لکھنؤ: (یواین آئی) بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ دسمبر کے پہلے ہفتے میں بابری مسجد کے متعددفریقوں کی جانب سے نظر ثانی کی اپیل داخل کرے گا۔اجودھیا قضیہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد17 نومبر کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایمرجنسی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ بورڈ ایسے مسلم فریقین کی جانب سے نظر ثانی کی اپیل داخل کرے گا جو عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ بورڈ نے اپنی میٹنگ میں عدالت کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظر ثانی کی اپیل داخل کرنے اور مسجد کے لئے دوسری جگہ پر زمین نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن،بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر و سینئر وکیل ظفر یاب جیلانی نے بدھ کو کہا کہ‘‘ اجودھیا قضیہ معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ دسمبر کے پہلے ہفتے میں ریویو پٹیشن داخل کرے گا۔بابری مسجد کے فریق رہے یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی جانب سے ریویو پٹیشن داخل نہ کئے جانے کے فیصلے سے ہماری ریویو پٹیشن کی قانونی طور سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اس معاملے میں سنی وقف بورڈ کے علاوہ تمام مسلم تنظیموں کا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو حمایت حاصل ہے ’’۔اطلاعات کے مطابق بابری مسجد کے دس مدعین میں سے 4 نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اس بات کا مجاز کیا ہے کہ وہ ان کی جانب سے عدالت عظمی میں نظر ثانی کی اپیل داخل کریں ۔وہیں گذشتہ کل سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اپنی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں نظر ثانی کی اپیل داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ملحوظ رہے کہ سنی سنٹرل وقف بورڈ بھی بابری مسجد کا فریق ہے ۔مسٹر جیلانی نے وقف بورڈ کے ریویو پٹیشن فائل نہ کرنے کے فیصلے پر واضح کیا کہ ‘‘اگر سنی سنٹرل وقف بورڈ اس ضمن میں نظر ثانی کی اپیل داخل نہیں کرنا چاہتا ہے تو کوئی بات نہیں یہ ان کا فیصلہ ہے ۔لیکن آئین کے مطابق اگر ایک فریق بھی نظرثانی کی اپیل کرنا چاہتا ہے تو وہ کر سکتا ہے آئین اس کی اجازت دیتا ہے ۔ باقی فریقین کی جانب سے پٹیشن داخل نہ کرنے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور عدالت فریق واحد کی نظر ثانی اپیل کو بھی قبو ل کرے گا۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 9 نومبر کو بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ نے متنازع زمین کو ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ متنازع زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ قائم کرے اور مسجد کی تعمیرکے لئے اجودھیا میں کسی نمایا ں مقام پر 5 ایکڑ زمین فراہم کرے