مشہور آبی پناہ گاہ جھیل ہوکرسر قلت آب کے سبب بربادی کے دہلیز پر

0
0

متعلقہ محکمہ خاموش تماشائی،آبی پرندوں کی نسلیں نابود ہونے کا خدشہ
یوپی آئی
سرینگر؍؍کشمیر کی شان اور پہچان دوبالا کرنے میںمنفرد کردار ادا کرنے والا وادی کا نامور آبی پناہ گاہ ’’جھیل ہوکرسر‘‘سرکاری حکام کی بے حسی کا شکار ہوکر آخری سانسیں گن رہا ہے۔لاکھوں آبی پرندوں کے اس مسکن میںقلت آب کے سبب سینکڑوںاقسام کی نسلیںنابود ہونے کا خدشہ ہے۔مگر بدنصیبی یہ ہے کہ اس جھیل کی حالت زارسے واقفیت رکھنے کے باوجود اعلیٰ حکام کے کانوں پر جوں تک بھی نہیں رینگتی۔ ہوکرسر جھیل کا شان رفتہ بحال کرنے کے تمام سرکاری دعوے تاحال سراب ثابت نکلے۔ اعلیٰ حکام اگر فی الفور خواب خرگوش سے بیدار نہ ہوئے تو آنے والے ایک دو سالوں میں ریاست جموں و کشمیر کو اس آبی خزانہ اور تاریخی وراثت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔تفصیلات کے مطابق گرمائی راجدھانی سرینگر سے صرف چھ کلومیٹر دوری پر واقع جھیل ہوکرسر پچھلے ایک دہائی سے سرکاری بے حسی کا شکار ہوکر تباہی کے دہلیزپر آگیا ہے۔قلت آب سے یہ جھیل اپنی شان و پہچان کھوبیٹا ہے جھیل کا بیشتر حصہ سوکھ جانے سے سینکڑوں اقسام کے آبی پرندوں کی افزائش نسل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔جھیل ہوکرسر کے نزدیک آباد گنڈ حسی بٹ لاوے پورہ نامی علاقے کے باشندوں نے خبر رساں ادارے یو پی آئی کو بتایا کہ پچھلے ایک دہائی سے مذکورہ جھیل بُری طرح سے حکام کی عدم توجہی کا شکار ہوگیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ قلت آب سے یہ معروف جھیل بُربادی کے دہلیز پر آ گیا ہے ۔جھیل میںجگہ جگہ پر گندگی کے ڈھیر،کتوںاور دیگر مار خور جانوروں کا آبی پرندوں کی نسل کشی ،ناجائز تجاوازت اور غیر قانونی قبضہ سے جھیلوں کی یہ ملکہ دن بدن دم توڑتی نظر آرہی ہے لیکن یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہیں کہ متعلقہ محکمہ کیوں خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ جھیل سال بھر پانی سے بھرا پڑا رہتا تھا لیکن سال رواں میں محکمہ فلڈ کنٹرول نے سیلاب کا خطرہ ٹالنے کے لیے مشینوں کے ذریعے جھیل ہوکرسر کے بیچوں بیچ شریف آباد سے نارہ بل تک ایک گہری اور چوڑی کیونٹ نکا لی جو جھیل ہوکر سر کے تابوت میں آخری کیل تھا۔اور محکمہ فلڈ کنٹرول کے اس اقدام پر ویٹ لینڈ حکام کی جانب سے کوئی رد عمل دیکھنے کو نہیں ملا۔انہوں نے کہاکہ جھیل ہوکرسر کی انتہائی خستہ حالت پر وایلڈ لائف حکام کی خاموشی معنی خیز ہے ۔اگر گورنر انتظامیہ نے اس سلسلے میں فوری اقدامات نہیں اٹھائے تو آنے والے کل میںبدنصیب آنکھوں سے جھیل ہوکرسر کاجنازہ دیکھنا پڑے گا۔انہوں نے قانونی اداروں اور قانون دانوں سے بھی ذاتی مداخلت کی اپیل کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا