کانگریس نے ادتی کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا،اسمبلی میں نااہلیت کی عرضی بھی

0
0

لکھنؤ: (یواین آئی)پارٹی کے دس سینئر لیڈروں کو 6 سال کے لئے پارٹی سے برخاست کرنے کے بعد تنقیدوں کا سامنے کرنے والی اترپردیش کانگریس نے اپنے فیصلے کو غیر جانبدارانہ ثابت کرنے کے لئے پارٹی ایم ایل اے ادتی سنگھ کو دوسری بار نوٹس جاری کیا اور اسمبلی رکنیت سے ان کو ناہل قرار دینے کے لئے اسمبلی میں عرضی دی ہے ۔اکتوبر کے پہلے مہینے میں دی گئی نوٹس کا کوئی جواب نہ دینے کے بعد کانگریس کی جانب سے آدتی سنگھ کو دوسری نوٹس دی گئی ہے ۔آدتی نے دو اکتوبر کو اسمبلی کے بلائے گئے خصوصی اجلاس میں پارٹی کے موقف کے خلا ف جاتے ہوئے اسمبلی کاروائی میں شرکت کی تھی۔ اس وقت کانگریس نے اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔تاہم دس سینئر لیڈران کو پرینکا گاندھی سے اختلاف کرنے کے بعد دس سینئر لیڈران کو برخواست کرنے کے بعد اپنے فیصلے میں غیرجانبداری کو دکھانے کے لئے کانگریس کے اسمبلی لیڈر آرادھنا مشرا مونا نے آدتی کے نام دوسرا نوٹس جاری کیا ہے اور اسمبلی میں ان کو نااہل قرار دئے جانے کی عرضی داخل کی ہے ۔پارٹی ذرائع نے بدھ کو یہاں بتایا کہ کانگریس اب کسی بھی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کرے گی اور نظام شکنی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔تاہم آدتی کو دی جانی والی دوسری نوٹس کا حال بھی پہلی نوٹس کی طرح کا ہوگا۔پہلی نوٹس پر آدتی نے کچھ بھی جواب دینے سے صاف انکار کرتے ہوئے پارٹی لیڈر شپ کو بھی نظر انداز کیا تھا۔ آدتی رائے بریلی(صدر) سے رکن اسمبلی ہیں۔آدتی کو نا اہل قرار دئے جانے کے لئے اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت کے سامنے داخل کی گئی پٹیشن میں کانگریس نے کہا کہ آدتی نے پارٹی کی جانب سے جاری کی گئی وہپ کی خلاف ورزی کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پارٹی مہاتما گاندھی کے 150 ویں جینتی کے موقع پر اسمبلی کے خصوصی اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔آدتی نے 2 اکتوبر کو پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کی قیادت میں نکالی جانی والی ‘‘شانتی یاترا’’ میں شرکت نہ کرتے ہوئے اس دن اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کی تھی۔اس کے اگلے دن آدتی کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا تھا اگرچہ آدتی نے سیکورٹی کا مطالبہ جون میں ہی کیا تھا جب ان کی کار پر حملہ کیا گیا تھا۔لیکن اسکے بعد 16 اکتوبر کو وزیر اعلی کے ساتھ ان کی میٹنگ نے چہ میگوئیوں کا بازار گرم کردیا تھا۔ اور قیاس لگائے جارہے تھے کہ وہ کبھی بھی پارٹی چھوڑ سکتی ہیں۔لیکن آدتی کے خلاف کانگریس کی پٹیشن کا حال وہی ہوگا جو کانگریس ایم ایل اے راکیش پرتاپ سنگھ اور ایم ایل سی دنیش پرتاپ سنگھ کے خلاف ہوا تھا کہ دونوں بھائیوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی اور کانگریس ایم ایل اے اور ایم ایل سی کی حیثیت سے اب بھی کام کررہے ہیں۔دنیش پرتاپ سنگھ نے تو بی جے پی کے ٹکٹ پر رائے بریلی سے سونیا گاندھی کے خلاف الیکشن بھی لڑا تھا۔لیکن کاغذات پر اب بھی وہ کانگریس کے ایم ایل سی ہیں۔اس سے قبل کانگریس کے دس برخاست سینئر لیڈروں نے آواز بلند کی تھی کہ پارٹی کی ایم ایل اے کھلے عام پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرر ہی ہے لیکن پارٹی کو اس کے خلاف ایکشن لینے کی ہمت نہیں ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا