عربی زبان کی مقبولیت جغرفیائی حدود میں مقید نہیں ہے :شاعر احمد ابراہیم

0
0

عر ب زبان مختلف ممالک کے لوگوں کی سوچ و فکر متحد کرتی ہے ،مختلف ممالک کی ادبی، تعلیمی اور ثقافی تہذیب بھی متحد ہوتی ہے
لازوال ڈیسک

کیرلا ، کوزی کوڈ:متحدہ عرب امارت[یو اے ای]کے مشہور و معروف شاعر احمد ابراہیم نے جامعہ مرکز ثقافۃ السنیہ میں منعقد ہونے والے’عربی زبان اور ثقافتی سمینار ‘کے افتتاحی پروگرام [جو مرکز کے کہ 43ویں سالانہ کانفرنس کا ایک حصہ ہے ]میں کہا کہ عربی ایک ایسی شیریں زبان ہے ، جس کی مقبولیت جغرافیائی حدود کی پابند نہیں ہے ۔عر ب زبان مختلف ممالک کے لوگوں کی سوچ و فکر متحد کرتی ہے ۔ جس سے مختلف ممالک کی ادبی، تعلیمی اور ثقافی تہذیب بھی متحد ہوتی ہے ۔عربی زبان مختلف ممالک کے لوگوں کے دلوں کو ملانے کا بھی کام کرتی ہے ۔وہ جامعہ مرکز الثقافۃ السنیہ کہ’ عالمی یوم عربی‘کے موقع پر خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ ہر زبان کی صرف نحو، ادبی اور تہذیبی خصوصیات مختلف ہوتی ہیں، جو زبانوں کو پروان چڑھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔عربی زبان کا ہندوستان کے مختلف زبانوں پر کافی گہرا اثر نظر آتا ہے ۔عربی زبان ہندوستان میں کافی قدیم ہے ، جو عرب تاجراور سیاحوں کی وجہ سے ہندوستان میں رائج ہوئی ۔ جی سی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عربی زبان عرب ممالک کی سرکاری زبان ہے ، اس زبان کے ذریعہ ہندوستان کے بیشمار لوگ روزگار کے لیے عرب ممالک میں آتے ہیں، جنھیں ہندی، اردواور ملیام کا بھی علم ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے ہر زبان کی ترقی میں راہ ہموار ہوتی ہے اور زبان میں مزید نکھار پیدا ہوتا ہے ۔ اس پروگرام کی صدارت کے فرائض مرکز کے منیجر سی محمد فیضی نے انجام دی۔اس موقع پر عبدالعزیز ثقافی ویلایور، ایک مشہور عربی قلمکار اور مرکز شریعہ کالج کے پروفیسراور عبدالحکیم سعدی کرونگپالی کو عربی زبان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔پر وگرام میں مرکز کے نائب صدر کے کے احمد کٹی مسلیار، سی پی عبیداللہ ثقافی، عمر علی ثقافی ایڈاپلم، عبدالناصر ثقافی کیلور،سی پی سراج ثقافی اور طحہٰ ثقافی منوتھی، ڈاکٹر عبدالناصر وانیامبالم نے جلسۂ سے خطاب کیا۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا