’ہر ایک پنچایتی راج ادارے کو معقول مالی وسائل تفویض کئے جائیں گے‘

0
0

جمہوری اداروں کو زمینی سطح پر مستحکم کرنے کیلئے حکومت پنچایت راج اداروں کو بااختیار بنانے کی وعد بند۔ جی سی مرمو
لازوال ڈیسک
بارہمولہ؍؍لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو نے آج اِس عز م کو دہرایا ہے کہ حکومت پنچایتی راج اداروں کو بااختیار بنانے کے لئے 73ویں اور 74ویں ترامیم کو مؤثر طریقے پر لاگو کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ ہر ایک پنچایتی راج ادارے کو معقول مالی وسائل تفویض کئے جائیں گے ۔ اُنہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر لوگوں کو توقعات کو پورا کرنے میں اس طرح کے ادارے فائدہ مند ہے ۔جی سی مرمو نے اِن باتوں کا اظہار آج سلام آباد اوڑی بارہمولہ میں ایک عوامی دربار کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے عوام کی شراکت داری کو کلیدی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر کے تمام خطوں کی مساوی ترقی کو یقینی بنانے کی وعدہ بند ہے۔اُنہوں نے کہا کہ دیہی اور پہاڑی علاقوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کئی اقدامات شروع کئے گئے ہیں ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جانے چاہئیں تاکہ بجلی کی مانگ اور سپلائی میں تفاوت کو دور کیا جاسکے۔ اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں بجلی پیدا کرنے کے کافی وسائل موجو دہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری دفاتر اور عمارتوں کو شمسی توانائی کے طور طریقوں سے ہمکنار کیا جائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے جل جیون مشن کے تحت ہر ایک گھر تک پائیپوں کے ذریعے پینے کا پانی پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کے صحت اداروں کے بنیادی ڈھانچے کو بھی مستحکم کیا جائے گا۔ایل جی نے کہا کہ فعال اور مؤثر انتظامیہ کی فراہمی میں عوامی شکایات کو حل کرنے کے نظام کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے ہر ایک پنچایتی حلقے میں ایک ڈراپ بکس لگایا جائے گا تاکہ عوامی معاملات اور مسائل کو پوری طرح سے اُجاگر کیا جاسکے۔اُنہوں نے یقین دلایا کہ متاثرہ علاقوں میں مناسب تعداد میں بنکر قائم کئے جائیں گے تاکہ سرحد پار کی شلنگ کے دوران قیمتی جانوں کے زیاں سے بچاجاسکے ۔اِس موقعہ پر اوڑی اور ملحقہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے 10وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل اور مطالبات لیفٹیننٹ گورنر کی نوٹس میں لائے اور انہیں حل کرنے میں انتظامیہ کی مداخلت طلب کی۔اوڑی قصبے کے ایک وفد نے اس کے چیئرمین بھارت کمار کی قیادت میں قصبے کی جاذبیت کو بڑھاواد ینے اور بنیادی ڈھانچے کو آگے لے جانے کا مطالبہ کیا۔بی ڈی سی چیئرمین محمد رفیق بالوٹ کی قیادت میں بلاک اوڑی کے ایک وفد نے اپنے بلاک کی مجموعی ترقی کے حوالے سے مطالبات کو اُجاگر کیا ۔انہوں نے بی ڈی سیز کے لئے علاحدہ رقومات کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے گجر بکروال ہوسٹل کے قیام اور بے روز گار نوجوانوں کے لئے خصوصی بھرتی مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ بجہامہ، لچی پورہ ، بگنا ، مورکھا اور سلام آباد کے وفود نے نالہ بجہامہ میں منی ہائیڈو پروجیکٹ کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔ خورشید احمد میر کی سربراہی والے اِن وفود نے موبائیل رابطے ، نور کھاریسونگ سٹیشن کو بڑھاواد ینے اور سڑک رابطوں میں بہتری لانے کا بھی مطالبہ کیا۔ بلاک پرن پیلیان کے ایک اور وفد نے پہاڑی طبقے کے لئے ایس ٹی درجہ ، سیفٹی بینکر کی تعمیر اور کئی دیگر معاملات کو ایل جی کے سامنے رکھا۔ پنچایتی راج اداروں کے ایک وفد نے پنچایتوں کو مزید اختیارات دینے کا مطالبہ کیا تاکہ پنچایتوں کو مستحکم کیا جاسکے ۔اُنہوں نے التوا میں پڑے کئی ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ جن دیگر وفود نے پروگرا میں شرکت کی اُن میں شیعہ طبقے کا وفد، گجر و بکروال طبقے کا وفد اور کئی دیگر وفود شامل تھے۔دریں اثنا لیفٹیننٹ گورنر نے لوگوں کے مسائل غور سے سنے اور انہیں معیاد بند مدت کے اندر اندر مکمل کرنے کا یقین دلایا۔ اس سے قبل جی سی مرمو نے این ایس پی سی احاطے میں ایک دیودار پودا لگا کر شجر کاری مہم کا بھی آغاز کیا۔ اُنہوں نے وہاں مختلف محکموں کی طرف سے لگائے گئے سٹالوں کا بھی معائینہ کیا۔ ان محکموں نے سٹالوں کے ذریعے سے اپنی سکیموں ، اشیاء اور مشینری کی عکاسی کی تھی۔اُنہوں نے کچھ نشاندہی شدہ مستحقین میں مفت کتابیں ، وردیاں اور کھیل کودکا سامان تقسیم کیا۔ڈی سی بارہمولہ ڈاکٹر جی این ایتو نے اوڑی سب ڈویژن کا ایک مختصر منظر نامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں اختتام پذیر بی ٹی وی 2پروگرام کے دوران علاقے کے لوگوں نے زبردست دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام کے پہلے مرحلے میں 1400 ترقیاتی کاموں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 403کام ہاتھ میں لئے گئے ہیں جو تکمیل کے مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں ۔فائنانشل کمشنر صحت و طبی تعلیم اتل ڈولو ، ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان، مختلف محکموں کے سربراہان کے علاوہ کئی سینئر سول اور پولیس افسران بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا