افتخار حسین شاہ
سرنکوٹ //یوتھ سرنکوٹ کی جانب سے آج ڈاک بنگلہ سرنکوٹ میں منشیات مخالف پروگرام منعقد کیا گیا۔پروگرام کی سربراہی ایس ڈی پی او سرنکوٹ اصغر علی ملک اور ایس ایچ او سرنکوٹ انظر میر کر رہے تھے اس دوران تحصیل سرنکوٹ سے تعلق رکھنے والے متعدد نوجوانوں نے بھی شرکت کی جس میں کالج اور اسکول کے طلباءبھی شامل تھے۔اس دوران ایس ڈی پی او سرنکوٹ نے منشیات سے ہونے والے نقصانات کو تفصیلی طور پر بیان کیا اور کہا کہ منشیات کی گندگی ہر سماج میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے جو کہ کئی نوجوانوں کی قیمتی جانیں بھی لے چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بہت ہی نازک مسئلہ ہے اور اس سماجی بدعت کو سماج سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس منشیات کی روک تھام کے لئے عام لوگوں کا کردار نہایت ہی اہم ہو گا اور خاص طور پر نوجوان نسل اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور اس بدعت کو ختم کرنے میں قلیدی رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔اس معاملے میں پولیس نے لوگوں سے اور خاص طور پر نوجوانوں سے تعاون کی اپیل بھی کی ہے۔اس موقعہ پر ایس ایچ او سرنکوٹ انظر میر نے بھی نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ صحت و تندرستی کا خاص کیال رکھیں اور منشیات کے استعمال سے گریز کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں گئے اور ہر علاقے سے ایک ایک شخص کو ممبر بنا کر منشیات کے خلاف کام کریں گے انہوں نے کہا کہ اس میں نوجوانوں کی شراکت داری ہونا لازمی ہے اور ان کے تعاون کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ کئی ماہ کے دوران سرنکوٹ پولیس نے منشیات کے خاتمے کے لئے بڑی کامیابیاں حاصل کیںہیں اور کئی منشیات فروشوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا ہے اور منشیات کی اسمگلنگ میں کافی کمی آئی ہے۔اس ضمن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آخر کار یہ کام صرف پولیس محکمہ کا ہے یا پھر سماج میں رہنے والے دیگر افراد کی کوئی ذمہ داری ہے۔اس معاملے میں سماج میں بسنے والے تمام افراد کی ذمہ داری ہے کہ منشیات کے نقصانات کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جائے۔اور نوجوانوں کے دلوں میں اس گندگی کا خوف ڈالا جائے۔یوتھ سرنکوٹ کی جانب سے بھی مقررین نے منشیات پر بہت سارے مسائل زیربحث لائے گئے جن میں یوتھ لیڈران اویس بخاری، سکندر نورانی، بختیار کاظمی، شوکت پروانہ، ارشاد بٹ، ڈاکٹر شیراز میر ،طاہر کاظمی، ڈگری کالج سرنکوٹ کے طلباءصدر اور طلباء ہونین صدر مجتبیٰ خان اور نائب صدر اسرار خان وغیرہ شامل تھے۔