ہاکورہ اننت ناگ میںخونین شبانہ معرکہ آرائی ، 3جنگجوہلاک کئی مرتبہ نماز جنازوں کی ادائیگی کے بعد 2 مقامی جنگجو ﺅںاپنے اپنے آبائی علاقے میں سپرد خاک پائین شہر میں سخت ترین بندشوں کے باوجود صورہ میں لوگوں کا سیلاب امڈ آیا ، فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ، درجنوں مضروب سی این آئی

0
0

سرینگرجنوبی ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ علاقے میں فورسز اور جنگجوﺅں کے مابین خونین معرکہ آرائی میں 3جنگجوﺅں جاں بحق ہو گئے ہیں ۔ اسی دوران کئی مرتبہ نماز جنازوں کی ادائیگی کے بعد دو مقامی جاں بحق جنگجوﺅں کو اسلام وآزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں اور مکمل ہڑتال اور پُر تشدد جھڑپوں کے بیچ اپنے آبائی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیااور جبکہ نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ادھر پائین شہر میں سخت ترین بندشوں کے باوجود صورہ سے تعلق رکھنے والے جاں بحق جنگجو کے نماز جنازہ میں شرکت کیلئے لوگوں کی بھاری بھیڑ امڈ آئی جس دوران فورسز نے بھیڑ کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ ، پیلٹ فائرنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے ۔ سی این آئی کواننت ناگ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ شب جنگجوﺅں کی موجودگی کی ایک مصدیقہ اطلاع ملنے کے بعد فوج ، ایس او جی اور سی آر پی ایف نے اننت ناگ کے ہاکورہ علاقے کو محاصرے میں لیکر وہاں تلاشی کارروائی شروع کی ۔ نمائندے نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جیسے ہی علاقے میں فورسز نے تلاشی آپریشن شروع کیا تو وہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے محاصرہ توڑنے کی کوشش میں فورسز پر فائرنگ کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر جھڑپ کا آغاز ہوا۔ذرائع کے مطابق جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی فورسز نے ممکنہ مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بلائی جبکہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ ایک رہائشی مکان میں محصور تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت پر ختم ہوگئی ۔ ذرائع کے مطابق جھڑپ میں جاں بحق جنگجوو¿ں کی شناخت اعلیٰ تعلیم یافتہ احسن فضالی ساکنہ صورہ سرینگر اور سعید اویس شفیع ساکنہ کوکرناگ جبکہ تیسرے کی شناخت نہ ہو سکی اور بتایا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی ہے۔ نمائندے کے مطابق جنگجو ﺅںکے جاں بحق ہونے کی خبران کے آبائی علاقوںمیں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی اور ان کے آبائی گاﺅںکے ساتھ ساتھ متعدد علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ نمائندے کے مطابق انتظامیہ نے امن و امان کی صورتحال کو بر قرار رکھنے کیلئے پائین شہر کے 7پولیس تھانوں میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا جبکہ انٹرنیٹ سروس کو بھی سرینگراور جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں بند کی گئی ۔ذدائع کے مطابق صورہ سرینگر کے جنگجو کے جاں بحق ہونے کے پیش نظر شہر میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے پائین شہر میں پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا ’پائین شہر کے سات پولیس تھانوںصورہ ، نوہٹہ، ایم آر گنج، صفا کدل، خانیار اور رعناواری اور ماسئمہ کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں‘۔ اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی اور سیکورٹی فورسز لوگوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہہ رہے تھے کہ علاقہ میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے۔ادھرمسلح تصادم میں صورہ سے تعلق رکھنے والے جنگجو کے جاں بحق کی خبر پھیلتے ہی پائین شہر ، پلوامہ اور اننت ناگ میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں اور آزادی حامی نعرے لگانے شروع کردیے۔ تاہم انتظامیہ نے تشدد کے خدشہ کے پیش نظر پائین شہر میں فوری طور پر پابندیاں نافذ کیں۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے پائین شہر میں سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔صفا کدل، نواب بازار، نواح کدل، رانگر اسٹاف، خانیار، راجوری کدل اور سکہ ڈافر میں تمام مین سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔اسی دوران اگرچہ کوکرناگ کے مقامی جنگجو کی میت کو ان کے لواحقین کے حوالے کیا گیا جبکہ ان کے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تاہم امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھنے ہوئے صورہ کے جنگجو کی نعش کو بعد دوپہر اس کے لواحقین کے سپرد کیا گیا ۔ اسی دوران جیسے ہی اسکی نعش آبائی علاقے میںپہنچائی گئی۔اس موقعے پر وہاں کہرام مچ گیااور لوگوں کا جم غفیر علاقے میں امڈ آیا اور اس دوران نہ صرف وہاں ماتم اور آہ و زاری کے رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے بلکہ علاقے میں لاوڈ اسپیکروں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہوا ۔ذرائع کے مطابق اگرچہ پائین شہر میں بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا تاہم ا س کے باوجود بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بندشوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے عیسی کے نماز جنازہ میں شرکت کی ۔عین شاہدین کے مطابق لوگوں کے بھاری تعداد کے پیش نظر کئی بمرتبہ نما ز جنازہ ادا کیا گیا ،۔معلوم ہوا ہے کہ جاں بحق جنگجو کے نماز جنازوں میں ہزاروں لوگوں کی تعداد میں شرکت کی جس کے بعد اس کو اپنے آبائی مقبرے میں پ±ر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔اس دوران جاں بحق جنگجوﺅں کے یاد میں میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں، تجارتی مراکزا ور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدروفت بھی بری طرح سے متاثر رہی۔ اسی دوران ضلع مجسٹریٹ سرینگر ، پلوامہ اور نانت ناگ کے احکامات پر ان اضلاع کے تمام تعلیمی اداروں میں ایک روزہ تعطیل رہی جبکہ وادی کی سب سے بڑی علمی دانش گاہ ’کشمیر یونیورسٹی‘ میںدرس وتدریس کی سرگرمیاں معطل رہیں۔ اسی دوران کشمیر یونیورسٹی اور بورڈ حکام کی طرف سے لئے جانے والے آج کے امتحانات بھی ملتوی کر دئے تھے ۔اسی دوران کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو تھانہ جبکہ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو خانہ نظربند کردیا ہے۔ ادھر پلوامہ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں فوج اور جنگجوو¿ں کے درمیان شبانہ خونین معرکہ آرائی میں تحریک المجاہدین کے تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت پر جہاں پورے جنوبی کشمیر میں حالات پر تناو ہے وہیں قصبہ پلوامہ میں فورسز اور نوجوانوں کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔فورسز نے مشتعل سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے اگر چہ زوردار شلنگ کی تاہم آخری اطلاع ملنے تک قصبہ پلوامہ میں کشیدگی کا ماحول برابر قائم تھا۔ادھر ضلع انتظامیہ نے قصبہ میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کیلئے کالجوں اور اسکولوں میں عام تعطل کا اعلان بھی کیا ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا