سنڈے مارکیٹ میں لوگوں کا بھاری رش
یواین آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں گزشتہ 126 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ اتوار کے روز جہاں معمولات زندگی کی رفتار جوں کی توں رہی وہیں سنڈے مارکیٹ میں دن بھر لوگوں کا بھاری رش رہا۔ادھر وادی میں چلہ کلان کی آمد سے قبل ہی ٹھٹھرتی سردی نے اہلیان وادی کا حال بے حال کردیا ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ امسال سردی قبل از وقت ہی ڈیرا زن ہوکر لوگوں کے لئے ہرگزرتے دن کے ساتھ روح فرسا ثابت ہورہی ہے ۔ معالجین نے سردی کے پیش نظر ‘صحت ایڈوائزری’ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو تمام تر احتیاطی تدابیر برتنے کی تاکید کی ہے ۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو فاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے نقوش ہنوز جاری ہیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں اتوار کے روز سنڈے مارکیٹ میں دن بھر لوگوں کا بے تحاشا رش رہا اور لوگوں کو مختلف چیزوں خاص طور پر گرم ملبوسات کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔لوگوں کی بھیڑ بھاڑ جس میں نوجوانوں کی زیادہ تعداد تھی دیگر اشیائے ضروریہ خاص کر گھریلو ساز وسامان کی خریداری میں بھی مصروف دیکھا گیا۔ادھر وادی کے دیگر اضلاع اور قصبہ جات کے بازاروں میں دکانیں کہیں صبح کے وقت تو کہیں دوپہر کے بعد کھل گئیں تاہم سڑکوں پر دن بھرٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری وساری رہی۔وادی میں اگرچہ مواصلاتی خدمات جزوی طور پر اور ریل سروس کلی طور پر بحال ہوئی ہے لیکن انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے ۔این ای ای ٹی امتحانات میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدواروں کا کہنا ہے کہ انہیں انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کی وجہ سے آن لائن فارم جمع کرنے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانا پڑرہی ہیں۔وادی کی مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ بیشتر لیڈران بدستور خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ انتظامیہ نے ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھا ہے تو دوسری طرف ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سردی کے پیش نظر جموں منتقل کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔انتظامیہ نے حال ہی میں سردی کے پیش نظر ہی 33 لیڈروں کو سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا ہے ۔