نئی دہلی،یکم دسمبر (یواین آئی) لکھنؤ میں تیار ‘ للت’ امرود نے اروناچل پردیش کی آب و ہوا سے متاثر ہوکر نہ صرف اپنا رنگ بدل کر سیب جیسی شکل اختیار کر لی ہے بلکہ اس کا ذائقہ بھی بہترین ہو گیا ہے ۔ ریاستی حکومت اس کے لئے کاروباری باغبانی کی سمت میں قدم اٹھا رہی ہے ۔اروناچل پردیش میں سطح سمندر سے 5500 فٹ کی اونچائی پر واقع یاچولي کے جنگلی علاقے میں قبائلی نوجوانوں کی ایک ٹیم نے ‘للت’ امرود کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔ یاچولي کی ٹھنڈی راتوں اور دن میں کھلی ہوئی دھوپ نے للت نامی امرود کے رنگ اور ذائقہ کو نکھارا ہے ۔ مٹھاس کے ساتھ ساتھ کھٹاس کے بہترین مرکب کے سبب اس پھل کو ایک بار چکھنے کے بعد بار بار اس کو کھانے کا دل کرتا ہے ۔سینٹرل سب ٹروپیکل ہارٹی کلچر انسٹی ٹیوٹ ،لکھنؤ کے ڈائرکٹر شیلندر راجن کی کوشش پر تیار للت امرود زعفرانی-پیلے رنگ کا اور اس کا گودا گلابی ہوتا ہے جبکہ یاچولي میں یہ مختلف قسم کے گلابی گودا کے ساتھ باہر سے سیب کے رنگ والا ہو گیا ہے ۔ اس کے پھل خوشگوار مہک کے ساتھ میٹھے ہلکے تیزابی ہوتے ہیں۔ تمام طرح کی تحقیقات کے بعد اس علاقے کے لئے للت کو بہترین مانا گیا ہے ۔ ڈاکٹر راجن کا کہنا ہے کہ اروناچل میں مزیدار اور پرکشش للت کے پھل دیکھنے کو نہیں ملے جبکہ یہ قسم ملک میں ہزاروں ہیکٹر میں اگائی جا رہی ہے ۔ ٹوکری میں رکھے گئے للت امرود کے پھل کو دیکھ کر سیب کا دھوکہ ہوتا ہے ۔اروناچل کے حالات میں ان کے اقسام کا تجربہ کرنے کے لئے ‘للت’، ‘شویتا’، ‘لالیما’،‘ الہ آبادی سفیدا’،‘ لکھنؤ -49 (سردار)’ وغیرہ مختلف قسم کے ہزاروں پودے لگائے گئے ۔ اس کا بنیادی مقصد یہاں کے حالات میں مناسب قسم کا انتخاب اور مقامی مارکیٹ کی طلب کے بارے میں تجربہ کرنا تھا۔ یاچولي کی آب و ہوا کا تجزیہ کرتے ہوئے زیادہ تعداد میں للت کے پودے کی شجرکاری کی سفارش کی گئی۔للت غذائی اجزائپر مشتمل اور صحت مند خصوصیات سے بھرپور پھل ہے ۔ یہ امرود لائیکوپین، فائبر، وٹامن سی سے بھرپور ہے اور ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر،قبض اور پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں کے لیے بہترین ہے ۔ نئی قسموں کے امرود کے ایک لاکھ پودے لگانے کے منصوبہ کی کوشش یاچولي کے ‘لکھا ماج انسٹی ٹیوٹ ’ کی طرف سے کی گئی۔تقریباً 5500 فٹ بلند مقام پر اوبڑکھابڑ پتھریلی پہاڑی زمین میں امرود کی کاشت کرنا آسان نہیں تھا۔اس ناقابل رسائی مقام پر پودے لگانے کے لئے گڑھے کھودنا ایک مہنگا اورمشکل کام تھا۔ سی آئی ایس ایچ نے نوجوانوں کو امرود کی جدید باغبانی کی تربیت کے ساتھ ساتھ قلمي پودے بھی فراہم کئے ۔ان کسانوں کو لکھنؤ کے انسٹی ٹیوٹ میں ایک ہفتے کی ٹریننگ بھی دی گئی اور باقاعدہ وھاٹس ایپ اور فون کے ذریعہ لکھنؤ سے رہنمائی بھی کی جاتی رہی۔للت دوہرے استعمال والا امرود ہے ۔اس کا پھل پورا یا کاٹ کر کھایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ پروسیسنگ کے لئے استعمال کی جانے والی ایک اہم قسم ہے ۔ گلابی گودا مختلف مصنوعات جیسے پلپ،آر ٹی ایس ، چمکدار جیلی اور سائڈر بنانے کے لئے انتہائی موزوں ہے ۔اس کی کامیابی کو دیکھ کر اروناچل پردیش کے نائب وزیر اعلی نے ریاست میں امرود کی پیشہ ورانہ کاشتکاری کی صلاح دی ہے ۔ چیف سکریٹری مسٹر نریش کمار نے یاچولي میں تیار للت امرود کے معیار کی تعریف کی ہے ۔ انہوں نے آنے والوں برسوں میں ریاست کوللت امرود کے ایک بڑے پیداواری علاقے میں تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔ڈاکٹر راجن نے انسٹی ٹیوٹ سے بہترین معیاروالے پودے لگانے اور امرود کی اعلی سطحی پیداوار ٹکنالوجی سے کسانوں اور حکام کو تربیت دینے کے لئے منصوبہ بندی تیار کیا ہے ۔ یہ کوشش تازہ پھل کی مانگ اور پروسیسنگ کے لئے پھل کی سپلائی میں بہتری کرے گی۔ریاست میں زیر تعمیر فوڈ پارک کو ہر مہینہ کئی ٹن پھل کی ضرورت ہو گی اور اس طرح للت کے تحت علاقے میں توسیع ریاست کی باغبانی ترقی کے لئے ایک مناسب قدم ہے ۔یاچولي میں للت امرود کی باغبانی نامیاتی کاشتکاری کی ضروریات کے ساتھ اچھی طرح فٹ بیٹھتی ہے ۔ امرود کے لئے محدود وسائل کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس علاقے میں بیماری اور کیڑوں سے نقصان نہ کے برابر ہے ۔نامیاتی تیار امرود کی مصنوعات کا اندرون اور بیرون ملک برآمد کیا جا سکتا ہے ۔للت کی سائنسی کھیتی سے ارونا چل پردیش پھل اور پروسیسڈمصنوعات کی پیداوار کی قیادت کرے گا۔