مکالمہ گوئی کے بے تاج بادشہ شتروگھن سنہا

0
0

ممبئی؍؍بطور ویلن اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے شتروگھن سنہا اپنے زبردست انداز ،باغی تیور اور مکالمہ گوئی کے دم پر شتروگھن سنہا نے شائقین کو اس قدر دیوانہ بنایا کہ ہیروکے مقابلے میں انہیں زیادہ واہ واہی ملی۔یہ فلم انڈسٹری کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی ویلن کے پردے پر آنے پر شائقین کی تالیاں اور سیٹیاں بجنے لگتی تھیں۔ستر کی دہائی میں جب شتروگھن سنہا نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تو بطور اداکار کام پانے کے لئے وہ اسٹوڈیو در اسٹوڈیو بھٹکتے رہے ۔وہ جہاں بھی جاتے انہیں کھڑی کھوٹی سننی پڑتی۔کچھ فلم سازوں نے ان سے کہا کہ آپ کا چہرہ مہرہ فلم انڈسٹری کے لئے مناسب نہیں ہے اگر آپ چاہیں تو بطور ویلن آپ کو فلموں میں کام مل سکتا ہے ۔شتروگھن سنہا نے تو ایک بار یہاں تک سوچ لیا کہ ممبئی میں رہنے سے اچھا ہے کہ اپنے گھر پٹنہ لوٹ جایا جائے ۔بعد میں انہوں نے بطور ویلن ہی فلم انڈسٹری میں اپنی پہچان بنانے کے لئے جدوجہد کرنا شروع کردیا۔جلد ہی ان کی محنت رنگ لائی اور اپنی رعب دار شخصیت اور مکالموں کی ادائیگی کے ذریعہ شتروگھن سنہا نے شائقین کو اپنی جانب راغب کرلیا۔شتروگھن سنہا کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ فلم میں ان کے حصے میں محض دو یا تین سین ہی رہتے لیکن ان سینز میں جب کبھی وہ نظر آتے تو اپنی مکالمہ گوئی اور تیور سے وہ ہیرو کے پر بھی بھاری پڑتے ۔شتروگھن سنہا کی پیدائش 9دسمبر 1945میں بہار کے پٹنہ شہر میں ہوئی۔بہار کے مشہور پٹنہ سائنس کالج سے گریجویشن کی تعلیم پوری کرنے کے بعد انہوں نے اداکار بننے کے لئے پنا فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے لیا۔ستر کی دہائی میں فلم انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم حال کرنے کے بعد شتروگھن سنہا نے فلم انڈسٹری کا رخ کیا۔شروعاتی دور میں فلم انڈسٹری میں کام پانے کے لئے شتروگھن سنہا کو کافی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔شتروگھن سنہا نے اپنے کریئر کی شروعات سال 1969میں ریلیز فلم ‘ساجن’ سے کی۔منوج کمار اس فلم میں مرکزی کردار میں تھے جس میں انہیں ایک چھوٹا سا رول ملا۔اس دوران انہیں فلم اداکارہ ممتاز کی سفارش پر فلم کھلونہ میں کام کرنے کا بھی موقع ملا۔سال 1970میں ریلیز فلم کھلونہ کی کامیابی کے بعد شتروگھن سنہا کو فلموں میں کام ملنے لگا۔سال 1971میں ریلیز فلم ‘میرے اپنے ’ان کے کریئر کے لئے اہم فلم ثابت ہوئی۔نوجوان سیاست پر بنی اس فلم میں ونود کھنہ نے بھی اہم کردار ادا کیاتھا۔فلم میں شتروگھن سنہا کا ادا کیاگیا ڈائیلوگ‘‘شیام آئے تو اس سے کہہ دینا چھینو آیا تھا،بہت گرمی ہے خون میں تو بے شک آجائے میں میں ’’شائقین میں بے حد مقبول ہوا۔فلم میرے اپنے کی کامیابی کے بعد پارس،گیمبلر،بھائی ہوتو ایسا،رام پور کا لکشمن،بلیک میل جیسی فلموں میں ملی کامیابی کے ذریعہ شتروگھن سنہا شائقین کے درمیان اپنی اداکاری کو ثابت کرتے ہوئے ایسے مقام پر پہنچ گئے جہاں وہ اپنے لئے کردار خود چن سکتے تھے ۔اس دوران فلم سازوں نے شتروگھن سنہا کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انہیں بطور اداکار اپنی فلموں کے لئے سائن کرنا شروع کردیا۔سال 1976 میں سبھاش گھئی کے بینر کے تحت بنی فلم کالی چرن ،وہ پہلی فلم تھی جس میں شتروگھن سنہا کی اداکاری کا جادو شائقین کے سر چڑھ کر بولا۔فلم میں اپنی زبردست مکالمہ گوئی اور ڈبل رول میں وہ لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب رہے ۔سال 1978میں شتروگھن سنہا کے کریئر کی ایک اور سپرہٹ فلم وشوناتھ ریلیز ہوئی۔سبھاش گئی کے بینر کے تحت بنی اس فلم میں انہوں نے ایک وکیل کا دم دار کردار اداکیا تھا۔یوں تو اس فلم میں ان کے بولے گئے سبھی ڈائیلوگ مقبول ہوئے لیکن ان کا ایک ڈائیلوگ‘جلی کو آگ کہتے ہیں بجھی کو راکتھ کہتے ہیں ،جس خاک سے بارود بنے اسے وشوناتھ کہتے ہیں’’یہ مکالمہ آج بھی لوگوں کوزبانی یاد ہے ۔80کی دہائی میں شتروگھن سنہا پر الزام لگنے لگے کہ وہ صرف ماردھاڑ اور ایکشن سے بھرپور کردار ہی کرسکتے ہیں لیکن 1981 میں ریشی کیش مکھرجی کی فلم نرم گرم میں انہیں زبردست مزاحیہ کردار اداکرکے اس الزام کو بھی غلط ثابت کیا۔فلموں کے بعد شتروگھن سنہا نے سماجی خدمت کے لئے سیاست میں قدم رکھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت سے لوک سبھا کے رکن بنے اور صحت اور جہاز رانی کی وزارت کا کام کاج سنبھالا۔ان کو ہندی فلم انڈسٹری میں ان کے قد کے برابر احترام نہیں ملا جس کے وہ حق دار ہیں لیکن انہیں اس بات کا ملال نہیں ہے اور وہ آج بھی اسی جوش و خروش کے ساتھ فلم انڈسٹری کا حصہ بنے ہوئے ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا