قومی یکجہتی کونسل ؟:پنتھرس سربراہ کی وزیراعظم سے نئے سرے سے

0
0

قومی یکجہتی کونسل تشکیل دینے کی درخواست، جس کی شروعات وزیراعظم نہرو نے 1963میں کی تھی
لازوال ڈیسک

جموں؍؍نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی ، جموں وکشمیر کے سابق رکن اسمبلی ، اسٹیٹ لیگل ایڈکمیٹی کے ایکزیکیوٹیو چیرمین اور قومی یکجہتی کونسل کے سابق رکن پروفیسر بھیم سنگھ نے وزیراعظم نریندر مودی سے قومی یکجہتی کونسل (این آئی سی) کو نئے سرے تشکیل دینے کا جرات مندانہ فیصلہ کرنے کی درخواست کی ہے جس کی شروعات ہندستان کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہر و نے 1963میں کی تھی۔معروف اراکین پارلیمان اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ سے باہر وزیراعظم کی قیادت میں سیاسی پارلیمنٹ قائم کرنے کا اس لئے فیصلہ کیا تھا جس سے ان تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کو قومی سطح پر نمائندگی کا موقع مل سکے جن کی پارلیمنٹ میں نمائندگی نہیں ہے۔ پنڈت جواہر لال نہرو این آئی سی کے پہلے صدر تھے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کی ہر طرح کی رائے کی نمائندگی کرنے والی این آئی سی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ تک جاری رہی۔ ہندستان کے وزرائے اعظم کی قیادت میں این آئی سی تاریخی میٹنگوں میں جذباتی قومی اتحاد اور سیاستدانوں اور معاشرے کے معزز لوگوں کے مابین کسی تناو یا تنازعہ کے بغیر تفہیم میں زبردست تعاون کرچکی ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ تمام مکتب فکر، تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں اور سماج کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنے والے نمائندوں کو یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ عوام کی رائے کو متحرک کرنے پر زور دیں اور وزیراعظم کو بلاتاخیر این آئی سی تشکیل دینے پر راضی کریں۔انہوں نے کہاکہ آج ملک میں سماج کو درپیش مسائل اور دیگر علاقائی امور کو قومی یکجہتی کونسل مختلف گروپوں یا مکتب فکر کے مابین کسی تناو کے بغیر آسانی سے اٹھا سکتی ہے۔یہ تجربہ بہت اچھا تھا اور قومی یکجہتی کونسل کے تسلسل/بحالی سے معاشرے کے تمام طبقات کی طرف سے تعریف کی جائے گی۔انہوں نے وزیراعظم سے گزارش کی کہ وہ یہ جرات مندانہ فیصلہ کریں جس سے ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ اس سے انہیں سماج کے تمام طبقات کا اعتماد حاصل ہوگا کیونکہ معاشرے کے تمام طبقات ہندستان کو جذباتی، ثقافتی، معاشرتی اور علاقائی طورپر متحد کرنے کے عمل میں شامل ہوسکیں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا