مینڈھرقصبہ کی آبادی وبے ہنگم تعمیرات ،مستقبل کی فکرنہ قبرکاخیال!
ناظم علی خان
مینڈھر؍؍بڑھتی ہوئی آبادی اور بچوں کو پڑھانے کے رحجان کی جہ سے گا ئو ں کے لوگو ں نے مینڈھر نے قصبہ کا رخ کیااور قصبے کی آبادی میںدن بدن اضافہ ہواجو صرف ڈھرانہ اور گوہلد تک ہی محدود تھا وہ پھیلتا ہوا بھیرہ،سخی میدان،اڑی اور کوٹاں تک پہنچ گیا۔ عوام نے صرف تعمیرات تک سوچ محدود رکھی لیکن عوام اور احکام دونوں نے کبھی یہ نہ سوچا کہ مرنے والے افراد کی رہائش بھی ہوتی ہے جسے قبرستان کہتے ہیں۔بچوں کی نشونما کیلئے تفریح اور تازہ ہوا کے حصول کے لئے پارک کی بھی ضرورت ہے ۔عوام روزانہ کسی نہ کسی مصیبت کا شکار ضرور ہوتی ہے۔ مقامی لو گو ں کا کہنا ہے کہ قصبہ کی حدود میں گاڑیوں کی پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے عام انسان کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کیونکہ سب ڈویژن مینڈھر کی کل آبادی تین لاکھ نفوس سے تجاوز کر چکی ہے بظاہر جہاں اتنی آبادی ہو تو وہاں گاڑیوں تعداد میں اضافہ ہونا ممکنہ عمل ہے ۔قابلِ ذکر ہے کہ خطہ پیر پنجال میں سب سے زیادہ چھوٹی بڑی گاڑیوں کی تعداد مینڈھر میں پائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ قصبہ مینڈھر گاڑویوں کی تعداد میں ہمہ وقت اضافہ رہتا ہے یہاں تک کے اگر کسی بیمار کو بغرض علاج ہسپتال لے جانا مطلوب ہو تو شہر کی حدود میں گاڑیوں کے جام اور غیر ضروری پارکنگ کی وجہ سے گھنٹوں کا وقت ضائع ہو جات ہے۔ جس کی وجہ سے بیمار انسان اور سکول جانے والے طلبہ کو بیحد پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے۔ان کا کہناتھا کہ قصبہ مینڈھر میںگاڑیوں کی تعداد میں آضافہ کو مد نظر رکھتے ہوئے قصبہ کی حدود میں ایک متبادل سڑک بنائی جانا انتہائی لازمی ہو گیا ہے۔ تاکہ جام کی وجہ سے عام انسان کی زندگی میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں۔ اور عوام اپنی ضروریات زندگی کو با ٓسانی پورا کر سکیں۔اُنہوں نے کہا کہ قصبہ مینڈھر کی حدود میں پہلے سے ایک متبادل سڑک اڑی پل تا ڈھکی زیر تعمیر ہے یہ سڑک انتہائی انسانی ضروریات کی حامل ہے اس سڑک کی بدولت قصبہ میں طویل مدت کے لئے لگنے والے جام سے عوام کو نجات حاصل ہوسکتی انھوں نے گورنر سرکارسے اپیل کی ہے کہ بنیادی انسانی ضروریات اور مجبوریوں کو محسوس کرتے ہوئے زیر تعمیر بائی پاس سڑک کو جلد مکمل کروایا جائے تاکہ اس سڑک کو گاڑیوں کی آمدروفت کے لئے بحال کیا جائے۔جس کی وجہ سے عام انسان کو درپیش مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔