بنکوں کی طرف سے کاروباری قرضوں کا تقاضا

0
0

تاجروں اوردکانداروں نے سود کی وصولی نا انصافی قرار دی
کے این ایس
سرینگر؍؍مالی اداروں کی طرف سے غیر یقینی صورتحال کے بیچ ٹرانسپوٹروں ، تاجروں اور صنعت کاروں سے ’’ آسان ماہانہ قسطوں ‘‘ (ای ایم آئی) کے تقاضے سے متاثرہ کاروباریوں کے مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ، جبکہ صارفین اور دکاندار ماہانہ سود کو معاف کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس)کے مطابق مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کے فیصلے کے بعد پیداہ شدہ صورتحال کی وجہ سے وادی کے شمال و جنوب میں کاروباری و تجاری سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہے،جبکہ گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے سے بغیر ہڑتال کال وادی کے بازار بند ہے،جس کے نتیجے میں انہیں روزانہ 125 کروڑ روپے کے نقصانات سے دو چار ہونا پر رہا ہے۔اس صورتحال کے نتیجے میں وادی میں کام کر رہے بنکوں اور مالی اداروں کی طرف سے صارفین بالخصوص دکانداروں،تاجروں،کاروباریوں،ٹرانسپوٹروں،ہوٹل مالکان،ہاوس بوٹ و شکارہ مالکان کے علاوہ دکاندار اور صنعت کار سے لئے گئے قرضوں کے سلسلے میں ماہانہ آسان کا زبردست تقاضا کیا جا رہا ہے۔ کئی تاجروں اور صنعت کاروں کے علاوہ نوجوان کاروباریوں نے مالی اداروں بالخصوص جموں کشمیر بنک سے اپنی تجارت کیلئے قرضے حاصل کئے ہیں،جبکہ ان کاروباریو کا کہنا ہے کہ نامسائد صورتحال کے چلتے بھی مالی ادارے ان کے قرضوں پر سود چڑا رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں بھی یہ مالی ادارے ان سے آسان ماہانہ قسطوں(ای ایم آئی) کا تقاضا کر رہے ہیں،جبکہ انہیں تمام حالات پر نظر بھی ہیں۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد صادق بقال اور جنرل سیکریٹری شاہد حسین نے کے این ایس کو بتایا کہ بندشوں اور بغیر کال ہڑتال کی وجہ سے انکی کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں،اور اس دوران بھی مالی ادارے انہیں کوئی چھوٹ یا رعایت نہیں دیں رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بنک اور مالی ادارے متاثرہ تاجروں اور کاروباریوں کی پریشنایوں میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور کم از ان مہینوں میں ان کے ماہانہ آسان قسطوں کو معاف کریں۔ان کا کہنا تھا کہ گورنر انتظامیہ کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہے تاکہ کاروباری وتجاری طبقہ راھت کی سانس لے سکے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا