کانپور: (یواین آئی) اترپردیش میں آبائی وطن ضلع کانپور کے دوروزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند اتوار کو دہلی کے لئے روانہ ہوگئے ۔مسٹر کوند نے اپنے مختصر دورے میں طلبہ کو سرپرست کی طرح نصیحت دی۔بڑے اور چھوٹوں سے کانپور سے جڑی یادو کو شیئر کیا۔ کانپور کی آب وہوا کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور اس میں بہتری لانے کے لئے افسران سے عوامی شراکت داری کی اپیل کی۔اتوار کی صبح مسٹر کوند نے سرکٹ ہاوس احاطے میں تقریبا آدھا گھنٹے مارننگ واک کیا اور بعد میں کچھ خاص افراد سے ملاقات کر کے جلدہی اپنے گاؤں پرونکھا آنے کا وعدہ کر کے فضائیہ کے چکیری ائیر پورٹ کے لئے روانہ ہوئے جہاں سے خصوصی طیارے کے ذریعہ وہ دہلی لوٹ گئے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ہو تو انہیں یاد کریں۔آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ ساڑھے آٹھ بجے سے صدرجمہوریہ سے اہل خانہ،دوستوں اور شناشاؤں سے ملنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس دوران صدر جمہوریہ کے بڑے بھائی رام سوروپ کوند،پیارے لال سمیت اہل خانہ نے ملاقات کی جس کے بعد ان کے پرانے اسکول کے وقت کے دوست صوبیدار میجر شرون کمار یادو اور ودیا ساگر شرما بھی ملنے پہنچے ۔پکھرایاں سے آئی سابق میونسپل کارپوریشن کی سابق میئر شیلا اگروال نے اپنے شوہر کی یاد میں 3 جنوری کو منعقد ہونے والے پروگرام کے لئے مدعو کیا۔ڈی اے وی کالج کے ایک طالبہ نے صدرجمہوریہ کو ان کے پرانے تعلیمی ادارے بی این ایس ڈی کالج کی تصویر ہدیہ کی۔اس سے قبل سنیچر کو کانپور آئے صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے پنکی واقع پی ایس آئی ٹی میں منعقد انٹرنیشنل کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے تکنیک کے استعمال اور اس سے ہونے والے نفع نقصان کے بارے میں بتایا تھا۔انہوں نے کہا کہ آب وہوا بڑھانے میں بھی کہیں نہ کہیں تکنیک کا اہم کردار ہے اور اس کے حل کے لئے بھی تکنیک سے ہی حل نکالا جاسکتا ہے ۔مسٹر کوند نے چھتر پتی شاہو جی مہاراج یونیورسٹی میں الومینائی پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پرانے ذھر،گاؤں،اسکول،کالج ہم جماعت سے ملنا ہمیشہ خوش کن ہوتا ہے ۔صدرجمہوریہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہر سال فارغ التحصیل طلبہ کا ایک پروگرام کرنے کا مشورہ دیا تھا