خصوصی عدالت نے چار ملزم کو قصور وارٹہرایا ، ایک ملزم باعزت بری
باعزت بری ملزم کو جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی تھی، گلزار اعظمی
لازوال ڈیسک
ممبئی؍؍13 مئی 2008کو راجستھان کے ثقافتی شہر جئے پور میں رو نما ہونے والے سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میںآج جئے پور کی خصوصی عدالت نے پانچ میں سے چار ملزمین کو قصوروار ٹہرایا ہے جبکہ ایک ملزم کو تمام الزامات سے بری کردیا ہے ، ملزمین پر الزام تھا کہ وہ ممنوع دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین کے رکن ہیں اور انہوں نے ہی سلسلہ وار بم دھماکے کیئے تھے۔ ان بم دھماکوں میں 80 لوگوں کی موت جبکہ 176 لوگ زخمی ہوئے تھے۔اس مقدمہ کا سامنا کرنے والے ملزمین محمد سیف، محمد سرور اعظمی، سیف الرحمن اور محمد سلمان کا مقدمہ انہوں نے خود لڑا تھا جبکہ مقدمہ سے بری ہونے والے ملزم شہباز حسین کو جمعیۃعلماء نے قانونی امداد فراہم کی تھی۔ملزم شہاز حسین عرف شہباز احمد (لکھنئو) کو عدالت نے ناکافی ثبوت وشواہد کی بناء پر مقدمہ سے باعزت بری کردیا۔جئے پور کی خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ ظاہر ہونے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزا ر اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایاکہ ملزم شہباز ندیم پر صرف اتنا الزام تھا کہ اس نے بم دھماکوں سے قبل اس کے سائنر کیفے سے میڈیا ہائوس کو ایمیل روانہ کیا تھا اس کے علاوہ ملزم پر کچھ بھی الزام نہیں تھا ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں جئے پور پولس نے آٹھ ایف آئی آر درج کی تھی اور آٹھ الگ الگ مقدمات قائم کیئے گئے تھے لیکن جمعیۃعلماء کی کوششوں سے تمام مقدمات کو یکجا کرکے ان کی سماعت ہوئی جس میں 1296 سرکاری گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرائے ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم شہباز حسین کی ضمانت پر رہائی کی کوشش جئے پور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے کی گئی تھی لیکن عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے مقدمہ کی سماعت تیزی سے کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملزم شہاز حسین کے دفاع میں ایڈوکیٹ مجاہد دہلی سے جئے پور جایا کرتے تھے جبکہ مقامی وکیل نسانت ویاس کو عدالت نے ملزم کے دفاع میں مقرر کیا تھا جن کا تعاون ایڈوکیٹ مجاہد نے کیا تھا نیز ملزم شہباز کو پولس نے گیارہ سال قبل اس کے سائبر کیفے سے گرفتار کیا تھا ۔