مانو میں دکن میں علوم و فنون اور تہذیب و ثقافت کے ارتقاء پر قومی سمینار

0
0

حیدرآباد؍؍مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعاتِ دکن کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سمینار 29 اور 30/ جنوری 2019ء کو انعقاد عمل میں آرہا ہے ۔ اس کا عنوان دکن میں علوم و فنون اور تہذیب و ثقافت کا ارتقا،عہد کاکتیہ سے عہد آصف جاہی تک ہے ۔ پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈائرکٹر مرکز کے بموجب اس سمینار میں آئی سی ایچ آر، نئی دہلی کے چیئرمین پروفیسر اروند، پی جمکھیڈکر، مہمان خصوصی ہوں گے اور ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر، مانو صدارت کریں گے ۔پروفیسر میم نون سعیدڈ بنگلور، اور وائس چانسلر اردو یونیورسٹی کرنول، پروفیسر مظفر شہ میری مہمان اعزازی، کے علاوہ دکن کے ادبائ، علمائ، محققین و مورخین کے ساتھ ساتھ ملک کی مشہور دانشگاہوں کے اسکالرز اپنے مقالات پیش کریں گے ۔ اس سمینار کا افتتاح سید حامد لائبریری آڈیٹوریم مانو میں 29 جنوری کو صبح 10:30 بجے ہوگا۔ دکن کا علاقہ عہد قدیم ہی سے علوم و فنون اور تہذیب و ثقافت کا گہوارہ رہا ہے ۔ اس خطے میں ما قبل تاریخ دور سے انسانی معاشرت کے آثار ملتے ہیں۔ قدیم زمانے میں ساتاواہنا، راشٹرکوٹ، ہؤسل، چالوکیہ، پانڈیا، آندھرا وغیرہ خاندان کے راجاؤں نے جنوبی ہند کے مختلف حصوں میں نہایت وسیع اور مستحکم سلطنتیں قائم کیں اور اپنی اولوالعزمی، فیاضی اور معارف پروری کی بدولت اس خطے میں ایک ایسی ثقافت کی آبیاری کی جس کی روایا ت کا تسلسل عہد حاضر تک جاری ہے ۔ جس کے آثار قدیم تعمیرات، مندروں اور معبدوں کی شکل میں موجود ہیں۔ دکن کے علاقے میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے جو کھدائی کی ہے اور ان کھدائیوں سے جو آثار مٹی کے ظروف ہتھیاروں اور اشیائے ثقافت کے متحجرات کی شکل میں دستیاب ہوئے ہیں ان سے دکن کی تہذیب و ثقافت کی قدامت کا انداز ہ ہوتا ہے ۔دکن میں تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کے فروغ میں مذکورہ بالا حکمرانوں کے علاوہ کاکتیہ خاندان اور اس کے بعد مسلم حکمران خاندانوں میں بہمنی، عادل شاہی، قطب شاہی اور ان کے بعد آصف جاہی خانوادوں کے سلاطین نے دکن میں تہذیب، تمدن اور علوم و فنون کے ارتقا میں اہم حصہ لیا۔ مجوزہ قومی دکنی کانفرنس میں اس سارے عہد کے دوران دکن کی تہذیب، تاریخ، معیشت، معاشرت، سیاست، نظم و نسق، دکن کی مختلف زبانوں، ان زبانوں کی ادبیات، اس دور میں فروغ پانے والی اعلیٰ اخلاقی روایات اور انسانی اقدار وغیرہ ان تمام پہلو ؤں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس پورے دور کی معاصر دستا ویزات، تاریخ اور تاریخی آثار پر بازدید کی جائے گی تاکہ نئی نسل اس عہد کے بیش بہا ورثے کی آگہی اور بصیرت حاصل کر سکے ۔ تمام علم دوست حضرات سے شرکت کی درخواست ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا