ناظم علی خان
مےنڈھر //سب ڈوےژن مےنڈھر سے 22کلو مےٹر کی دوری پر بلند پہاڑی پر وقع گورنمنٹ ہائی اسکول پٹھانہ تیر جو کالابن اور پٹھانہ تےر کے درمیان مےں واقع ہے جسکے گرد و نواع میں سلواہ، کالابن، پٹھانہ تیر گاﺅں پڑتے ہیں۔ کالابن کی ایک بڑی آبادی یہاںہائی سکول سے آگے اپنی تعلیم مینڈھر میں حاصل کرنے جاتے ہیں۔ پہاڑی پیدل راستے کی مسافت کو چھوڑ کر یہ سفر صرف سڑک کے ذریعہ 25کلو میٹر ہے ۔اور کچھ طلباءہائر سیکنڈری سکول چھترال پیدل جاتے ہیں ۔کچھ گاڑی پر سفر کرتے ہیں ۔ جسے آنے جانے میں طلباءکو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کئی ایسے طلباءبھی ہیں جو مالی حالت کمزور ہونے کی وجہ سے اپنی مزید پڑھائی جاری نہ رکھ سکتے ہیں۔سابقہ پنچ عبدل قےوم خان،محمد جمےل خان،نےاز احمد خان،محمد الےاس خان،خلےل حسےن شاہ نے کہا کہ گورنمنٹ ہائی سکول پٹھانہ تیر کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اس سکول کے کا درجہ مڈل سکول سے بڑھا کر 1992 ءہائی سکول کیا گیا تھا ۔ اس سکول کے گرد نواع کے لوگوں کا زیادہ تر پیشہ زمینداری ہے ۔انھیں زمین دار افراد کے بچے اس سکول میں زیرِ تعلیم ہیں ۔ جن کے پاس اپنے بچوںکوتعلیم دلوانے کے لیئے آمدن کا کوئی بھی ذریعہ نہ ہے وہاں سے انھیں ہائر سیکنڈری سکول چھترال یا ہائر سیکنڈری سکول مینڈھرجانا پڑتا ہے جو کافی دوری پر واقعہ ہےں اور گاڑیوں پر آنے جانے کے لیئے کافی اسباب ضرورت ہیں جو وہاں کے غریب کسان مہیا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے کئی ہونہار طلباءاپنی پڑھائی سے محروم ہو گئے ہیں ۔ ایک طرف حکومت تعلیم کے حقوق کے بارے میں اعلانات کرتی ہے دوسری طرف اس پسماند علاقہ کا یہ حال ہے ۔ اور غریب کنبہ جات کے طلباءعلم جیسی عظیم دولت سے محروم بھی رہ جاتے ہیں۔ اس لیئے وہاں کی عوام کا ایم ایل اے مینڈھر سے مطالبہ کےا ہے کہ اپنے آبائی گاﺅں اور اپنی مادری درسگاہ کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کر کے اسکا درجہ بڑھا کر ہائر اسکنڈری کا درجہ دلونے مےں اپنا اہم رول ادا کرےں تاکہ ےہاں کی غرےب عوام کو اپنا حق مل سکے۔