کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کا 127 واں دن

0
0

دستگیر صاحب کے سالانہ عرس پر روح پرور تقریبات کا اہتمام
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں 127 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت کے بیچ پیر کے روز پائین شہر کے خانیار علاقے میں حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی (رح) المعروف حضرت دستگیر صاحب کے سالانہ عرس کی مناسبت سے سب سے بڑی تقریب منعقد ہوئی تاہم سردی اور دھند کے باعث تقریب میں عقیدتمندوں کی تعداد میں کمی بھی دیکھی گئی اور روایتی جو ش وخروش بھی ناپید ہی رہا۔بتادیں کہ وادی میں گزشتہ زائد از چار ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے باعث مذہبی تقریبات مسلسل متاثر ہیں امسال عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر بھی بڑی تقریبات اور اس مناسبت سے منعقد کئے جانے والے جلسہ وجلوس مفقود ہی رہے اور محرم کے جلوس ہائے عزا پر بھی پابندی عائد رہی علاوہ ازیں حال ہی میں حضرت بہائو الدین نقشبند صاحب کے سالانہ عرس کے سلسلے میں خانقاہ نقشبندیہ نقشبند صاحب میں سالانہ و تاریخی ‘خوجہ دگر’ کی ادائیگی پر بھی قدغن رہی۔وادی میں پیر کے روز حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی کے سالانہ عرس کی مناسبت سے سب سے بڑی تقریب کا انعقاد حسب معمول پائین شہر کے خانیار میں واقع دستگیر صاحب کے آستان عالیہ میں انجام پذیر ہوا تاہم سردی اور گہری دھند کی وجہ سے تقریب کے فیوض و برکات سے عقیدت مندوں کی نسبتاً کم تعداد ہی بہرہ ور ہوسکی۔یو این آئی کے نمائندے نے بتایا کہ شب خوانی میں بھی عقیدت مندوں کی کمی محسوس کی گئی اور بعد ازاں دن میں بھی عقیدت مندوں کی کمی دیکھی گئی۔انہوں نے بتایا کہ امسال سالانہ عرس کے موقع پر آستان کے اندر اور صحن میں ہی نماز ادا کی گئی اور تبرکات کا دیدار کرنے کے لئے بھی عقیدت مندوں کو صحن کے اندر ہی محدود دیکھا گیا جبکہ ماضی میں سالانہ عرس کے موقع پر لوگوں کا اس قدر جم غفیر ہوتا تھا کہ سڑکوں پر بھی نماز اداکی جاتی تھی اور تبرکات کے دیدار کے لئے تل دھرنے کی بھی جگہ میسر نہیں ہوتی تھی۔قابل ذکر ہے کہ حضرت دستگیر صاحب کے سالانہ عرس کی مناسبت سے 9 ربیع الثانی کو میرواعظ مولوی عمر فاروق خصوصی خطبہ دیتے تھے جس سے عقیدت مندوں کی بھاری تعداد فیضیاب ہوتی تھی تاہم امسال میرواعظ عمر فاروق پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہونے کی وجہ سے متذکرہ خطبہ نہیں دے سکے۔سری نگر کے سرائے بل علاقے میں واقع دستگیر صاحب سے منسوب آستان عالیہ میں پیر کے روز بھی سالانہ عرس کی منابست سے درود و ازکار کا سلسلہ جاری رہا جبکہ دیگر مساجد و خانقاہوں میں بھی سالانہ عرس کی مناسبت سے روح پرور مجالس و تقریبات منعقد ہونے کی اطلاعات ہیں۔ادھر وادی میں پیر کے روز بھی انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی کے بیچ معمولات زندگی کی رفتار کبھی تیز تو کبھی مدھم رہی۔شہر سری نگر کے پائین و بالائی تمام علاقوں میں شدید سردی اور گہری دھند کے باوصف بھی نصف دن تک ہی بازار کھلے رہے جبکہ ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل میں دن بھر کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔وادی کے دیگر اضلاع و قصبہ جات میں بھی کہیں نصف دن تک، کہیں نصف دن کے بعد تو کہیں بیشتر دکانیں دن بھر تک کھلی رہنے کی اطلاعات ہیں۔وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی کے بارے میں افواہیں گرم ہونے اور ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس جلدی بحال کرنے کے اعلانات کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کے انٹرنیٹ سہولیات کی مسلسل معطلی سے لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے معاملات و مشکلات میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ادھر وادی میں شدید سردی اور گہری دھند کے باعث پیر کے روز پرائمری سطح تک تعلیمی ادارے طلبا کے لئے بند رہے۔ والدین نے متعلقہ حکام سے سردی کے پیش نظر سرمائی تعطیلات کا اعلان کرنے کی اپیل کی ہے۔پانچ اگست سے سنتور ہوٹل میں نظر بند وادی کی مین اسٹریم جماعتوں کے لیڈران کو بھی سردی کے پیش نظر حال ہی میں مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا ہے جبکہ تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو جموں منتقل کرنا حکومت کے زیر غور ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا