وادی میں جاری اضطرابی کیفیت اور ملک کے دوسرے حصوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ایجی ٹیشن کے پیش نظر وادی کے سیاحتی مقامات بالخصوص گلمرگ کے ہوٹل کرسمس اور سال نو کے موقعوں کی آمد کے باوجود بھی سنسان و ویران ہیں۔ہوٹل منتظمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائی میں امسال پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ ماہ دسمبر کے آخر تک بھی ہمارے ہوٹل خالی پڑے ہوئے ہیں جبکہ ماضی میں ماہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہی ہوٹلوں کا ایک کونہ بھی خالی نہیں ہوا کرتا تھا اور زیادہ سے زیادہ 15دسمبرتک بکنگ مکمل ہوجایا کرتی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ وادی کے سیاحتی مقامات پر کرسمس اور سال نو کی آمد سے قبل ہی ملکی و غیر ملکی سیاح ہر سو نظر آتے تھے لیکن امسال یہاں کسی سیاحتی مقام پر شاید ہی کوئی سیاح نظر آتا ہے۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے قبل ہی وادی میں ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں یہاں مقیم سیاحوں اور یاتریوں کو فی الفور وادی چھوڑنے کی صلاح دی گئی تھی۔متذکرہ ایڈوائزری کے پیش نظر نہ صرف وادی میں مقیم ملکی وغیر ملکی سیاحوں نے بسترہ گول کیا تھا بلکہ یہاں برسہا برس سے مختلف النوع پیشوں کے ساتھ وابستہ ہزاروں غیر ریاستی مزدور بھی بھاگ گئے تھے۔وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں واقع ‘ہائی لینڈ سپارک’ ہوٹل کے محمد ایوب نامی ایک عہدیدار نے یو این ا?ئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امسال کرسمس اور ماہ نو کے موقعوں پر ہمارے ہوٹل پہلی بار سنسان و ویران ہیں۔انہوں نے کہا: ‘گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران امسال پہلی بار ایسا ہوا کہ ہمارا ہوٹل کرسمس اور سال نو کی آمد کے موقعوں پر سنسان ہے جبکہ ماہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہی ہمارا ہوٹل بک ہوجاتا تھا اور اواخر دسمبر تک ہوٹل کا ایک کونہ بھی خالی نہیں ہوا کرتا تھا’۔محمد ایوب نے کہا کہ وادی میں ماہ اگست میں حالات خراب ہونے سے اب تک ہمارے ہوٹل کے صرف سات کمرے بک ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ وادی میں ماہ اگست میں حالات خراب ہوئے یہاں جو سیاح تھے وہ حکومت کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ہی چلے گئے تب سے ہم بے کار بیٹھے ہیں اب تک ہمارے صرف سات کمرے بک ہوئے ہیں’۔موصوف عہدیدار نے کہا کہ وادی میں اگرانٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی گئی تو ہمارے مشکلات مزید دو چند ہوں گے۔انہوں نے کہا: ‘وادی میں انٹرنیٹ سروس کی مسلسل معطلی ایک بہت بڑی وجہ ہے کہ سیاح یہاں نہیں ا?رہے ہیں اگر انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی گئی تو ماہ جنوری میں بھی غیر ملکی سیاح یہاں نہیں آئیں گے’۔وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں واقع پہلگام ہوٹل کے منیجر فاروق احمد کا کہنا ہے کہ ماہ دسمبر اختتام ہونے کو ہے لیکن ہمارا ہوٹل خالی پڑا ہے جبکہ ماضی میں ان دنوں ہمارا ہوٹل مکمل طور پر بک ہوا ہوتا تھا۔انہوں نے کہا: ‘ہمارا ہوٹل خالی ہے، کرسمس اور سال نو کے موقعوں پر تو ہمارے ہوٹلوں کے تمام کمرے بک ہوئے ہوتے تھے لیکن امسال پہلی بار ایسا ہوا کہ ہمارے ہوٹل سنسان ہیں’۔ دریں اثنا وادی کے ٹور آپریٹروں کا کہنا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ سروس کی مسلسل معطلی کی وجہ سے سیاحوں کا یہاں آنے کا سلسلہ مفقود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرسمس اور سال نو کے موقعوں پر یہاں ہزاروں کی تعداد میں ملکی وغیرملکی سیاح آتے تھے لیکن امسال کسی بھی سیاحتی مقام پر شاید ہی کوئی سیاح دکھائی دیتا ہے اور ہم بھی بے کار بیٹھے ہیں۔آپریٹروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انٹرنیٹ سروس کو بحل کرے تاکہ ان کے روزی روٹی کی سبیل بحال ہوسکے۔