہی ہے ۔ فسادات کرانے والے حکومت میں بیٹھے ہیں۔ حکومت کو تشدد میں شامل افراد کی شناخت کے لئے ویڈیو کلپ دیکھنے کے ساتھ وہ کلپ بھی دیکھنے چاہئے کہ کس طرح سے پولیس نے توڑ پھوڑ کر کے لاقانونیت کو ہوا دی ہے اور سرکاری بسوں میں آگ لگائی ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر بس میں آگ لگی ہے تو اس ویڈیو کو بھی جاری کیا جانا چاہئے کہ کس طرح اس بس کو وہاں پہنچایا گیا۔ایس پی سربراہ نے الزام لگایا کہ حکومت ایسا صرف گرتی معیشت،مہنگائی،بے روزگاری اور کسانوں کے مسائل بدحال نظم ونسق سے عوام کا دھیان ہٹانے کے لئے کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایس پی کارکن اور سی اے اے سے ناراض عوام پرامن طریقے سے اپنی مخالفت درج کرانے کے لئے احتجاجی مارچ نکال رہے تھے لیکن اس درمیان بی جے پی کے لوگوں اور پولیس اہلکار نے توڑ پھوڑ اور آگزنی کر کے احتجاج کو تشدد کا رخ دے دیا۔ریاست میں تشدد کو ہواد دینے اور نوجوانوں کے مارے جانے کے لئے بی جے پی اور اس کی حکومت ذمہ داری ہے ۔سابق وزیر اعلی نے دیگر ریاستوںمیں پرامن مظاہروں کی مثال دیتے ہوئے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ہی زیادہ تر پر امن احتجاجی مظاہرے تشدد کی شکل اختیا ر کررہے ہیں ۔اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ منافرت سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے وہ منافرت کی دیوار کو موٹی سے موٹی تر کرنے کے لئے سازش کے تحت پرامن مظاہروں کو تشددمیں تبدیل کرارہی ہے ۔ایس پی سربراہ نے کہا کہ اترپردیش کے وزیر اعلی کے طرز تکلم کی وجہ سے معصوم افراد کی جانیں گئی ہیں۔آئین کا مذاق اڑانے میں ماہر بی جے پی حکومت لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کا کام کررہی ہے ۔ان کی پارٹی آئین میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی اور سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت ہر سطح پر کرے گی۔انہوں نے کہا کہ دیہی حلقوں میں گذر بسر کررہے غریب مزدوروں کو اپنی شہریت ثابت کرنے کا تصدیق نامہ دینے ہوگا۔جبکہ کئی کے پاس ایسا کوئی دستاویز نہیں ہے ۔مہنگائی،بے روزگاری سے پریشانی شہریوں کو ایک بار پھرلائن میں لگنے اور اپنی شہریت کا ثبوت دینے کی آزمائش سے گذرنا پڑے گا۔مسٹر یادو نے کہا کہ دنیا کے کئ ممالک میں اس قانون کے خلاف احتجاج ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آرٹیکل370 کے خاتمے کے وقت مرکز نے پہاڑی ریاستوں میں صنعتی سرمایہ کاری اور سیاحت میں اضافے کی بات کہی تھی لیکن آج بھی جموں کشمیر میں حالات خراب ہیں اور حکومت ایک پیسے کی بھی سرمایہ کاری کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ یہ حال اترپردیش کا ہے ۔احتجاجی مظاہروں میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سرکاری و عوامی املاک کو ہوئے نقصان کی تلافی انہیں افراد سے کرنے کے سوال پر مسٹر یادو نے کہا کہ وزیر اعلی کو اس کے ساتھ ہی 2017 میں گورکھپور کے فسادات کے دوران ہوئے نقصانات کی تلافی بھی اس میں ملوث افراد سے کرنی چاہئے ۔نریندر مودی کے 25 دسمبر کو ریاست کے دورے کے بارے میں کہا کہ ریاستی حکومت اپوزیشن کے لئے تو دفعہ 144 لگائی جارہی ہے لیکن بی جے پی کے لوگوں کے لئے کوئی قانون نہیں ہے ۔ دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی کے پروگرام کا لکھنؤ میں انعقاد کیا جارہا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا